اسے مت پڑھیئے
(kashif imran, Piplan Mianwali)
ہمارا معاشرہ اور ہماری قوم کے
قول و فعل میں تضاد کی وجہ سے دن بدن مشکلات، مصائب اور مسائل کا شکار ہو
رہی ہے۔ ہمارے اندر اسلامی اقدار، تعلیمات اور عادات ختم ہوتی جارہی ہیں
اور ہمارا ذہن اور رویہ اس طرح بن گی اہے کہ جس کام سے منع کیا جائے اس کو
تو لازمی کرتے ہیں ایسی بہت سی مثالیں دی جاسکتی ہیں مثلا
١۔ جہاں لکھا ہوتا ہے کہ نو پارکنگ یا گاڑی کھڑی کرنا منع ہے وہیں ہم گاڑی
کھڑی کرتے ہیں
٢۔ جہاں لکھا ہوتا ہے جہاں کوڑا کرکٹ مت پھینکے ہم وہیں پھینک دیتے ہیں
٣۔ جہاں لکھا ہوتا ہے کہ جہاں شور کرنا منع ہے وہیں پہ شور کرنا شروع کر
دیتے ہیں
٤۔ لائن بنانے کا لکھا ہوتا ہے کہیں بھی لائن نہیں بناتے
اس طرح بہت سی ایسی باتیں اور کام ہیں جن سے منع کیا جاتا ہے اور ہم اسے
کرتے ہیں اور بعض اوقات ضد میں آکر وہ کام کرتے ہیں-
اسی لئے ہماری عادات، رویے اور کردار کو دیکھ کر سگریٹ کی ہر ڈبی پر لکھا
ہوتا ہے کہ خبرادر تمباکو نوشی صحت کے لئے مضر ہے یا تمباکو نوشی نہ کریں
اس سے کینسر اور دوسری خطرناک بیماریاں پھیلتی ہیں۔
آپ خود ہی اندازہ لگا لیں کہ پہلے لکھا ہوا ہے کہ اسے مت پڑھیں اور ہم اسے
پڑھ رہے ہیں
ہے نہ عجیب مگر سچی بات |
|