میاں نواز شریف صاحب کیا کر رہے ہیں

صبح وشام آئین و قانون کی بالا دستی کا شور مچانے والے مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف، ان کے بھائی وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور خاندان کے دیگر افراد روزانہ کسی نہ کسی غیر قانونی حرکت کے مرتکب ہوتے ہیں۔ لیکن ان کی دوست حکومت نے ان کے خلاف کسی قسم کا کوئی ایکشن نہیں لیا۔ سرکاری وسائل کے ناجائز استعمال کی ایک مثال انہی دنوں میں سامنے آئی جب نوازشریف سندھ کے معروف سیاسی خاندان مہر برادران کے گھر گھوٹکی گئے۔ اس سفر کے لئے انہوں نے پنجاب حکومت کا ملکیتی ہیلی کاپٹر استعمال کیا جس کا انہیں کوئی اختیار حاصل نہیں تھا۔ یوں تو نواز شریف لاہور میں بھی سفر کے لئے عالیشان سرکاری گاڑیوں کا سکواڈ، عملہ اور پٹرول استعمال کرتے ہیں۔ جبکہ اسلام آباد میں ان کا قیام ہمیشہ پنجاب ہاﺅس میں رہتا ہے۔ جہاں رہائش سفری سہولیات اور کھانے پینے اور دعوتوں کے اخراجات تک پنجاب حکومت کے کھاتے میں ڈالے جاتے ہیں۔ اس دورہ کے دوران نواز شریف نے سابق وزیراعلیٰ سندھ علی محمد مہر کے ذاتی سفاری پارک میں شکار بھی کھیلا۔ بتایا گیا ہے کہ نواز شریف نے نایاب نسل کا ایک ہرن شکار کیا۔ جبکہ اس نسل کے ہرن کے شکار پر پابندی عائد ہے۔

میڈیا میں خبروں کی اشاعت کے بعد محکمہ جنگلات نے انکوائری کا اعلان کیا ہے۔ مگر جس طرح ماضی میں بااثر لوگوں کے جرائم کو کوئی ثبوت اور کوئی گواہ دستیاب نہیں ہوتا اور بڑے لوگ ہر جرم کرنے کے بعد بھی بے گناہ ثابت ہوتے ہیں اسی طرح ایک بیچارے ہرن کے قتل کا جرم کیسے ثابت کیا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ بھارت میں سپر سٹار عامر خان نے کالے ہرن کا غیر قانونی شکار کرنے کے الزام میں سالہا سال عدالتوں کے دھکے کھاتے رہے۔ مگر نواز شریف کو کوئی سرکاری عہدیدار، انتظامی افسر یا عدالت کیسے طلب کر سکتی ہے۔ کہ ان کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی سے جمہوریت اور ملکی سلامتی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ صدر زرداری کی کرسی ڈگمگا سکتی ہے۔ لہٰذا انکوائری کرنے والے محکمہ جنگلات کے افسر معطل ہوسکتے ہیں۔ یا ان کا کسی دور افتادہ علاقے میں تبادلہ کیا جاسکتا ہے۔ مگر نواز شریف کے خلاف انکوائری ممکن نہیں۔ اس لئے بھی کہ وہ تو آئین و قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں۔ اور ان کے نزدیک ان کی زبان سے نکلا ہر لفظ آئین اور ان کا ہر فعل قانون ہے۔
Abid Hussain burewala
About the Author: Abid Hussain burewala Read More Articles by Abid Hussain burewala: 64 Articles with 88639 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.