ہوا میں معلق پُل ( Hanging brides ) بیک وقت حیرت انگیز
ہونے کے ساتھ ساتھ خطرناک بھی ہوتے ہیں- ہمارا ملک بڑے دریاؤں٬ بلند و بالا
پہاڑوں٬ خوبصورت وادیوں اور گلیشیرز پر مشتمل ہے- یہی وجہ ہے کہ پاکستان
میں بھی متعدد مقامات کو ایک دوسرے سے منسلک کرنے کے لیے ہوا میں معلق پُل
تعمیر کیے گئے ہیں- ایسے ہی چند خوفناک پُلوں کا ذکر ہے ہمارے آج کے آرٹیکل
میں- یہ پُل انتہائی دلکش اور سحر انگیز مقامات پر تعمیر کیے گئے ہیں- ان
پُلوں کے خوفناک ہونے کی وجہ کہیں بلندی ہے تو کہیں خستہ حالی-
|
|
اشکومان نامی یہ پُل پاکستان کے شمالی علاقے وادیِ غذر میں واقع ہے اور اس
پُل کی مدد سے اس وادی کے گاؤں اشکومان تک رسائی ممکن ہوتی ہے- پُل ضرور
خطرناک ہے لیکن یہ مقام انتہائی خوبصورت ہے-
|
|
اس پُل کو ڈینیور کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ پاکستان کے ہوا میں معلق
سب سے طویل ترین پُلوں میں سے ایک ہے- یہ پُل گلگت اور ڈینیور کو آپس میں
منسلک کرتا ہے- اس پُل کی تعمیر تقریباً نصف صدی قبل کی گئی تھی-
|
|
پاکستان کے خوبصورت ترین سیاحتی مقام دیوسائی کو دنیا کی چھت اور پاکستان
کے بلند ترین سطح مرتفع کے طور پر جانا جاتا ہے- یہ دیوسائی پُل ہے جو کہ
سکردو اور دیوسائی نیشنل پارک کا رابطہ ممکن بناتا ہے- یہ پُل بڑا پانی
نامی دریا پر واقع ہے-
|
|
زیرِ نظر تصویر کو دیکھنے سے ہی اندازہ ہوجاتا ہے کہ یہ پُل کس حد تک
خطرناک ہے- تاہم اس پُل میں ہیوی وہیکل کی آمد و رفت کو برداشت کرنے کی
صلاحیت موجود ہے- عالم نامی یہ پُل لوہے اور لکڑی کی مدد سے تعمیر کردہ ہے-
یہ پُل گلگت اور بلتستان کے درمیان روٹ مہیا کرتا ہے-
|
|
دہانگلی پُل ایک زبردست تخلیق ہے جو کہ پاکستان اور آزاد کشمیر کی سرحد کے
نزدیک واقع ہے- یہ پُل لکڑی اور دھاتی فریم سے تیار کردہ ہے-
|
|
وادی ہنزہ میں واقع حسینی پُل نہ صرف حیرت انگیز ہے بلکہ دنیا کا خطرناک
ترین پُل بھی ہے- لکڑی کے تختوں سے بنے اس پُل کی مدد سے بیروت جھیل کو پار
کیا جاتا ہے- اس پُل سے گزرتے وقت انتہائی ہوشمندی کی ضرورت ہوتی ہے-
|
|
ناران میں واقع اس پُل کو ٹارزن پُل کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس کے نیچے
سے گزرنا والا دریا کنہر انسان کو خوف میں مبتلا کردیتا ہے- مشورہ یہی ہے
کہ پُل سے گزرتے وقت نیچے کی جانب ہرگز نہ دیکھیں-
|
|
اسکردو کے قریب دریائے سندھ گھاٹی سے ملحقہ ہوا میں معلق اس پُل سے گزرنا
کوئی مذاق بات نہیں ہے اور ایک ممکنہ خطرہ موجود ہوتا ہے-
|
|
امبر پُل مظفر آباد میں دھنی نامی مقام کے ساتھ واقع ہے- یہ ایک گنجان آباد
علاقہ ہے جبکہ یہ پُل اس مقام کو شہر سے منسلک کرتا ہے-
|
|
تھاکوٹ پُل پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخواہ میں شاؤتر کے
مقام سے گزرتے دریائے سندھ پر واقع ہے-
|
|
وادی غذر میں واقع یہ پُل دریائے غذر پر تعمیر کیا گیا
ہے اور اس دریا کو دریائے گلگت کے نام سے بھی جانا جاتا ہے- یہ پُل شیر
قلعہ نامی علاقے سے رابطہ جوڑتا ہے-
|
|
دریائے کنہر پر تعمیر کردہ یہ پًل خطرناک تو ہے لیکن
رنگا رنگ اور ناقابلِ یقین خوبصورتی کا مالک بھی ہے-
|
|
Buber پُل دریائے گلگت پر تعمیر کیا گیا ہے اور وادی غذر
کے گاؤں Buber میں واقع ہے-
|
|
یہ پُل پی ٹی ڈی سی موٹل ناران کے قریب دریائے کنہر پر
تعمیر کیا گیا ہے- یہ ایک کمزور پُل ہے اسی وجہ سے اسے خطرناک بھی قرار دیا
جاتا ہے-
|
|
یہ پُل بھی دریائے کنہر پر تعمیر کردہ ہے لیکن یہ وادی
کاغان میں Muhandri کے مقام کے نزدیک واقع ہے-
|
|
سیالکوٹ پُل کو دھند میں چھپے رہنے کی وجہ سے ایک منفرد
مقام حاصل ہے- اس پُل سے گزرتے ہوئے آپ کو اپنے سے صرف 2 فٹ کی دوری پر
موجود شخص بھی دکھائی نہیں دے گا- |