جھٹکوں کے فوائد
(Sajjad Ali Shakir, Lahore)
آج سے چار سال پہلے میر ے بہت ہی
عزیز گمنام دوست کو عشق ہو گیا ، اور یہ صاحب رات دن اپنے محبوب کے خیالوں
میں ڈوبے نظر آتے تھے ۔ ان کا پالا آرائیں فیملی کی محترمہ سے پڑا، جو کے
ایک نجی بینک میں اپنی خدمات انجام دے رہی تھی۔یہ صاحب بھی انہیں کے ساتھ
ملازمت میں شریک ہوئے اور عرصہ ایک سا ل میں اپنے محبوب کے دل میں جگہ
بنانے میں کامیاب ہو گئے۔ اب باری تھی اس ر شتے کو فیملی تک لے جانے کی
تاکہ ہمیشہ کے لیے ازدواجی زندگی کے ساتھ منسلک ہوا جا سکے۔ مگر یہ بہت ہی
خطرناک گھڑی تھی، کیونکہ ان صاحب کا میل دور دور تک ہوتا نظر نہیں آتا تھا
انکے راستے میں آنے والی سب سے بڑی رکاو ٹ انکی ذات تھی۔ میرے دوست کا تعلق
بھٹی فیملی سے تھا ۔ یہ مسلہ دونوں طرف ہی بہت اہمیت کا حامل تھا مگر دو ست
صاحب نے اس مسلے کی گھتی کو بہت ہی عقلمندی سے سمجھا اور اس کا حل نکالا ۔دوست
صاحب کی سمجھ میں آ چکا تھا کہ انکی نیو فیملی بہت ہی جذباتی اور دماغ کو
پیچھے چھوڑ کو دل کے فیصلے ماننے والی ہے ، نیو فیملی کا تعلق کنگن پور کے
گاؤں کوٹ سند ر سنگھ سے تھا ۔یہ گاؤں انڈیا کے بارڈر کے با لکل پا س ہیے ،یہاں
آئے روز قتل ، واردات ، چوری ڈکیٹی معمول کے قصے ہیں۔ وہاں رہنے والوں کے
دل بہت بڑے ہو چکے ہے ان کو آئے روز اتنے جھٹکے لگتے اور لگتے نظر آتے ہیں
کہ اب وہ ان چیزوں کے عادی ہو گئے ہیں۔دوست صاحب نے اچھے سے جاننے کے بعد
اپنی نیو فیملی میں جھٹکوں کا آغاز کر دیا مگر یہ جھٹکے پہلے والے جھٹکوں
کی نسبت بہت مختلف تھے اسی لیے اس کے جھٹکوں سے انکا کام بن گیا اور نیو
فیملی نے ان کے رشتے کو قبول کر کے دوست صاحب شادی کر دی ۔کچھ ویسا ہی حال
میرے پیارے وطن پاکستان میں ایم کیو ایم کا ہے پتہ نہیں کون احباب انکو آئے
روز جھٹکے لگائے جا رہے ہیں اور کیو ں لگا رہے یہ ابھی تو سمجھ سے بالاتر
ہے کبھی صولت مرزا کا بیان کبھی نائن زیر و سے اسلئے کی برآمدگی اور کبھی
ہمارے محترم جماعت ایم کیو ایم کے لیڈر الطاف بھائی کے منی لاڈرنگ کیس اور
آج راؤ انوار کی صورت میں پیش پیش ہے راؤ انوار نے کراچی میں تہلکہ خیز
پریس کانفرنس میں متحدہ قومی موومنٹ پر بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را’’ سے مل کر
پاکستانی میں کارروائیوں کا الزام عائد کیا تھا۔انہوں نے الزام عائد کیا
تھا کہ کراچی سے پکڑے گئے دونوں دہشتگرد ایم کیو ایم کے کارکن اور سرکاری
ملازم ہیں۔ دونوں نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را’’ کے صوبیدار رام سے تربیت کا
اعتراف بھی کیا ہے۔ ایس ایس پی ملیر کے مطابق ایم کیو ایم کے ہر سیکٹر سے
کارکنوں کو تربیت کے لئے بھارت بھجوایا جاتا ہے جو واہگہ اور کشمیر کے
راستے واپس اّتے ہیں۔دہشتگردوں کو باقاعدہ نوکریاں بھی دلوائی جاتی ہیں۔ جب
ادھر سے بندے مل جاتے ہیں تو بھارت کو اپنے لوگ بھیجنے کی کیا ضرورت ہے۔
راؤ انور نے کہا کہ ایم کیو ایم سیاسی جماعت ہوتے ہوئے پاکستان کیخلاف کام
کر رہی ہے۔ گرفتار دہشتگردوں نے اعتراف کیا کہ سب کچھ الطاف حسین، ندیم
نصرت اور محمد انور کی ہدایت پر ہوتا ہے جس کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ ایم
کیو ایم پر پابندی کی سفارش کریں گے۔ راؤ انوار نے خدمت خلق فاؤنڈیشن پر
ایم کیو ایم رہنما کے بیرون ملک سفری اخراجات پورے کرنے کا الزام بھی لگایا۔
ساتھ ہی متحدہ کی ہڑتال روکنے کا چیلنج بھی کر دیا۔ ایس ایس پی ملیر نے
پریس کانفرنس کے دوران مزید انکشافات کیلئے جے اّئی ٹی سے تحقیقات کرانے کا
اعلان بھی کیا۔ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران
دونوں گرفتار دہشتگردوں کو بھی میڈیا کے سامنے پیش کیا۔گرفتار مبینہ
دہشتگرد طاہر لمبا نے میڈیا کے سامنے بھارت میں تربیت کا اعتراف کیا۔ اس کا
کہنا تھا کہ وقاص نامی شخص نے ان کے پاسپورٹ اور بھارتی ویزے کا بندوبست
کیا جبکہ طارق بیدی نے بھارتی اّرمی کے لوگوں سے تربیت دلوائی۔ طاہر لمبا
کے مطابق ٹریننگ کے بعد انہیں اکرم نامی ایجنٹ کے ذریعے لاہور پہنچایا
گیا۔اس نے اعتراف کیا کہ وہ ایم کیو ایم کا کارکن ہے ا ور ہڑتالوں کے دوران
بھی اپنا کردار ادا کرتا رہا جس کیلئے محمد انور، ذوالفقار اور مختلف
سیکٹرز سے ہدایت ملتی تھی۔ جاوید لنگڑا کے بھائی جنید نے بھی میڈیا کے
سامنے اہم انکشافات کئے۔ اس کے مطابق اس نے دو ہزار پانچ میں بھارت سے
واپسی پر ایم کیو ایم میں شمولیت اختیار کی۔ جاوید لنگڑا نے متعدد افراد کو
قتل کرنے کا اعتراف بھی کیا۔ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ
پارٹی رہنماں نے یقین دلایا ہے کہ واقعہ میں قائم علی شاہ اور آصف علی
زرداری کا ہاتھ نہیں ہے، تو اس بھنگی کی ہمت کیسے ہوئی؟۔ ان افسران کو معطل
کرنے سے کام نہیں چلے گا اور انکے خلاف مقدمہ چلایا جائے۔متحدہ کے قائد کا
کہنا تھا کہ شروع سے ہی ایم کیو ایم کے ساتھ تعصب برتا گیا، 1992 میں بھی
ہمیں بھارتی ایجنٹ قرار دیا گیا تھا، کارکنوں پر بے پناہ ظلم کیے گئے، ہم
نے ہر مشکل حالات میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا ہے، ہر قوم نے اپنی
تنظیم بنائی ہے، لیکن کسی کے خلاف آپریشن نہیں ہوا، ہم نے یہ بھی برداشت
کیا، کیونکہ ہم امن اور ملک میں بھائی چارہ چاہتے تھے اور آج بھی امن چاہتے
ہیں۔قائد تحریک الطاف حسین نے مزید کہا کہ آج ایک بھنگی نے مجھ پر جھوٹے
الزامات لگائے، یہ ایسا بھنگی ہے جو چور ہے، ڈاکو ہے، جھوٹا ہے اور زمینوں
پر قبضے کرتا ہے، ارباب اختیار نے ہمیں کبھی پاکستان کا بیٹا نہیں مانا،
مجھے برطانیہ سے نکالے جانے کی پروا نہیں، خدا کا واسطہ ہے مجھے چھوڑ کر
چلے جاو۔ اس پر کارکنوں نے الطاف حسین کو نہ چھوڑنے کے حق میں نعرے بھی
لگائے۔اب اس پریس کانفرنس کو سننے کے بعد ایس ایس پی کہ سندھ حکومت نے ان
کے کرسی سے فارغ کر ڈالا اور بیان جاری کیا کے انہوں نے اپنے اتھاڑتی سے
تجاوز کیا ۔ سندھ حکومت نے تو ایم کیو ایم کے ساتھ وفاداری کا ٖثبوت دے دیا
مگر انتظار اس گھڑی کا ہے کہ جو انکشافات کیے گئے ہے ان پر کتنی تحقیق کی
جاتی ۔ |
|