بلدیاتی نظام سے اختیارات نچلی
سطح تک منتقل ہو جاتے ہیں۔ جس سے عوام کے مسائل حل کرنے میں مدد ملتی ہے۔
خصوصی طورپر عوام کے بنیادی مسائل تعلیم، صحت، پینے کا پانی، سڑکیں جو کہ
بلدیاتی نمائندے فوری طور ان مسائل کے حل کرانے میں ذاتی دلچسپی لیتے ہیں۔
جبکہ بلدیاتی نظام کو سیاست کی نرسری کہا جاتا ہے جہاں سے لیڈر منتخب ہوتے
ہیں اور عوامی نمائندے آگے جاکر عوام کی خدمت کرتے ہیں مگر بدقسمتی سے
پاکستان میں جب جمہوری حکومت آتی ہے تو وہ بلدیاتی الیکشن کرانے سے گریز
کرتی ہے اور بلدیاتی الیکشن نہیں کراتی اور جب کوئی ملٹری ڈکٹیٹر شب خون
مارکہ منتخب عوامی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار میں آتا ہے تو وہ بلدیاتی
الیکشن کراتا ہے۔ اگر ہم پاکستان کی تاریخ پر ایک نظر ڈالیں تو ہمیں معلوم
ہوگا بلدیاتی الیکشن سب سے پہلے ڈکٹیٹر فیلڈمارشل ایوب خان نے کرائے اس کے
بعد ملٹری ڈکٹیٹرجنرل ضیاالحق نے 1983 اور 1987 میں منعقد کرائے اور آخر
میں جب جنرل پرویز مشرف اقتدار میں آیا تو اس نے بلدیاتی الیکشن کرائے
پرویز مشرف کے اقتدار کے خاتمے کیساتھ بلدیاتی نظام کابھی خاتمہ ہو گیا اور
آج تک بلدیاتی الیکشن نہیں کرائے گئے۔ سپریم کورٹ احکامات جاری کرچکی ہے
مگر الیکشن نہیں کرواپارہے ہیں جو کے لمحہ فکریہ ہے ۔ |