ہاتھوں ہاتھ
(Syed Fahad Altaf Ahmad, Multan)
مثل مشہور ہے ، کہ آدمی کی عزت
اسکے اپنے ہاتھوں میں ہوتی ہے ، اسکا عملی احساس مجھے کچھ عرصہ پہلے ہوا ،
جس سے مجھے اس مثال ہے درست ہونے پہ کوی شک نہیں رہا،
کسی کے ہاتھوں میں ہاتھ دینا مطلب اپنی عزت کسی کے ہاتھ دینا ہوتا ہے ، جسے
وہ کچھ ہی دن میں ہاتھوں کا میل سمجھ کے دھو ڈالتے ہیں، مصنف کو بھی ، اور
اسکی عزت کو بھی ، اس لیے کسی کے ہاتھوں میں
ہاتھ دینے سے پہلے میری نوجوان نسل جنہیں آج کل تیرے ہاتھ میں میرا ہاتھ ہو
جیسے گانوں کا شوق ہے ، و شادی زدہ افراد ، دس بار ضرور سوچیں ، چاہے
ہاتھوں ہاتھ وصول کرنے والے دوست ہوں،رشتے داریا بیوی محترمہ، میری تنببیہ
سے اول الزکر تو مکمل مستفید ہو سکتے ہیں، اور آخر الزکر ہاتھ ملیں گے ،
خیر زوجہ کے ہاتھوں جو ہونا تھآ ہو گیا آیندہ زمانے سے ہاتھ ملاتے وقت
احتیاط کیجے گا، ورنہ میری طرف اس نعمت گراں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے ، [ اوے
فادی اوے ، اج منہ نی دھو کہ آیا ، کوجھآ لاگن ڈیا وان ، وڈہ تو فلاسفر ،]
معزرت ، امید ہے اب آپ سمجھ جاین گے ۔
از قلب سید فہد احمد ،
از قلم میں نے دانستاً نہیں لکھا ، ورنہ یہ تحریر میرے ہاتھ کی ہے، امید ہے
کوئی اور بھائی اس پہ ہاتھ کی صفائی نہیں دکھائیں گے ، |
|