جیسا کہ آپ قارئین کے علم میں ہے
کہ جب بھی نیٹ پر،اخبار میں،یا کسی بھی صورت میں کسی جدید ٹیکنالوجی کی خبر
ملتی ہے تو فوراً دل چاہتا ہے کہ اﷲ نے قرآن پاک میں دعوی کیا ہے کہ ہر خشک
و تر کا ذکر قرآن پاک میں ہے ،تو اس جدید ٹیکنالوجی کا ذکر قرآن پاک میں ہے
یا نہیں اور ہمارے آرٹیکل لکھنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہمارے نوجوان کسی
بھی کتاب کو پڑھیں تو اسلامی Values اُس جدید ٹیکنالوجی کے بارے میں کیا
کہتی ہیں اس بارے میں تحقیق کریں کیوں کہ میں پہلے بھی بتا چکا ہوں دنیا
میں سپر پاور صرف مسلمان ہیں بس تھوڑی سی بیداری کی ضرورت ہے۔جاپان نے ایک
جدید ٹرین بنائی ہے جس کی رفتار600 km فی گھنٹہ ہے یہ ٹرین اتنی تیز کیسے
چلتی ہے ہم سائنس اور قرآن دونوں کی نظر سے دیکھتے ہیں:
سائنس اس بارے میں کیا کہتی ہے؟
جاپانی ٹرین کی یہ رفتار مقناطیس کی بدولت ممکن ہے ،یہ مقناطیس الیکٹرک سے
چارج ہوتے ہیں اور ٹرین کو ہوا میں معلق رکھتے ہیں جس کی وجہ سے ٹرین اپنے
ٹریک پر کئی سینٹی میٹر نیچے اُوپر ہونے کے ساتھ تیرتی ہوئی ناقابل یقین
تیز رفتاری کے ساتھ آگے کی جانب بڑھتی ہے۔
ٹرین کی تیز رفتاری کی اہم وجہ Magnet ہے۔
قرآن کی نظر میں:
(تیز رفتاری)
’’اور ہم نے سلیمان ؑکے ساتھ ہواؤں کو مسخر کر دیا کہ ان کی صبح کی رفتار
ایک ماہ کی مسافت تھی اور شام کی رفتار بھی ایک ماہ کی مسافت کے برابر تھی
اور ان کے لئے تانبے کا چشمہ جاری کر دیا۔۔۔۔۔‘‘(سورہ سبا آیت ۱۲)
(مقناطیس)
’’اور اسی طرح ہم نے زمین میں کشش دی اور اس میں ہم نے بہت بھاری پہاڑ رکھے
اور ہم نے اس میں ہر قسم کے خوش نما پودے اُگائے یہ سب بصیرت اور نصیحت کا
سامان ہے ہر اس بندے کے لئے جو اﷲ کی طرف رجوع کرنے والا ہے(سورہ ق آیت ۸)
(Space)
’’اے گروہ جن و انس اگر تم میں قدرت ہو کہ آسمان و زمین کے اطراف سے باہر
نکل جاؤ تو نکل جاؤ مگر یاد رکھو کہ تم قوت اور غلبہ کے بغیر نہیں نکل
سکتے(سورہ رحمن آیت ۳۳)
اگر ہم اس آرٹیکل پر غور کریں تو دیکھیں گے ٹرین کی تیزرفتاری کی تمام
وجوہات قرآن پاک میں موجود ہیں بس مسلمانوں والی خاص نظر کی
ضرورت ہے۔ |