بھارت کی منافقت
(Sajid Hussain Shah, Riyadh)
کہتے ہیں آ ستین میں پلنے والا
سانپ بہت خطر نا ک ہو تا ہے کیو نکہ وہ کسی بھی وقت آپ کو دھو کہ دے کر ڈس
سکتا ہے زندگی ایک خواب ہے جیسے ہم خواب میں کچھ دیکھتے ہیں اور مقصد کو پا
نے کی کوشش کر تے ہیں ان خوابوں کا سلسلہ تب ہی ختم ہو تا ہے جب ہما ری سا
نس رکتی ہے ایسا ہی ایک خواب ہم نے بھا رت کے سا تھ اچھے تعلقات استوار کر
نے کا دیکھا تھا مگر بھارت اسے ہما ری کمزوری گردانتا ہے اور ہمیشہ اس بات
کا احسا س دلا تا ہے کہ وہ ہما را دوست نہیں بلکہ آ ستین کاوہ سا نپ ہے جو
ہمیں یوں ہی ڈستا رہے گا ایسا ہی کچھ مظا ہرہ نئے سال کی آ مد پر بھی کیا
گیا جب انڈین بارڈر سیکورٹی اہلکا روں نے بز دلی کی تما م حدیں پھلا نگتے
ہو ئے فلیگ میٹنگ کے بہا نے بلا کر ہمارے رینجرز کے دو جوانوں کو شہیدکر
دیا جب سے مودی صا حب نے انڈیا کی بھاگ دوڑ سنبھا لی ہے یہ سب معمول بنتا
جا رہا ہے مودی سر کار کی اسلا م دشمنی کسی آنکھ سے پو شیدہ نہیں ہے بھا رت
کی اس جار حیت سے سیا لکو ٹ اور کشمیر کے با ڈر پر ہمارے کئی سویلین اور
سیکو رٹی اہلکار شہید ہو چکے ہیں بھارت کا یہ سفا کانہ عمل ہمارے لیے اس کی
نفرت کا کھلا ثبوت ہے لیکن پھر بھی پا کستان نے ہمیشہ بھا رت کی طرف دوستی
اور محبت کا ہا تھ بڑ ھا یا ہے ان کا وشوں میں ہمیشہ پا کستان کی پہل رہی
ہے بھارت کے سا تھ دو ستی کی خو اہش وہ ادھورا خو اب ہے جس میں دکھ اور
تکلیف کے سوا کچھ نظر نہیں آ تا انڈیا جنو بی ایشیا میں اپنی اجارا داری کا
خو اہش مند ہے لیکن اسے یہ بات سمجھ لینی چا ہیے پا کستان ایک ایٹمی پا ور
ہے اور دنیا کی بہترین فو رسز میں پاک آ رمی کا شمار ہو تا ہے آ ج بھی اس
ملک میں کئی ایم ایم عا لم ،را شد منہاس ، عزیز بھٹی اور کمسن شہید
اعتزازحسن جیسے شیر دل مو جو د ہیں جو اپنے وطن عزیز کی طر ف آ نے وا لی ہر
مشکل کو اپنے خون کا نذرانہ دے کر سہل کر نے صلا حیت رکھتے ہیں در اصل جس
ملک کے تیس کروڑ سے زائد مسلما ن شہری تحفظات کا شکا ر ہوں اس ملک سے ہم
کیا توقعا ت وا بستہ کریں گے کہ وہ ہما رے لیے کچھ مثبت سو چ رکھے گا۔
حا لیہ دنوں میں شا ئع ہو نے وا لے بر طانوی اخبا رگا رڈین نے پاک بھا رت
تعلقات کے با رے میں رپورٹ شا ئع کی ہے جس میں و ز یر اعلی پنجا ب میاں
شہبا ز شریف سے ہو نے وا لی با ت چیت کا ذ کر بھی کیا گیا ہے شہبا ز شر یف
صا حب نے کہا کہ دونوں ملکوں کی سیکو رٹی ایجنسیاں پا ک بھا رت تجا رت کے
منصو بوں میں رکا وٹ ہیں انہوں نے مزید کہا کہ دو نوں اطراف کی سیکو رٹی
ایجنسیوں کو حقیقتا سمجھ لینا چا ہیے کہ آ ج دنیا میں سیکو رٹی کے تصور
کاانحصار معا شی سیکو رٹی پر ہے اگر معا شی تر قی نہ ہو ئی تو عمو می سیکو
رٹی بھی نہیں ہو گی ۔ اس با ت میں تو کو ئی بعید نہیں کہ دو نوں مما لک جنگ
کے متحمل نہیں ہو سکتے کیو نکہ آ ج کل دنیا میں جنگ صر ف و سا ئل کی جنگ تک
محدود ہو گئی ہے جن مما لک میں ز مینی اقتدار کے لیے یا اندرونی یا بیرو نی
انتشا ر کی وجہ سے جنگی صورتحا ل بنی ہو ئی ہے انکا سفر بد قسمتی سے زوال
کی جا نب گا مزن ہے میا ں صاحب کی اس با ت سے تو میں متفق ہو ں کہ اب جنگ
کے بجا ئے دونوں مما لک کو تجارتی تعلقات استوار کر نے چا ہیے مگر سوال یہ
پیدا ہو تا ہے کہ آ یا بھا رت بھی کچھ ایسی ہی خوا ہشات کا حا مل کہ نہیں
کیو نکہ بھارت مسلسل پاکستان کو نقصان در نقصان پہچانے کی نا کا م کاوشوں
میں مگن ہے پا کستان میں ہو نے وا لی د ہشت گر دی میں کہیں نہ کہیں بھا رت
کار فرماں ہو سکتا ہے واہگہ با ڈر میں دل لرزاہ دینے والے واقعے میں چا لیس
سے زائد لو گ لقمہ اجل بنے اس وقت ریٹا ئرڈ جنرل حمید گل نے فورا بیان دیا
کہ اس میں بھارت ملوث ہو سکتا ہے مگر ایسے مو قعوں پر ہما ری سر کا رچپ سا
دھ لیتی ہے بھارت میں اگر ایک بلی کا بچہ بھی مر جا ئے تو اس کا تما م
میڈیا بمعہ سرکا ری اہل کارجب منہ کھولتے ہیں توسب سے پہلے پا کستان کا پر
چا ر ہو تا ہے بے شک بعد میں ذمہ داری کو ئی اور تنظیم ہی قبول کیو ں نہ کر
لے افغا نستان میں بھارت کے مظبوط ڈیروں کی وجہ سے ہما رے سروں پر خطرہ
منڈلا رہا ہے کیا ہم نہیں جا نتے کہ ہما رے ملک میں سر گرم عسکریت پسندخواہ
اسکا تعلق ٹی ٹی پی یا کسی بھی تنظیم سے ہو افغانستان جا کر کہا ں پنا ہ
لیتے ہیں ان پنا ہ گا ہوں میں انھیں کن کن سہو لتوں سے آ را ستہ کیا جا تا
ہے انکی تمام امداد کے مرا کز کس ملک نے قا ئم کیے ہیں پھر بھی ہم اپنی آ
نکھیں بند کیے ہو ئے ہیں جیسے کبوتر بلی کو دیکھ کر اپنی آ نکھیں بند کر
لیتا ہے کہ شا ید بلی بھی مجھے دیکھ نہ پا ئے لیکن بلی نہ صرف اسے دیکھتی
ہے بلکے لقمہ بھی بنا لیتی ہے بھا رت ایک طر ف تو دنیا کو یہ ظا ہر کر تا
ہے کہ وہ پر امن پا کستان کا خیر خواہ ہے اور دوسری طر ف پا کستان میں بے
امنی پھیلانے کے لیے اپنا ہر وسائل بروئے کا ر لا تا ہوا نظرآ تاہے یہ منا
فقت انکی رگوں میں آ ج سے نہیں بلکے روز اول سے ہے جب ہم نے قا ئد اعظم
محمد علی جنا ح کی زیر قیا دت بر صغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ ریا
ست حاصل کی اس وطن کی بنیا دوں میں ہمارے بزرگوں کا خو ن شا مل ہے اگر کسی
نے اس پا ک سر زمین کی طرف اپنی نا پاک آ نکھیں اٹھا نے کی گستا خانہ حر کت
کی بھی کی تو اس و طن عز یز کے شیر 1965کی تا ر یخ کو بار بار دہر ائیں گے۔
یہا ں اپنے ملک کے ایک سر براہ کا پیغا م جو انہوں نے بھارتی ہم منصب کو
دیا تھا کا ذکر کرنے سے گر یز نہیں کروں گا جسکا لب لبا ب کچھ یو ں ہے کہ
یاد رکھو اب اگر جنگ ہو ئی تو یہ ایٹمی جنگ ہو گی دونوں مما لک صفا ء ہستی
سے مٹ سکتے ہیں دنیا میں مسلم ملک اور بھی ہیں اگر خدا نخواستہپا کستان ختم
ہو بھی گیا تو اسلام پھر بھی زندہ رہے گا مگر اگر بھا رت صفا ء ہستی سے مٹ
گیا تو تمہا را ہندو مذہب بھی ختم ہو جا ئے گا کیو نکہ دنیا میں دوسرا کوئی
ہندو ملک نہیں۔
ٓآ خر میں پھر میں یہ کہنا چاہوں گا کہ دونوں ممالک کو خطے کی بقاکے لیے
تحمل سے کام لینا چاہیے اور ایک دوسرے کے خلاف سازشوں کو رد کرتے ہوے اپنے
ملک میں موجود مسائل کے خلاف جنگ کر نی چا ہیے دونوں مما لک اس وقت ان گنت
مسا ئل کا شکار ہیں جن میں غربت ،دہشت گر دی ،بے روز گاری اور تعلیم سر
فہرست ہے اگر دونوں مما لک ایک دوسرے کے لیے تحفظ کی علا مت بن جا ئیں تو
دفا عی بجٹ میں بہت حد تک کمی لا ئی جا سکتی ہے اور اس مد میں حا صل ہو نے
والی رقم کو ہم دیگر شعبہ جا ت میں تر قی کے لیے استعمال کر سکتے ہیں ۔
|
|