جنرل راحیل شریف کا بھارت کو منہ توڑ جواب
(Sajid Hussain Shah, Riyadh)
گھر کے بھیدی ہی لنکا ڈھائے
۔ہمارے گھر میں بھی ایسے بھیدی کثیرالتعداد میں پا ئے جا تے ہیں جو اپنی ہی
لنکا ہی ڈھا نے پر تلے ہو ئے ہیں ،ایسے میں غیروں سے کیا گلا کیا جا ئے اس
بات میں تو اب کوئی بعید نہیں ہمارے ملک میں ہو نے والی دہشت گردی کی سر گر
میوں میں بھا رت کہیں نہ کہیں ضرور ملوث پا یا جا تا ہے مگر بھا رت تو ہما
را دشمن ہے جو ہمیں نقصا ن پہنچا ئے بغیر رہ نہیں سکتا یا شا ید وہ پاکستان
سے اتناخو ف زدہ ہو چکا ہے کہ اسے دنیا کے جغرافیے پر ایک گمنا م گوشے میں
تبدیل کر نے پر اڑیل بچے کی طرح بضد ہے مگر دل کو ٹھیس تو اپنے اُن ہم
وطنوں سے پہنچتی ہے جو بھارت کی اس مکا ری میں چا ہے دانستہ ہو یا غیر
دانستہ اسکا ساتھ دے رہے ہیں ۔ایسے غدار لوگ ہمیشہ اپنے سا تھ ساتھ اپنی
قوم کو بھی ڈبو دیتے ہیں ۔جب سے دنیا کا قیا م عمل میں آ یا ہے تا ریخی
صفحات گرانت کر دیکھ لیں ایسے غداروں کے ہاتھ سوا ئے ذلت اور رسوائی کے کچھ
نہیں آ یا کیو نکہ جو انھیں بطور غدار اپنے ہی ملک اور قوم کے خلاف آلہ کار
بنا تے ہیں پھر وہی لوگ اپنے مقا صد کے حصول کے بعد اِن لو گوں کا نا م
ونشان صفحہ ہستی سے مٹا بھی دیتے ہیں۔ یہ تو ایک فطرتی عمل ہے جو اپنے ملک
اور قوم کے ساتھ وفاداری نہیں کر سکے وہ کسی دوسرے سے کیا کر یں گے۔یہ
ہماری اخلا قی بزدلی نہیں کہ میر وجعفر کو اپنے آس پاس دیکھ کر بھی اپنے ہو
نٹ سی لیتے ہیں اور وہ بڑی دیدہ دلیری کے ساتھ ہماری سر زمین پر دنداناتے
پھررہے ہیں۔کیا اب یہ وہ وقت نہیں ہے کہ ایسے غداروں کی نہ صرف نشان دہی کی
جا ئے بلکے اپنی سر زمین کو ان کے لیے اتنا تنگ کر دیا جا ئے کہ آسمان بھی
انھیں پناہ نہ دے سکے ۔
گزشتہ دنوں چیف آف آ رمی اسٹاف نے سیالکوٹ ورکنگ بانڈری کا دورہ کیا جہاں
انہوں نے فوجی اہلکاروں اور با ڈر پر مقیم رہائش پذیر لو گوں سے ملا قا ت
بھی کی آ رمی چیف نے اپنے خطا ب کے دوران کہا کہ قوم اور پا ک فو ج وطن
عزیز کے دفا ع کے لیے متحد ہے بھا رت کی طرف سے جنگ بندی کی مسلسل خلا ف
ورزی کی وجہ سے علا قا ئی استحکام متا ثر ہو رہا ہے بھا رتی فوج کی ان کا
روا ئیوں کا مقصد پا ک آرمی کا دہشت گر دی کے خلا ف آ پر یشن ضر ب عضب سے
تو جہ ہٹانا ہے مگر کو ئی کسی خو ش فہمی میں مبتلا نہ ہو کسی بھی قسم کی جا
رحیت کا منہ توڑ جواب دیا جا ئے گا جنرل راحیل شریف نے متا ثرہ علا قوں کا
دورہ بھی کیا ۔پور ی دنیا میں ہو نے والی دہشت گر دی کا سب سے بڑا محا ذ پا
کستان لڑ رہا ہے ۔ ہمیں وہ وقت بھی یا د ہے کہ جب دہشت گر دوں سے با ت چیت
کر نے کا مطا لبہ بہت سی سیا سی جما عتیں اور مذہبی حلقے کر رہے تھے ۔مگر
پا کستان میں دہشت گرد کئی چھو ٹے چھوٹے گرہوں میں بٹے ہو ئے ہیں اس لیے یہ
نا ممکن تھا کہ تمام گرہوں کو مذاکرات کی میز پر اکٹھا کیا جا سکے کسی ایک
گروپ سے اگر مذاکرات کا آ غا ز کیا جا تا تو دوسرا گروہ اپنے عزائم
دیکھاناشروع ہو جا تا ۔کر اچی ائیر پورٹ پر حملے کے بعد پا ک آ رمی نے دہشت
گردوں کے خلاف آ پریشن کا آ غا ز کیا تب بھی بہت سی سیا سی اور مذ ہبی جما
عتوں نے اس کی مخا لفت کی لیکن سا نحے پشا ور نے ایسی قو می یکجہتی کو جنم
دیا کہ سا ری قو م اور سیا سی جما عتیں فو ج کے سا تھ ایک نقطے پر ہی آ ما
دہ ہوئے بغیر نہ رہ سکیں اس زخم کی شدت نے ایکشن پلان بنا نے پر مجبور تو
کر دیا مگر ابھی بھی سست روی کا شکار ہے ۔ ہما ری بہا در اور نڈر فوج مغر
بی سر حدی علا قوں میں دہشت گر دوں کے خا تمے کے لیے دن رات سر گرم ہے اور
سا تھ ساتھ اندرونی دہشت گر دی سر گرمیوں سے نمٹنے کے لیے بھی نبرد آ زما
ہے ۔یہ جنگ صرف ہما رے تحفظ کی جنگ نہیں اس جنگ کی جیت سے ہمارے ساتھ پوری
دنیا بھی مستفید ہو گی اس لیے پور ی دنیا کو ہماری ان قر با نیوں کو قدر کی
نگا ہ سے دیکھنا چا ہیے اور بھا رت کی اس جا رحیت کے خلاف ہمارا سا تھ دینا
چا ہیے۔بھا رت کی سر حد ی علا قوں پر بلا اشتعال فا ئرنگ کا مقصد صرف اتنا
ہے کہ پا ک افواج کی توجہ کو ضرب عضب سے ہٹا کر اس طرف مرکوز کیا جا ئے جس
کا جواب ہمارے چیف آ ف آرمی اسٹا ف نے واضح الفا ظ میں دیا ۔بھا رت کی کا
رستا نیوں سے کون واقف نہیں جو وہ بلو چستان اور پاک افغان سرحدی علا قوں
میں کر رہا ہے جس کے بہت سا رے ثبوت بھی منظر عام پر لا ئے گئے ۔ دنیا کا
یہ کیسا غیر منصفا نہ رویہ ہے کہ اگر بھا رت میں کو ئی دہشت گر دی کی سر گر
می ہو تو بھا رت کے جھو ٹے دعووں میں آ کر پور ی دنیا کی نظریں پا کستان پر
جم جا تی ہیں جبکہ دوسری جانب ہم شواہد کے انبار بھی لگا لیں تو کو ئی بھا
رت سے جواب طلبی کی جرأت نہیں کرتا اسی امتیا زی سلوک نے دہشت گردوں کے حو
صلوں کو پست کر نے کے بجا ئے بلند کیا ہے کیو نکہ ایک جا نب تو پا کستان سے
یہ امید کی جا تی ہے کہ بلا امتیا ز کا روائی کر کہ انکا وجود ختم کریں اور
دوسری جا نب ایسے مما لک جو ان دہشت گر دوں کی پشت پنا ہی کر رہے ہیں ان کے
خلاف بین الاا قوامی سطح پر کو ئی کا روا ئی نہیں کی جا تی شا ید اس میں
ہماری فا رن پا لیسی کی کمزوری بھی شا مل ہے کہ ہم اپنامؤقف بین الاقوامی
سطح پر صحیح الفا ظ میں پیش نہیں کر پا تے یا پھر پیش کر نے سے جھجکتے ہیں
اس حقیقت کو بھی نہیں جھٹلایا جا سکتا کہ جن مما لک کے سا منے مؤقف کو پیش
کرنا مقصود ہے انکے دل منا فقت سے بھرے پڑے ہیں یہی وجہ ہے کہ ان کے قول
وفعل کا تضا د سب کے سا منے آ چکا ہے۔
چیف آ ف آ رمی اسٹا ف جنرل را حیل شر یف کا یہ بیان وقت کا تقا ضہ بھی ہے
اور پا کستانی عوام کے دل اور جذبا ت کی تر جما نی بھی ہے بھا رت جب تک یہ
منا فقانہ رویہ اپنا ئے رکھے گا تو پا کستان بھی اسکی ہر کا روائی کا منہ
توڑ جواب دینے کے لیے ہر وقت تیا ر ہے بھا رت کو اب ہمارے تر جمان کے اس
بیان سے ہوش کے نا خن لینے چا ہیے کہ جس خوش فہمی وہ مبتلا ہیں اسے اپنے دل
و دما غ سے نکال دے آ ج پور ی پا کستانی قوم اپنی افوا ج کے ساتھ شانہ
بشانہ کھڑی ہے اور وقت آ نے پر اپنے خون بہانے سے دریغ نہیں کرے گی۔ |
|