امامِ کعبہ کے نصائح

24 مارچ 2015 بروز جمعۃ المبارک کو امام ِ کعبہ شیخ خالد الغامدی نے بحریہ ٹاؤن لاہور کی جامع مسجد میں خطبہ ِ جمعہ دیا ۔ انھوں نے اس خطبے میں اسلام کے حوالے سے جن باتوں کا درس دیا ، وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ۔ یہ کوئی نئی باتیں نہیں تھیں ۔ قرآن حکیم کو بہ غور پڑھا جائے تو یہی نےنتیجہ نکلتا ہے کہ اسلام امن کا دین ہے۔ یہ دین ِ مبین نہ صرف اپنوں کے لیے بلکہ غیروں کے لیے بھی نسخہِ اکسیر ہے ۔ یہ دنیا کی تمام اقوام کے لیے رحمت ہی رحمت ہے ۔ ہر ایک اس آفاقی دین کے دامن ِ عافیت میں آکر حقیقی سکون حاصل کر سکتا ہے ۔یہ الہامی اصولوں پر مبنی ایسا دین ِ مبین ہے ، جو اقوام عالم کے لیے امن ، سکون اور آتشی کا ضامن ہے ۔

اس خطبے میں انھوں نے اسلام کی حقیقی ترجمانی کرتے ہوئے امت ِ مسلمہ کو بتا یا کہ مسلمان فرقوں اورمذاہب کا احترام کرتا ہے ۔دین میں کوئی زبردستی نہیں ۔ اسلام ہمیں صبر کی تلقین کرتا ہے ۔ مومن کی نشانی ہے کہ وہ ہمیشہ ہنس مکھ اور با اخلاق ہوتا ہے ۔ مومن کبھی اپنی بات پر اصرار نہیں کرتا ۔ اسلام ایک واضح اور کشادہ دین ہے ۔اسلام میں ایک دوسرے سے حسد کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔ علماء اور اولیائے دین نے اسلام پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا ۔ اسلام کے دشمن اسلام کو متشدد اور متعصب مذہب کے طور پر پیش کرتے ہیں ۔ اسلام میں اقلیتوں کو بہترین حقوق دیے گئے ہیں ۔ حضور ِ اکرم ﷺ نےاقلیتوں سے حسن ِ سلاک کا درس دیا ہے ۔ آپ ﷺ غیر مسلموں کی تیمار داری کے لیے ان کے گھر جاتے ۔ آپ ﷺ کا حسن ِ سلوک دیکھ کر غیر مسلم مسلمان ہو جاتے تھے ۔ اسلام میں دوسرے مذا ہب کی عبادت گاہوں کے احترام کا درس دیا گیا ہے ۔ اسلامی حکومت میں تمام مذاہب کے لوگ پر امن زندگی گزارتے ہیں ۔ اسلام نے دوران ِ جنگ بھی عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے منع کیا ہے ۔ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑو اور تفرقے میں نہ پڑو ۔ سچائی مسلمان کا زیور ہے ۔ ہر مسلمان کو اپنی اصلاح کرنی چاہیے ۔علم حاصل کرنے والوں پر ہمیشہ اللہ کی رحمت ہوتی ہے ۔باطل کے مٹنے اور حق کی فتح کا ذکر قرآن مجید میں ہے ۔ اسلام ہمیں بہترین اخلاق اور محبت کا درس دیتا ہے ۔

اسی طرح انھوں نے وفاق المدارس کی طرف سے اپنے اعزاز میں دیے گئے عشائیے میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آج سب کو مل کر سوچنا ہو گا کہ شیطانی قوتوں کا کس طرح مقابلہ کیا جائے ۔ یہ قوتیں امت ِ مسلمہ کو خوش دیکھنا نہیں چاہتیں ۔ ان کے عزائم ہیں کہ مسلمانوں کو کم زور کر کے اپنی باتوں کو منوایا جائے ، جو نا ممکن ہے ۔

ایک نجی ٹی وی میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ عالم ِ اسلام کو اس وقت در پیش مشکلات کی وجہ قرآن و سنت سے دوری ہے ۔ میں ہر مسلمان کو نصیحت کرتا ہوں قرآن و سنت کی طرف لوٹنے میں ہی ہماری بھلائی ہے ۔ امت ِ مسلمہ مشکلات سے نکل سکتی ہے ۔ تمام فرقوں کے مسلمان آپس میں مل سکتے ہیں ۔ متفقہ مسائل بہت زیادہ ہیں ۔ فروعی اختلافات کم ہیں ۔ ہماری اصل ایک ہے ۔ ہمارا کعبہ ، نبی اور قرآن بھی ایک ہے ۔ اس اصول پر سب کو اکٹھا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ تقارب ِ مذاہب اور خصوصا اہل ِ سنت اور فقہ ِ جعفریہ کا تقارب ہمیشہ سے رہا تھا ۔ اور اب بھی ہے۔فرقہ واریت کا خاتمہ ہمیشہ بہت ضروری امر رہا ہے ۔ اکابرینِ امت نے وحدت ِ امت کو ہمیشہ اہمیت دی ہے ۔

جامع مسجد منصورہ میں نماز ِ فجر کی امامت کے بعد خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دشمن ہمارے درمیان نفرتیں پیدا کرکے ہمارے اتحاد و یک جہتی کو توڑنا چاہتا ہے ۔ ہمیں دشمن کی افواہوں پر کان نہیں دھرنے چاہئیں ۔ دشمن کی ان چالوں سے ہو ش یار رہتے ہوئے ہمیں باہمی محبت ، اخوت اور بھائی چارے کو فروغ دینا چاہیے ۔ دنیا میں بسنے والے مسلمان ایک امت ہیں ۔ہمارا خدا ، نبی قرآن ، ایمان ، عقیدہ اور جنت ایک ہے ۔ جب تک ہم متحد رہیں گے ، دشمن اپنے عزائم میں کام یاب نہیں ہو سکے گا ۔

امام ِکعبہ نے مختلف تقریبات اور اجتماعات کے دوران اور بھی بہت ساری باتیں کہیں ۔ لیکن میں نے یہاں صرف وہی باتیں لکھی ہیں جو اسلام سے متعلق ہیں ۔ اوپر کے اقتباسات بہ غور پڑھنے سے واضح ہو جاتا ہے کہ اسلام اپنے ماننے والوں کو اتحاد کا درس دیتا ہے ۔ اور آج مسلمانوں پر جو افتاد آن پڑی ہے ، اس کی سب سے بڑی وجہ انتشار ہے ۔ یمن اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ محاز آرائ کی وجہ بھی یہی انتشار ہے ۔امام ِ کعبہ کے درج بالا بیانا ت پڑھنے یہ نتیجہ بہ آسانی اخذ کیا جا سکتا ہے کہ انھوں نے سب سے زیادہ زور مسلم اتحاد پر دیا ہے ۔ان کی یہ بات بڑی اہمیت کی حامل ہے کہ دنیا کے تمام مسلمانوں کو کعبہ ، نبی ﷺ اور قرآن پاک کے اصول پر یک جا کر نا چاہیے ۔ میری ذاتی رائے بھی یہی ہے کہ اس اصول پر تمام مسلمان متحد ہو سکتے ہیں ۔اس کے علاوہ انھوں نے بحریہ ٹاؤن کی جامع مسجد میں خطاب کرتے ہوئے جس طرح سہل انداز میں اسلام کی حقیقی تعلیمات پیش کیں ، وہ بھی قابل ِ تعریف ہیں ۔اقوام ِ مغرب سمجھتی ہیں کہ اسلام میں اقلیتوں کے کوئی حقوق نہیں ہیں ۔ اسلام عورتوں کو کوئی حقوق نہیں دیتا ۔ اسی طرح اسلام اپنے ماننے والوں کو دہشت گردی سکھاتا ہے ۔حالاں کہ ایسا ہر گز نہیں ہے ۔ بحریہ ٹاؤن کی جامع مسجد میں امام ِ کعبہ کا حالیہ خطبہ بتاتا ہے کہ اسلام کے حوالے سے اس قسم کے تصورات سراسر غلط ہیں ۔ اسلام دین ِ امن ہے ۔ اسلام اقلیتوں کو جائز حقوق دیتا ہے ۔ اسلام میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ اسلام تو دہشت کی بیخ کنی کرنے کے لیے نازل ہوا ۔ جو لوگ اسلام سے خائف ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اسلام اقلیتوں کو حقوق نہیں دیتا ، وہ یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ ہمارے پیارے نبی ﷺ عیادت کے لیے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلموں کو گھروں میں بہ نفس نفیس خود تشریف لے جایا کرتے تھے ۔ جو یہ سمجھتے ہیں کہ اسلام عورتوں کو حقوق نہیں دیتا ، انھیں چاہیے کہ وہ عورت کے حوالے سے اسلام سے قبل کی تاریخ پڑھ لیں ۔ صورت حال واضح ہو جائے گی ۔
Naeem Ur Rehmaan Shaaiq
About the Author: Naeem Ur Rehmaan Shaaiq Read More Articles by Naeem Ur Rehmaan Shaaiq: 122 Articles with 159136 views میرا نام نعیم الرحمان ہے اور قلمی نام نعیم الرحمان شائق ہے ۔ پڑھ کر لکھنا مجھے از حد پسند ہے ۔ روشنیوں کے شہر کراچی کا رہائشی ہوں ۔.. View More