بھا رتی مسلمانوں پرظلم کی داستان
(Sajid Hussain Shah, Riyadh)
دنیا میں ہر انسان کو اپنے
مذہب کے مطا بق زندگی گزارنے کی مکمل آ زادی حا صل ہے کچھ ایسا ہی مؤقف بین
الا قوا می تنظیموں کے کتا بچوں میں ملتا ہے مگر درحقیقت سچا ئی کچھ اور ہے
کیو نکہ ایسی تنظیمیں اپنے امتیا زی رویوں کے بنا پر اپنی قدر و اہمیت کھو
چکی ہیں کیو نکہ یہ انصا ف کی علمبردار تنظیمیں کٹھ پتلیوں سے بڑھ کر کچھ
بھی نہیں انکی ڈوریں ایسے لو گوں نے تھا م لی ہیں جو انسا نیت کے نام پر
انسانوں کے سا تھ شرم ناک سلوک کر رہے ہیں اپنے ذاتی مفا دات کی خا طر لا
شوں کا انبا ر لگانا ان کے لیے قا بل شرم با ت نہیں مسلمانوں پر یہ ظلم کی
دا ستانیں ہمیشہ سے رقم کی گئی ہیں اور انکا سلسلہ بد ستور جا ری ہے کسی کی
نرمی اور شرا فت کو اسکی بزدلی سمجھنا دنیا کی سب سے بڑی بے وقوفی ہے کیو
نکہ کہتے ہیں کہ پا نی بھی جب جو ش ما رتا ہے تو بڑی بڑی چٹا نیں اسے کے سا
منے معنیٰ خیز حیثیت نہیں رکھتیں۔
بھا رت میں تیس کر وڑ کے لگ بھگ مسلمان آ با د ہیں جو سب سے بڑی اقلیت شمار
ہو تی ہے مگر یہ مظلوم اپنے بنیا دی حقوق سے یکسرمحروم ہیں بھا رت میں جہاں
بھی بد حا لی عروج پر ہو گی تو سمجھ لینا چا ہیے کہ اُن علا قوں میں
مسلمانوں کی اکثریت آ با د ہے مسلمانوں پر یہ ظلم دن بدن بڑھتا جا رہا ہے
اعلیٰ سر کا ری عہدوں پر فا ئز مسلمانوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر بھی
نہیں انتہا ئی پستی اور غربت کا شکا ر ہو نے والے بھا رتی مسلمان اِن مظا
لم سے تنِ تنہا لڑ رہے ہیں عرب کا دلیر اور جا نبا ز سپہ سا لار محمد بن قا
سم سند ھ کے را ستے ہندوستان میں اسلام کی رو شنی لے کر دا خل ہوا لو گو ں
کے دلوں میں اسلام کی محبت حسن سلوک سے پیدا کی یہاں تک کہ ہندو ؤں نے اپنے
مندروں میں محمد بن قا سم کی مو رتی رکھ کر انکی پو جا شرو ع کر دی جب تر
کی سے کچھ مسلمان ہجرت کر کے ہندوستان آ ئے اور دین اسلام کی تبلیغ شروع کی
تو چو نکہ ہندوستانیوں کے دلوں میں پہلے سے ہی اسلام کے لیے محبت مو جود
تھی اس لیے لو گ جوق در جوق اسلام میں دا خل ہوتے چلے گئے مسلمانوں نے
ہندوستان پر ہزاروں سال حکمرانی کی اس دور حکمرانی کے دوران کبھی ہندو ظلم
کا نشا نہ نہ بنے اور وہ مکمل آ زادی کے سا تھ اپنی مذہبی رسوما ت ادا کر
تے رہے۔ مسلمانوں کا دور حکمرانی انگریزوں کے قبضے سے اختتام پذیر ہواہندو
انتہا ئی شا طر قو م ہے اگر یہ غلام ہوں گے تو ان سے زیا دہ تا بعدار غلام
شا ید ہی آ پ کو دیکھنا نصیب ہو اور اگر یہ حا کم ہوں گے تو ان سے بڑا ظا
لم بھی آ پ کو نہیں ملے گا اسی طرز غلامی سے انہوں نے انگریز سرکار کی قر
بت پا کر اسکا فا ئدہ ہندوستان کی تقسیم پر خو ب انعا مات کی صورت میں حا
صل کیا ۔پا کستان کی بنیا د ہی دو قو می نظریے پر تھی مسلمان ہندوؤں کے زیر
تا بع رہنے کو ہر گز تیا ر نہ تھے مگر بہت سے مسلمانوں نے اس وقت پا کستان
کی مخا لفت کی جسکے نتیجے میں بہت سے مسلمان اکثریت کے علا قے ہندوستان کا
حصہ بن گئے اُس وقت پا کستان کی مخا لفت کر نے وا لے آ ج علا مہ اقبال کے
اس نظریے کو اچھی طر ح جان سکتے ہیں کہ مسلمان غلا می کے لیے پیدا ہی نہیں
ہو ئے کچھ دن پہلے سوشل میڈیا پر بھا رت میں فلما ئی ایک وڈیو دیکھی تو دل
لرز کر رہ گیااپنے اندر کے مسلمان کی تڑپ کا اظہار کرنے کے لیے الفا ظ نہیں
مل رہے مگر کئی روزتک وہی نظا رے میرے دل کو بے تاب کیے ہوئے تھے چند
مسلمان جو شا ید گا ئے کے گو شت کے کا روبا ر سے منسلک تھے کیو نکہ وہ با ر
بار یہی کہہ رہے تھے کے ہماری گائے ما تا یوں ہی تڑپتی ہو گی ہندو انتہا
پسندوں نے ان نو جوانوں کے جسموں پر ظلم کی وہ دا ستانیں رقم کیں کہ اگر
لکھنے بیٹھوں تو قلم بھی ساتھ چھوڑ دے ایسی کہانیاں تو بھا رت میں معمول بن
گئی ہیں مسلمانوں کے خلا ف ہونے والی ان سر گر میوں کو پو لیس کی سر پر ستی
حا صل ہے اور سونے پر سہا گہ بی جے پی کی حکمرانی ہے جس کے ہو تے ہو ئے
مسلمانوں کا با عزت زندگی گزارنا نا ممکن ہے حا لیہ دنوں میں کچھ مسلمانوں
کو زبر دستی ہندو بنا یا گیا جس جس نے انکار کیااسے زندہ جلا دیا گیا بھارت
میں بسنے والے مسلمانوں کے سہمے ہو ئے چہرے ان پر ہو نے والے جبر کی کہا نی
بیان کر تے ہیں بھا رتی مسلمان ہندوؤں کی بہت سی رسومات نبھانے پر مجبور
ہیں اور کئی علا قوں میں تو یہ رسومات انکی زندگی کا حصہ بن چکی ہیں بلا
شبہہندو ؤں کے انہی جبر و ظلم کی وجہ سے بھا رت میں بسنے والے بہت سے
مسلمان اسلام سے اچھے خا صے دور ہو گئے اور برائے نام مسلماں رہ گئے ہیں
اسلام کے بتا ئے ہو ئے طرز زندگی سے نا واقف ہیں اور ان میں رشتے نا طے اس
طرح نہیں نبھا ئے جا تے جیسے اسلام میں مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے اس کا
سب سے بڑا سبب مسلمانوں میں اتحا د کی کمی ہے نہ ہی کو ئی ایسی بڑ ی سیا سی
پا رٹی ہے جو مسلمانوں کو متحد کر کے انکی نما ئند گی کر سکے بھا رت کے
انتخا بی نتا ئج نے تو سب کو حیرت زدہ کر دیا مسلمانوں کی اکثریت نے بی جے
پی کو ووٹ کا سٹ کیا جو امید کے بلکل بر خلا ف تھا ہمیشہ سے مسلمان کا نگر
یس کے سا تھ جو ڑے رہے اور انھیں ووٹ دیتے آ ئے ہیں مگر اس بار علا قا ئی
چھو ٹی چھو ٹی جما عتوں نے مسلمانوں کو سبز با غ دکھا کر ووٹ لیے اوور پھر
اپنے سیا سی مفا دات کے خا طر بی جے پی سے گٹھ جو ڑ کر کے مسلمانوں کی سا
ری امیدوں پر پا نی پھیر دیا بی جے پی ایک ہندو انتہا پسند جما عت ہے جسکا
اظہا ر وہ کھلم کھلا کر تے ہیں اور انکے زیر حکومت مسلمانوں کومکمل مذہبی آ
زادی کے سا تھ زندگی بسر کر نے کا حق حا صل نہیں ہے مسلمانوں کو ایسی سیا
سی جما عت اور سیا سی لیڈر کی ضرورت ہے جو پورے ہندوستان میں مسلمانوں کی
نما ئندگی کر سکے مختلف ادوار میں جو مسلم سیا سی جما عتیں ابھر کر سا منے
آ ئیں بھی تو انہوں نے ہمیشہ اپنے مفا دات کی خا طر مسلمانوں کے حقوق کو پس
پشت ہی ڈالا ہے جس سے بھا رتی مسلمانوں میں احساس محرومی بڑ ھتا ہی چلا گیا
ہندو ؤں کے دلوں میں آ ج بھی یہ رنجش ہے کہ ہندوستان میں ہندو اکثریت کے با
وجود مسلمانوں نے حکمرانی کی اور ان کے بڑوں کو اپنا غلام بنا کر رکھا اس
بغض کا اظہار اکثر ہندو رہنما کر تے نظر آ تے ہیں۔
بھا رتی وزیر اعظم مودی کہہ چکے ہیں کہ جن شعبہ جا ت میں مسلمانوں کو مہا
رت حا صل ہے ان میں انھیں آ گے بڑ ھنے کے مو اقع میسر کیے جا ئیں گے مگر
منہ میں رام رام اور بغل میں چھری دوسری جا نب مسلمانوں پر اذیتوں کے پہا ڑ
ڈ ھا ئے جا رہے ہیں مسلمانوں کو یہ عندیہ سر عام دیا جا رہاہے کہ اگر
ہندوستان میں بسنا ہے تو پھر ہند وؤں کے طرز زندگی کو اپنانا ہو گا افسوس
سے مجھے یہ کہنا پڑے گا کہ کچھ مسلمان اس طرز عمل کو اپنا بھی چکے ہیں پا
کستانی عوام نے ہمیشہ ہندوستانی مسلمانوں کی دکھ کی گھڑی میں انکا سا تھ
دیا ہے اور حکومت پا کستان بھی ہندوؤں کی ان نا گہا نی حر کتوں پرمذمت کر
تی آ ئی ہے اور انشا ء اﷲ کر تی رہے گی ۔ |
|