کراچی کاامن مصلحت پسندی کا شکار کیوں؟

دنیا کی تاریخ پر ایک نظر ڈالنے سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آ جاتی ہے جو قومیں متحد رہیں وہی فتح یاب بھی ہوئیں اور دوسروں پر حکمران بھی اور جب ان کا اتحاد پارہ پارہ ہو ا تو ان کا اپنا وجود بھی ریزہ ریزہ ہو کر رہ گیا ۔گویا جہاد،بقاء اور سا لمیت کی ضمانت ہے اور یہ اتحاد نظم و ضبط سے اُبھرتا ہے جو فرد یا قومیں نظم و ضبط چھوڑ کر بے ہنگم ،پریشان،بے ترتیب اور بے اصول زندگی اپنا لیتی ہے وہ کبھی متحرک نہیں ہو سکتیں جس زندگی میں اتحاد نہ ہو وہ بے کیف سی ہی نہیں بے آبرو بھی ہوا کرتی ہے جب تک انفرادی طور پر ہم میں سے ہر ایک اپنی اصلاح نہیں کرے گا پوری قوم کی اصلاح نہیں ہو سکتی۔

بد قسمتی سے کراچی کی جو صورت حال آج ہمارے سامنے ہے اس میں سب سے بڑا عنصر لسانی بنیادوں پر جماعتوں کی تقسیم ہے کوئی سندھی ،کوئی بلوچی ،کوئی پٹھان اور کوئی مہاجر کا نعرہ لگا کر اپنے ذاتی مفادات کی سیاست کا ڈھونگ رچائے ہوئے ہے ۔کراچی میں جب سے لسانی اور تعصب پر مبنی جماعتوں کا وجود عمل میں آیا ہے اس وقت سے کراچی بد امنی کا شکا ر ہے ۔ایم کیو ایم کے وجود کے ساتھ ہی کراچی میں جو خون کی ہولی کھیلی گئی اس کی مثال نہیں ملتی ۔بندوق کے زور پر کراچی کو فتح کرنے والوں میں تما م سیاسی جماعتوں کا کردار سامنے ہے ۔ سب سے زیادہ پہل ایم کیو ایم نے کی اور اس پارٹی کا عسکری ونگ جس طرح متحرک رہا یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔کراچی میں قتل و غارت کی وارداتوں میں سب سے زیادہ حصہ ایم کیو ایم نے ڈالا اس کے بعد ایک مقابلے کی فضا قائم ہو گئی اورپھر پی پی پی ،اے این پی اور دیگر جماعتوں نے بھی اپنے عسکری ونگ بنا لیئے اور اس طرح کراچی کا امن و امان تباہ و برباد ہو کر رہ گیا ۔حال ہی میں ایس ایس پی ملیر راؤ انور نے نہایت جرات اور دلیری کا مظاہر ہ کرتے ہوئے اپنی اور اپنی فیملی کی جان خطرے میں ڈالتے ہوئے دو دہشت گردوں کو گرفتار کر کے میڈیا کے سامنے پیش کیا اور انہوں نے جو دل خراش واقعات کا انکشاف کیا اس کے بعد کوئی جواز باقی نہیں رہتا کہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے مذکورہ جماعت میں شامل دہشت گردوں کی سر کوبی کے لیئے وسیع پیمانے پر تحقیقات کا دائرہ کاربڑھاتے ہوئے بیرونی مداخلت اور بد نام زمانہ ایجنسی را کی پاکستان دشمن سر گرمیوں کو منظر عام پر لا کر بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کر کے اقوام عالم کے سامنے رکھیں۔بدقسمتی سے ہماری تمام سیاسی جماعتیں سیاسی مصلحت کا شکاررہیں اور اپنے ذاتی مفادات کو ملکی مفادپر ترجیح دی ۔آج بھی سند ھ حکومت کا دوہرا معیار سامنے آ چکا ہے ایک طرف دہشت گردوں کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا درس دیا جا رہا ہے تو دوسری طرف ایسے افراد کی پشت پناہی کی جارہی ہے جو سیاست کا لبادہ اوڑھ کر ملک دشمن سرگرمیوں کا مرتکب ہورہے ہیں ہم سلام پیش کرتے ہیں پاک افواج کو کہ جنہوں نے اب تک ملک کو سنبھالا ہوا ہے ورنہ ان سیاست دانوں سے کچھ بعید نہیں کہ ملک کی بقاء اور سا لمیت کے لیے بھی سوالیہ نشان بن جائیں۔

ایس ایس پی ملیر نے سنگین نوعیت کی وارداتوں میں ملوث دہشت گردوں کی گرفتاری اور پریس کانفرنس کر کے انکا چہر ہ جس طرح بے نقاب کیا یہ قابل تحسین ہے مگر سندھ حکومت نے جو سلوک ان کے ساتھ کیا وہ قابل مذمت ہے۔لندن سے ایک فون کال پر ایس ایس پی ملیر کو تبدیل کر دیا گیا اور ثابت کیا گیا کہ آئندہ اگر کوئی پولیس افسر ایسی حماقت کرے گا تو اس کو نشان عبرت بنا دیا جائے گا۔افسوس صد افسوس سند ھ حکومت نے دہشت گردوں اور ان کے حماتیوں کی جو حو صلہ افزائی کی ہے آنے والا مورخ اسے ہمیشہ کے لیئے رقم کر لے گا اس سے پہلے بے نظیر بھٹو مرحومہ نے انڈیا میں علیحدگی پسند سکھوں کی تحریک کو جس طرح سبوتاژ کرنے کے لیئے علیحدگی پسند سکھوں کی لسٹ بھارت کے حوالے کی اس طرح سندھ حکومت نیــــ را کے دہشت گردوں کے مذموم عزائم کی پردہ پوشی میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی۔دو دہشت گردوں کی گرفتاری کے بعد ایم کیو ایم کے لیڈروں نے جس طرح اپنی صفائیاں پیش کیں اور ایک بار پھر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی وہ قابل مذمت ہے ۔حسب روائیت اس بار بھی پکڑے جانے والے دہشت گردوں سے ایم کیو ایم نے لاتعلقی کا اظہار تو نہیں کیا لیکن انہوں نے ان کی بے گناہی ثابت کرنے کے لیئے جو حربے استعمال کیے پاکستانی باشعور عوام نے اسے مسترد کر دیا ۔ملزمان کی گرفتاری کب ہوئی اور کب ان کو سامنے لایا گیا یہ کوئی ایشو نہ تھا بات دراصل یہ تھی جو ملزمان انکشاف کر رہے ہیں ان میں کتنا وزن تھا، ایم کیو ایم اس کا خاطر خواہ جواب نہ دے پائی اور اوپر سے سونے پہ سہاگہ ایم کیو ایم کے قائد نے پاک افواج اور قانون نافذکرنے والے اداروں کے خلاف جو زبان استعمال کی وہ قابل مذمت ہے ۔ایک دوسرے ملک کی شہریت کا حامل شہری جس طرح پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہاہے یہ مداخلت اگر برطانیہ کے خلاف کسی اور ملک میں مقیم کسی اور شخص کیطر ف سے ہوتی تو آج اقوام عالم اس کے خلاف یک زبان ہو چکی ہوتی ۔ہمارے ملک دشمنوں کو ایسے کردار چاہیں جو ہمارے ملک کو عدم استحکام سے دو چار کر سکیں ایسے مہرے انہیں پاکستان میں وسیع پیمانے پر میسر ہیں ۔پاک افواج کی طرف سے الطاف حسین کے بیان پر جو رد عمل سامنے آیا وہ قابل تحسین ہے۔ پاک افواج کا فرض بنتا ہے کہ وہ ملکی سا لمیت اور بقاء کے لیئے خطرہ بننے والے نام نہاد سیاست دانوں کو نشان عبرت بنا دیں تاکہ آئندہ کسی کو جرات نہ ہو کہ و ہ ہماری بہادر اور محب وطن افواج کے خلاف اپنی ناپاک زبان کھول سکیں ۔چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کو اﷲ تعالیٰ نے جو عزت و مرتبہ عطا کیا ہے اس کا تقاضا ہے وہ کراچی میں جاری آپریشن کو منتقی انجام تک پہنچانے کے لیئے دہشت گردوں کے حماییتوں کے خلاف بھی بھر پور کاروائی کریں۔عوام ہر قدم پر پاک افواج کے ساتھ کھڑی ہے حالیہ آپریشن میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران کی حوصلہ افزائی بھی ضروری ہے تاکہ وہ بہتر نتائج دے سکیں۔پاکستانی قوم آج سیاست دانوں کی بجائے پاک افواج کے ساتھ کھڑی ہے یہی وجہ ہے کہ آپریشن ضرب عضب اور کراچی آپریشن بھرپور طریقے سے سر انجام دے رہی ہے اس موقع پر بعض سیاست دانوں کا مکروہ چہر ہ بھی سامنے آ رہا ہے جو نہیں چاہتے کراچی میں امن قائم ہو۔جہاں تک غیر ملکی مداخلت کا سوال ہے اس پر بھی پاک افواج کی خفیہ ایجنسیوں کو نظر رکھنے کی ضرورت ہے بلاشبہ و ہ اس سلسلے میں اپنا کام جانفشانی سے کر رہی ہیں یہ وقت ہے کہ اب ہم روز روز کے آپریشن کی بجائے ایک بار ہی دہشت گردوں کی مکمل صفائی کر کے کراچی میں دیر پا امن کی ضمانت دے سکیں۔
Shahzad Hussain Bhatti
About the Author: Shahzad Hussain Bhatti Read More Articles by Shahzad Hussain Bhatti: 180 Articles with 168294 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.