پاک چائینہ لازوال دوستی ترقی کا راز

 پاکستان اور چین کی دوستی ایک مضبوط رشتے کا نام ہے جسے دونوں ملک خوب نبھارہے ہیں چائینہ ایک ایٹمی صلاحیت کا مالک انتہائی بااثر ملک ہے اقوام متحدہ میں ویٹو پاور بھی چین کو حاصل ہے پاکستان کو جو مسائل اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر درپیش آتے ہیں ان میں چین نے ہمیشہ پاکستان کا مددگار رہا ہے اگر پاکستان کسی فیصلے کو ویٹو کروانا چاہتا ہے تو چین سے مدد لی جاتی ہے گذشتہ دنوں چینی صدرشی چن پنگ نے پاکستان کا دورہ کیا جسے ملکی اقتصادی ترقی کیلئے سنگ میل قرار دیا جارہا ہے مبصر ین کا کہنا ہے کہ واقعی یہکامیاب ترین دورہ پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گاکیونکہ اقتصادی راہداری کے 30 منصوبوں کے ساتھ 51 معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں46 ارب ڈالر کے تاریخ ساز منصوبے پاکستان کی معشت میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ اس طرح اس کا باہمی تجارتی حجم 20ارب ڈالربن جاتا ہے ان منصوبوں میں 8 آٹھ منصوبوں کا فوری افتتاح کردیا گیا ہے بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کیلئے بھی بجلی کے حوالے سے بھی معاہدہ ہوا ہے حکومت کو بجلی کے منصوبے کو پائیہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر عمل کرنا چاہیے تاکہ گرمیوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم سے کم ہو سکے۔ جب چینی صدر اور وزیر اعظم پاکستان نے اپنا خطاب کیا تو دیکھنے میں آیا کہ چینی صدر پاکستان میں آکر اردو میں تقریر نہیں کی بلکہ چینی زبان میں تقریر کرکے انہوں نے خود کوایک آزاد خود مختار ملک کا سربراہ ثابت کیا جبکہ دوسری طرف وزیر اعظم پاکستان نے انگریزی میں تقریر کرکے غلامانہ ذہنیت کا ثبوت دیا ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ میاں نواز شریف اپنی قومی زبان اردو میں تقریر کرکے اپنی زبان سے محبت کا ثبوت دیتے اور قوم کو خود انحصاری،خود اعتمادی کا درس دیتے افسوس کہ ایسا نہ ہو سکا کیوں؟ ہم کب تک غلامانہ ذہنیت کا شکار رہیں گے؟اس دورے میں ایک زیادتی جو دیکھنے میں آئی وہ یہ تھی کہ صرف پنجاب کے وزیر اعلیٰ کو مدعو کیا گیا دیگر چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کا یکسر نظر انداز کردیا گیا وفاقی حکومت کو اس ناانصافی کی وضاحت کرنی چاہیے ۔اس دورے کے اختتام پر چینی صدر کو پاکستان کا سب سے بڑے اعزا ز سے بھی نوازا گیا۔ ان منصوبوں سے فائدہ اٹھا کر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا حکومت کاکام ہے ،اس سلسلے میں حکومت بھی پر عزم دکھائی دیتی ہے وزیر اعظم میاں نوا شریف بھی چینی صدر کے دورہ پاکستان کے بعد سنجیدہ دیکھائی دے رہے ہیں وہ بھی کچھ کرنا چاہتے ہیں وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کا کہنا ہے کہ چینی سرمایہ کاری کا فائدہ چاروں صوبوں کو ہوگا تمام منصوبوں کیلئے جان لڑا دیں گے اب دیگر سیاسی پارٹیوں کی ذمہ داری ہے کہ خواہ مخواہ روندی(جھگڑا) نہ ڈالیں حکومت کو چینی صدر کے دورے سے بھر پور فائدہ اٹھانے کا موقعہ دیا جائے ہمارے ملک کا المیہ یہ ہے کہ جب حکومت کام کرنا چاہتی ہے تو اسے گرانے کیلئے تحریکیں شروع کردی جاتی ہیں اور نئی آنیوالی حکومت سابقہ منصوبوں کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیتی ہے اس طرح تر قی کا سفر رک جاتا ہے ۔چینی صدر کے قیمتی دورے کے بعد اب حکمرانوں کو بھی اپنی عیاشیاں بند کرکے سادگی سے ان منصوبوں کی تکمیل کیلئے عمل کرنا ہوگا کرپٹ ،رشوت خور لوگوں کے حوالے منصوبے نہیں کرنے چاہیں ایماندار ،محب وطن لوگوں کی ٹیم تیار کی جائے جو شباانہ روز محنت کرکے ملک کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرسکے اگر حکومت نے ناہل اور کرپٹ ٹیم کو یہ قیمتی منصوبے دے کر قومی نقصان کیا تو قوم انھیں کبھی معاف نہیں کرے گی لہٰذا حکومت کوبڑی احتیاط سے کام کرنا ہوگا ۔

ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ہمارا مخلص دوست چین پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنانا چاہتا ہے اس کے لئے وہ جس فراخ دلی سے مسائل میں گھرے پاکستان کے ساتھ تعاون کررہا ہے وہ قابل رشک اور قابل تعریف ہے پاکستانی قوم اگر ایمانداری سے صرف پانچ سال محنت کرے تو چین کے تعاون سے پاکستان کی جنوبی ایشیا میں مرکزی حیثیت قائم ہو سکتی ہے ،جبکہ دوسری طرف پاکستان کا مضبوط اتحادی امریکہ بھارت کو ایشین ٹائیگر بنانے کا خواہش مند ہے ،پاکستانی قوم کو اپنے وطن کی ترقی اور اسے ایشین ٹائیگر بنانے کیلئے میدان عمل میں اترنا ہوگا،ہمیں یاد ہونا چاہیے کہ ہمارے ساتھ تعاون کرنے والا ہمارا دوست ملک چین ہمارے بعد آزاد ہوا مگر ایمانداری،جہد مسلسل ،خود اعتمادی،خود انحصاری کے عزم نے چین کو دنیا میں ایک سپر طاقت ملک بنا دیا ہم بھی اس مقام کو پا سکتے ہیں اس کیلئے ہمیں محنت، علم،تحقیق وتجسس ، سائنس، ٹیکنالوجی کا علم بلند کرنا ہوگا۔
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 269627 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.