الیکشن میں دھاندلی کے ثبوت تحر یک انصاف نے پیش کر دیے
(Haq Nawaz Jilani, Islamabad)
2013کے عام انتخابات میں مبینہ د
ھاندلی کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن کے سوالنامے کے جواب میں تحر یک
انصاف سمیت7سیاسی جماعتوں نے جواب جمع کرادئیے ہیں۔ گزشتہ روز جوڈیشل کمیشن
کی جانب سے سیاسی جماعتوں کو سوالنامہ دیا کیا تھا جس میں لکھا تھا کہ
سیاسی جماعتیں ان سوالوں کے جواب جمع کرادے کہ کیا 2013کے عام انتخابات صاف،
شفاف غیر جانبدار اور ایماندار انہ انداز سے ہو ئے ـ؟جس پر تحر یک انصاف نے
جواب میں کہا کہ عام انتخابات 2013صاف ، شفاف ، غیر جانبداراور ایماندارانہ
انداز میں نہیں ہوئے ۔ جوڈیشل کمیشن کا سوال تھا کہ انتخابات میں دھاندلی
کا منصوبہ کس نے بنایا تھا؟ جس کے جواب میں کہا گیا کہ دھاندلی کامنصوبہ
مسلم لیگ ن کے سیاسی سیل نے بنایا تھا، مسلم لیگ ن کسی بھی قیمت پر الیکشن
جیتنا چاہتی تھی ۔منصوبہ سازوں نے منظم دھاندلی کا منصوبہ ن لیگ کی قیادت
کو پیش کیا۔ جوڈیشل کمیشن نے یہ بھی سوال کیا تھاکہ عام انتخابات2013میں
منظم دھاندلی کا کیا منصوبہ تھا؟ جس کے جواب میں پی ٹی آئی نے موقف اختیار
کیا کہ منظم دھاندلی کے منصوبے میں پنجاب سے قومی اسمبلی کی زیادہ سے زیادہ
نشستیں حاصل کر نا شامل تھا۔ جو ڈیشل کمیشن نے اس سوال کا بھی جواب طلب کیا
تھا کہ منظم د ھاندلی کے منصوبے پر عملدرامد کس نے کیا جس کے جواب میں کہا
گیا کہ منصوبہ پر اس کے تخلیق کاروں ، ن لیگ کے حما یتیوں، ہم نشینوں اور
رفقا نے عمل کیا ، دھاندلی کے منصوبے میں آر اوز، پر یذائیڈنگ آفیسرز، پو
لنگ عملے اور انتخابی مشینری نے مدد فراہم کی ۔ جوڈیشل کمیشن نے یہ بھی
پوچھاکہ کیا منظم دھاندلی صرف قومی اسمبلی کی حد تک تھی یا اس میں صوبائی
اسمبلیاں بھی شامل تھیں؟جس کے جواب میں تحر یک انصاف نے کہا کہ منظم
دھاندلی قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی پنجاب، سندھ اور بلو چستان کی حد تک
تھی۔جو ڈیشل کمیشن کے سوالنامے میں منظم دھاندلی کے حوالے سے دستاویزات اور
شواہد بھی طلب کیے گئے تھے جس کے جواب میں تحر یک انصاف نے موقوف اختیار
کیا کہ دھاندلی کے الزامات سے متعلق 74قومی اور صوبائی حلقوں سے متعلق
موادجمع کرا چکے ہیں، الزامات سے متعلق ویڈیو ر یکارڈاورنادر کی فرانزک
رپورٹ بھی جمع ہو چکی ہے۔ جو ڈیشل کمیشن نجم سیٹھی اور انتخابا ت کے وقت
چیف سیکرٹری پنجاب کو طلب کرکے جرح کرے ۔ جواب میں موقوف اختیار کیا گیا کہ
تحر یک انصاف آرڈیننس کے تینوں سوالوں سے متعلق شواہد تک رسائی نہیں رکھتی
، دوسری سیاسی جماعتوں کی جانب سے پیش کردہ شواہد پر انحصار کا حق بھی
رکھتے ہیں۔انتخابی ریکارڈ کے آڈٹ فارم 14سے 17تک کے معا ئنہ ، سپنیشل
تحقیقاتی ٹیم کے نتائج پر بھی انحصار کر یں گے ، الزامات سے متعلق قابل ذکر
شواہد کی نشاندہی اور ممکنہ حد تک ثبوت فراہم کر چکے ہیں۔ تحر یک انصاف کا
اپنے جواب میں کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن میں سیاسی جماعتوں کا کردار معاونت
فرہم کر نے کا ہے ، الزامات ثابت کر نے کا بوجھ صرف سیاسی جماعتوں پر نہیں
ڈالا جا سکتا ۔ جو ڈیشل کمیشن قانونی طور پر آرڈنینس کے تین سوالوں کی
انکوائری اور حتمی رپورٹ دینے کا پابند ہے۔
جو ڈیشل کمیشن نے تحریک انصاف کو اگلے اجلاس میں گواہ اور شہادتیں پیش کر
نے کا حکم دیا اور پیپلز پارٹی کے وکیل اعتزاز احسن کو تھیلے کھولنے کی
باقاعدہ درخواست جمع کرانے کی ہدایت کی ، اگلی سماعت جو کہ منگل کے دن ہے ،
تحر یک انصاف اپنا پہلا گواہ پیش کر یں گی اور ن لیگ کے وکلا گواہ پر جرح
کر یگی۔
عام انتخابات 2013میں مبینہ دھاندلی کے خلاف بننے والی جو ڈیشل کمیشن میں
21سیاسی جماعتیں نے موقف اختیار کیا ہے کہ عام انتخابات میں دھاندلی ہوئی
ہے ۔ جس سے تحر یک انصاف کے موقف کو تقویت ملی کہ پی ٹی آئی نے الیکشن میں
دھاندلی کے حوالے سے سب سے زیادہ آواز بلند کی اور دھاندلی میں تحقیقات کے
حوالے سے اسلام آباد میں 126دن دھرنا بھی دیا جس کے نتیجے میں آخر کار
حکومت نے مجبور ہو کر جوڈیشل کمیشن قائم کیا۔ اب تمام سیاسی جماعتیں
دھاندلی کا رونا رو رہی ہے جو پارٹیاں تحریک انصاف کے اسلام آباددھرنے کے
خلاف تھی،آج وہ سب کے سب عام انتخابات میں دھاندلی کاکہہ رہے ہیں جو کہ ایک
خوش ائند اقدام ہے ۔ کو ئی سند ھ اور بلو چستان میں دھاندلی کی بات کر رہا
ہے تو کوئی پنجاب اور خیبر پختونخوا میں دھاندلی کا شور مچارہے ہیں۔ حقیقت
یہ ہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہو ئی ہے لیکن اس کو منظم انداز میں ثابت کر
نا بہت مشکل کام ہے ۔ وجہ یہ ہے کہ منظم دھاندلی کو ثابت کر نا حکومتی
اداروں اور اہلکاروں کا کام ہے لیکن حکومت چوں کہ خود دھاندلی کو ثابت کرنے
اور ثبوتوں کو ختم کررہی ہے تو اس معاملے میں دوسری سیاسی جماعتوں کو منظم
دھاندلی کے ثبوت پیش کر نا مشکل کام ہے لیکن حکمران جماعت سمیت جب ساری
سیاسی جماعتیں کہہ رہی ہے کہ عام انتخابات 2013میں دھاندلی ہوئی تھی تو اس
سے بڑا ثبوت اور کیا ہو سکتا ہے کہ سب جماعتیں اس الیکشن کو شفاف قرار نہیں
دے رہے ہیں۔
یہ حقیقت اپنی جگہ موجود ہے کہ جنرل الیکشن 2013میں دھاندلی تو ہوئی ہے جس
کا فیصلہ بھی آجائے گا لیکن کیا مو جود حکومت اور الیکشن کمیشن جو صرف
کاغذات میں بااختیار ادارہ ہے ، آئندہ بلد یاتی اور عام انتخابات کودھاندلی
سے پاک کرانے اور با ئیومیٹرک سسٹم کو لانے کے لیے کو ئی اقدامات کر رہے
ہیں تاکہ آئندہ جو بھی انتخابات ہو وہ صاف اور شفاف، دھاندلی سے پاک ہو ،
بد قسمتی سے اس کا جواب نفی میں ملتا ہے آج بھی حکومت اور الیکشن کمیشن نے
با ئیومیٹرک نظام کو لانے اور انتخابات میں دھاندلی کو ختم کرانے کے لیے
کوئی قدم نہیں اٹھا یا ہے تاکہ کم ازکم آئندہ ہمارا انتخابی نظام درست ہو
جائے ۔
|
|