عالمی تجزیاتی ادارے میپلی کروفت کی پاکستان کے خلاف سازش

پاکستان دہشتگردی کے حوالے سے تیسرے نمبر پر آگیا.....
حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو پاکستان پہلے نمبر پر بھی آسکتا ہے

اِس میں کوئی شک نہیں کہ آج وطن عزیز داخلی اور خارجی اعتبار سے بے شمار سازشوں کا شکار ہے اور یوں اِس منظر اور پس منظر میں یہ وقت تقاضا کررہا ہے کہ پوری پاکستانی قوم ملی یکجہتی اتحاد اور یگانگت کا مظاہرہ کرے کہ جس سے پوری پاکستانی قوم ملک کی خود مختاری اور سالمیت کے خلاف اغیار کی تیار کی گئیں سازشوں کا مقابلہ کرسکے اور اگر اَب بھی پاکستانی قوم نے بین الاقوامی طور پر پاکستان کی سلامتی اور اِس کی بقا کے خلاف امریکا اور اِس کے حواریوں کی تیار کی گئیں سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایسا نہیں کیا جس کا میں مندرجہ بالا سطور میں تذکرہ کر چکا ہوں یعنی یہ کہ آج ملک کی سیاسی، اقتصادی، سماجی، مذہبی اور جغرافیائی صورت ِحال کے پیش ِ نظر خود وقت بھی یہ تقاضا کررہا ہے قوم متحد و منظم ہوجائے اوراِس کے باوجود بھی اگر ہماری قوم نے ایسا نہیں کیا تو پھر پوری پاکستانی قوم یہ بات بھی اچھی طرح سے ذہن نشین کر لے کہ امریکا اور اِس کے چیلے جن میں برطانیہ، بھارت، اسرائیل اور افغانستان بھی سرِ فہرست ہیں وہ پاکستان کو خونخوار گدہ کی طرح نوچ نوچ کر کھا جائیں گے کیونکہ اِن کی نظر میں پاکستان ایک آنکھ بھی اِنہیں نہیں بھاتا جس کے لئے اِن سب نے مل کر پاکستان کے خلاف کئی گھناؤنی سازشیں بنا رکھی ہیں۔ میرا خیال ہے کہ اِس کے باوجود بھی اگر حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لئے اور عالمی سازشوں کو نہ سمجھا تو ممکن ہے کہ پاکستان دنیا کے ناکام ممالک میں پہلے نمبر بھی آسکتا ہے جس کے لئے عالمی طاقتیں پاکستان کے پیچھے پڑی ہوئیں ہیں۔

بہرحال !میرے نزدیک یہ خبر بھی اِن کی ایسے ہی کسی گھناؤنی سازش کا حصہ معلوم دیتی ہے کہ جو پاکستان اور اِس کے عوام کے وقار اور اِن کی ساکھ کو بھی مجروح کرنے کے لئے کافی ہے وہ یہ ہے کہ دہشت گردی کے حوالے سے برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی تجزیاتی ادارے میپلی کروفت نے ایک رپورٹ تیار کی ہے جس میں اِس نے اِس بات کا انکشاف کیا ہے کہ اِس نے دہشت گردی کے حوالے سے خطرناک ترین ممالک کی ایک فہرست مرتب کی ہے جس میں اِس نے دنیا کے 196ممالک کی درجہ بندی کی ہے۔

اگرچہ اِس ساری رپورٹ کو پڑھنے کے بعد میں اِس نتیجے پر ہی پہنچ پایا ہوں کہ اِس نے اپنی رپورٹ میں جو فہرست تیاری کی ہے اِس میں اِس نے یہ واضح کرنے کی بھی اپنے تئیں پوری کوشش کی ہے کہ عراق میں سلامتی کی صورت حال امریکی افواج کی موجودگی کے باعث صدام دور کے مقابلے میں قدرے بہتر ہوئی ہے اور اِس کے ساتھ ہی میرا خیال ایک یہ بھی ہے کہ سے اِس موقع پر یہ برطانوی ادارہ یہ بھی بتانا چاہتا ہے کہ جب بھی دنیا کے کسی بھی ملک میں اِس کی سلامتی کو کوئی بھی خطرہ درپیش ہوا اور اِس کو سہارا دینے کے لئے جب بھی اِس ملک میں امریکی افواج پہنچیں تو اُس ملک کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال میں بہتری آئی جیسے آج عراق میں امریکی افواج کی موجودگی کی وجہ سے عراق میں اِس کی سلامتی اور خود مختاری کو اَب کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔

اور اِسی طرح اِس عالمی تجزیاتی ادارے میپلی کروفت نے آگے چل کر اپنی اِسی رپورٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ اِس کے ڈیٹا رینک کے مطابق افغانستان دوسرے، پاکستان تیسرے، صومالیہ چوتھے، لبنان پانچویں، بھارت جہاں بےشمار علیحدگی اور انتہا پسند تنظیمیں سرگرم ہیں اور جہاں پل پل ہندو انتہا پسند دہشت گرد مسلمانوں کے خون کے پیاسے بنے رہتے ہیں یہ چھٹے، الجیریا ساتویں، کولمبیا آٹھویں اور تھائی لینڈ نویں نمبر پر ہے جبکہ روس، اسرائیل، نائیجریا دسویں اور 34ویں نمبر پر اسپین ہے اِسی طرح یہ برطانیوی ادارہ برطانیہ کو 41ویں چین کو 43ویں اور امریکا جو دنیا کے لئے خود ایک دہشت گردِ اعظم کا درجہ رکھتا ہے اُسے اِس نے 46ویں نمبر پر رکھا ہے۔ جبکہ اگر واقعی حقیقت پسندی سے دیکھا جائے تو امریکا کو پہلے نمبر پر رکھا جانا چاہئے تھا۔ اِس برطانوی ادارے کی رپورٹ کے اعداد و شمار کے بعد میرا خیال یہ ہے کہ یہ وہ رپورٹ ہے جس میں اِس عالمی تجزیاتی ادارے نے کھلی طور پر جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی یہ ایک ایسی رپورٹ تیاری کی ہے جس کا مقصد ہی دنیا کو صرف یہ بتانا ہے کہ پاکستان دنیا کے دہشت گرد ممالک کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے اور اِس خطر ناک ترین ملک سے کوئی کس طرح اپنے سیاسی، اقتصادی اور سماجی روابط برقرار رکھ سکتا ہے۔ جس ملک میں نہ سیاسی استحکام ہے اور نہ ہی جہاں آمریت کے خاتمے کے بعد بھی جمہوریت ہی ٹھیک طرح سے پنپ پائی ہے۔

یہاں میں یہ بھی کہتے ہوئے کوئی بھی عار محسوس نہیں کر رہا ہوں کہ عالمی برطانوی تجزیاتی ادارے کی یہ رپورٹ سراسر بوگس اور جھوٹ پر مبنی ہے جس میں دانستہ طور پر پاکستان کی ساکھ کو خراب کرنے اور اِسے متاثر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ تاکہ پاکستان کو ایک دہشت گرد ملک قرار دے کر اِس کو نقصان پہنچایا جاسکے۔

اور اِس کے ساتھ ہی میں یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ نائن الیون کے بعد امریکا سمیت اِس کے ٹٹووں نے پاکستان کے خلاف اپنی سازشوں کا جو جال بُننا شروع کیا تھا اَب اُنہوں نے اِس کا دائرہ ایک حد تک پھیلانے کے بعد اِسے پاکستان پر آہستہ آہستہ تنگ کرنے کا عمل بھی شروع کردیا ہے اور جس سے اَب ہر ذی شعور شخص یہ اندازہ بخوبی لگا سکتا ہے کہ نائن الیون کے بعد امریکا اور اِس کے ساتھیوں نے جس مقصد کے لئے پاکستان کے خلاف اپنی سازشوں کا جال بُنا تھا وہ اِس میں پاکستان کو پھنسانے میں بڑی حد تک کامیاب ہوگئے ہیں۔

اور اَب اِن کی ہر ممکن کوشش یہ ہے کہ وہ سب مل کر پاکستان کو اِس سے کسی بھی صورت میں نہ نکلنے دیں۔ کیوں کہ اِن کے خیال میں نائن الیون کو امریکا میں رونما ہونے والے صدی کے واقعات کے تمام ڈانڈے پاکستان سے ہی جا ملتے ہیں اور یوں اِس بِنا پر امریکا اور اِس کے حواریوں نے ایک منظم اور گھناؤنی سازش کے تحت اپنی دہشت گردی کے خلاف لڑی جانے والی اِس جنگ میں پاکستان کو جکڑ دیا ہے۔ اور اَب اِس کے بعد اِن سب کی یہ خواہش ہے کہ اِس خونخوار جنگ کے جال میں پھنسے، تڑپتے، بلکتے اور سسکتے پاکستان کو اُس ہی وقت ہم اِس سے کھینچ نکالیں گے کہ جب پاکستان ہماری اس جنگ میں(جو ہم نے پاکستان کو اپنے سے آگے رکھ کر ) شروع کی ہے اِس میں یا تو پاکستان ہی دہشت گردوں کا پوری طرح سے صفایا کردے یا خود پاکستان بھی دہشت گردوں سے لڑتے اور اِن سے مقابلہ کرتے ہوئے اندرونی لحاظ سے سیاسی، اقتصادی، سماجی ، مذہبی اور اخلاقی طور پر بھی دم توڑ جائے۔ اور پھر ہم اِس کے تمام ایٹمی اثاثوں پر قبضہ کرلیں۔

میرے خیال سے اِس طرح اِن دونوں ہی صورتوں میں امریکا اور اِس کے حواریوں کی یہ سازش پوری طرح سے کامیاب ہوجائے گی جو اِن سب نے مل کر پاکستان کے خلاف تیار کی ہے کیوں کہ آج اِن کے نزدیک جہاں دنیا کے لئے دہشت گرد سب سے بڑا خطرہ ہیں تو وہیں اِن کے ساتھ ساتھ ایک ایٹمی ملک پاکستان بھی اتنا ہی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے کہ جتنے خطرناک دنیا کے لئے نائن الیون کے واقع میں ملوث وہ دہشت گرد ہیں جنہوں نے امریکا کو اپنی دہشت گردی کا نشانہ بنایا تھا اور آج اُنہوں نے ہی امریکا کو مجبور کیا اور اُکسایا ہے کہ امریکا اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر اِن کے خلاف کھلم کھلا میدان ِ جنگ میں آئے اور جس کے لئے اِن سب نے مل کر پاکستان کو اہم ذمہ داری دی ہے کہ وہ اِن کی دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں اپنا کردار ہر اول دستے کا اداکرے۔ اور اِن کی اِس جنگ کو اپنی جنگ بنا کر لڑے۔ اور اِس میں کوئی شک نہیں کہ اَب اِن کی اِس سازش کا شکار پاکستان پوری طرح سے ہوچکا ہے اور آج پاکستان اِن کی جنگ کو اپنی جنگ بنا کر اکیلے ہی لڑ مر اور کٹ رہا ہے۔ اور باقی امریکا، برطانیہ اسرائیل، بھارت اور افغانستان دور کھڑے تماشہ دیکھ رہے ہیں اور تالیاں بجاتے ہوئے مسٹر پاکستان ڈو مور کا ترانہ گا رہے ہیں۔ اور یہ مسٹر پاکستان ہے اِن کے اِسی ڈو مور کے ترانے کی دھن میں ایسا مست ہے کہ یہ اپنے ہی شہریوں کو دہشت گرد کہہ کہہ کر اور سمجھ کر مارے جارہا ہے۔

اور یوں آج ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ امریکا نے نائن الیون کے دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے شروع کی گئی اپنی جنگ میں پاکستان کو اِس کی ہر طرح سے مالی مدد کا جھانسہ دے کر شامل کیا اور پاکستان کو اُن دہشت گردوں سے بِھڑوا دیا(لڑوا دیا) ہے جو پہلے ہی جنگجوں ہیں اور امریکا کو افغانستان اور روس کے دوران لڑی جانے والی جنگ میں اِن دہشت گردوں کی قوت اور اِن کی جنگی حکمتِ عملی سمیت اِن کی بہادری کا بھی پوری طرح سے احساس ہے کہ یہ دہشت گرد جو افغانستان میں روس جیسی سپر طاقت کو شکست دے سکتے ہیں تو اِن کے لئے امریکا میں نائن الیون کو اپنی نوعیت کی انھوکی دہشت گردی کردی کرنا کوئی مشکل نہیں تھا اور یوں بقول امریکا یہ دہشت گرد ہی نائن الیون کو امریکا میں ہونے والی دہشت گردی کے ذمہ دار ہیں۔ یوں اِس لحاظ سے میرا خیال یہ ہے کہ امریکا کو اِس کے ساتھ ہی یہ بھی یقین ہے کہ پاکستان ہی اُن دہشت گردوں کو لگام دے کر اِن کا قلع قمع کرسکتا جو امریکا اور یورپی ممالک کی افواج بھی نہیں کرسکتیں اِس بِنا پر امریکا اور اِس کے ٹٹووں نے ایک تیر سے دو شکار کرنے کے لئے پاکستان کو اپنی اِس جنگ میں اِس کی ہر طرح سے مالی اور ہتھیاروں کی فراہمی کا جھانسہ دے کر گھسیٹا اور اِس میں جھونک دیا کہ اِس کا اختتام فی الوقت ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے بلکہ اَب تو اِس طول پکڑتی ہوئی جنگ کے نتیجے میں خود امریکا یہ کہتے پھر رہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے حوالے سے دنیا کا خطرناک ترین ملک بن گیاہے۔ ختم شد
Muhammad Azam Azim Azam
About the Author: Muhammad Azam Azim Azam Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.