لیکچر نمبر (۱) امر با لمعروف و نہی عن ا لمنکر

ا سلا م کی د عو ت د ینے کے معنی اس کے سوا کچھ نہیں ہیں کہ خیر اور معرو ف کو قا ئم کیا جا ئے اور منکر کو مٹا یا جا ئے خیر یا معروف وہ ہے جسکو ا نسا نی فطرت ہمیشہ بہتر سمجھتی ر ہی ہے اور اسی کو و حی ا لہی نے بھی خیر و معروف کہا ہے د ین کے ا ندر جو کچھ ہے وہ خیر ہی ہے خوا ہ ا سکا تعلق عقا ئد و نظر یا ت سے ہو یا ا خلا ق و معا شر ت سے حقوق سے ہو یا معا ملا ت سیقا نو ن و سیا ست سے ہو یا عبا دات و ر یا ضت سے اور جو کچھ اسلام سے با ہر ہے وہ شر ہی شر ہے خیر صرف وہ ہے جسکو ا سلام نے ا پنے ا ندر سمیٹ لیا ہے خیر اور معرو ف کی ان قدرو ں پر ا نسا نی سما ج کی تعمیر اسی وقت ممکن ہے جب شر اور منکر کو جڑ سے ا کھا ڑ پھینکا جا ئے اور شر کو مٹا نے اور ا نسا نی سما ج سے اسکی گر فت ختم کر نے کے لیئے نا گز یر ہے کہ ا ہل شر سے کشمکش ہو اس کشمکش کے بغیر ا نسا نی سما ج میں خیر اور معروف کی قدرو ں کو روا ج د ینا ممکن نہیں نعما ن بن بشیر کہتے ہیں کہ رسو ل ﷲ ﷺ نے فر ما یا وہ شخص جو ا ﷲ کے ا حکا م کو تو ڑ تا ہے اور وہ جو ا ﷲ کے ا حکا م کو تو ڑ تے ہو ئے د یکھتا ہے مگر اسے ٹو کتا نہیں اس کے ساتھ رواداری بر تتا ہے ان دو نو ں کی مثا ل ا یسی ہے جیسے کہ کچھ لو گو ں نے ایک کشتی لی اور قر عہ ڈا لا اس کشتی میں مختلف در جے ہیں اوپر نیچے چند آ د می او پر کے حصے میں بیٹھے اور چند نچلے حصے میں تو جو لو گ نچلے حصے میں بیٹھے تھے وہ پا نی کے لیئے اوپر وا لو ں کے پا س سے گز رتے تا کہ سمندر سے پا نی بھر یں تو او پر وا لو ں کو اس سے تکلیف ہو تی آ خر کار نیچے کے لو گو ں نے کلہاڑ ی لی اور کشتی کے پیندے کو پھا ڑ نے لگے او پر کے لو گ ان کے پاس آئے اور کہا تم یہ کیا کر تے ہو ۔۔۔۔؟ا نہو ں نے کہا کہ ہمیں پا نی کی ضرورت ہے اور سمندر سے پا نی او پر جا کر ہی بھرا جا سکتا ہے اور تم ہما رے آ نے جا نے سے تکلیف محسوس کر تے ہو تو ا ب کشتی کے تختو ں کو توڑ کر در یا سے پا نی حا صل کر یں گے ۔۔۔۔۔حضور ﷺ نے یہ مثا ل بیا ن کر کے فر ما یا اگر او پر وا لے نیچے وا لو ں کا ہا تھ پکڑ لیتے اور سورا خ کر نے سے رو ک د یتے ہیں تو ا نھیں بھی ڈو بنے سے بچا لیں گے اور ا پنے آپ کو بھی بچا لیں گے اور ا گر ا نھیں انکی حر کت سے نہیں رو کتے اور چشم پو شی ا ختیار کر تے ہیں تو ا نھیں بھی ڈ بو ئیں گے اور خود بھی ڈو بیں گے اور پھر قر آ ن پا ک میں بھی ا ر شا د ہو تا ہے -

تم بہتر ین ا مت ہو جسے ا نسا نو ں کی فلا ح کے لیئے بر پا کیا گیا تم معرو ف کا حکم دو اور منکر سے رو کو (ا لقرآ ن)

لہذا ر سول پا ک کی ا مت میں شا مل ہو نے وا لے تما م مسلما ن خوا ہ وہ کسی دور میں ہو ں کسی ملک اور خطے میں بستے ہو ں کسی بھی ر نگ و نسل کے ہو ں اور کو ئی بھی ز بان بو لتے ہو ں ا یما ن لا کر جب وہ ر سو ل کی ا مت میں شا مل ہو ئے تو یقیننا وہ صحا بہ ؓ کے جا نشین اور ا نکے نقش و قد م پر ہیں اور و ہ بھی اس ا عزاز و ا کرا م کے مخا طب ہیں خوا ہ و ہ مرد ہو یا عورت خیر ا مت ہی ہیں اور ا نکی منصبی ذ مہ داری بھی قر آن کے نز د یک یہی ہے کہ وہ معرو ف کا حکم د یں اور منکر سے رو کیں ا پنی توا نا ئی حیثیت صلا حیت اور و سا ئل کے مطا بق ہر مسلمان مرد اور عورت کو یہ کا م ا نجا م د ینا ہے خوا ہ ا علی تعلیم یا فتہ ہو یا ر سمی طو ر پر تعلیم سے بے بہر ہ ہو تقر یر تحر یر سے کا م لے سکتا ہو یا صر ف ز بان سے یا صر ف جا ن و ما ل سے اس کا م میں ا پنا حصہ ادا کر سکتا ہو

ا مر با لمعرو ف و نہی عن ا لمنکر ا مت مسلمہ کا وہ فر یضہ ہے جس پر قیا م د ین اور بقا ئے د ین کا مدار ہے د ین کا تحفظ و ا حیا بھی اسی پر منحصر ہے اور ا مت کی ز ند گی بھی اسی فر یضے کی ا نجا م د ہی میں ہے اسی لیئے قرآن نے بھی ا مت کو مختلف ا نداز سے با ر با ر ا سکی تا کید کی ہے تر غیب و تر ہیب کے مختلف پیرا ئے ا ختیار کئے ہیں اور اس سے غفلت کے ا نجا م سے ڈرا یا ہے خود رسو ل ﷲ ﷺ نے بھی مختلف مو قعو ں پر ا مت کو اسی کا م کی تر غیب د ی ہے اور تنبیہ فر ما ئی ہے کہ ا مت جب بھی اس کا م سے غفلت بر تے گی ا سکا ا نجا م نہا ئیت بھیا نک ہوگا اور ا مت ا ﷲ اور بند و ں کی نظر میں بے و زن ہو جا ئے گی اس لیئے ضرو ری ہے کہ ا مر با لمعرو ف و نہی عن ا لمنکر کے لیئے ا مت سر گر م ر ہے ا مت مسلمہ کی مو جو د ہ ز بو ں حا لی خو ن کے آ نسو ر لا نے وا لی مظلا میت و بے بسی اور عبر تنا ک پستی ا مت کے ہر ہر فرد کو للکار ر ہی ہے کہ و ہ ا ٹھے اور ا ﷲ و رسول کی پکا ر پر لبیک کہے:
naila rani riasat ali
About the Author: naila rani riasat ali Read More Articles by naila rani riasat ali: 104 Articles with 159578 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.