حقیقی جمہوریت

برِ صغیر کی سب سے بڑی اور منظم جماعت کے امیر کا انتخاب ہونا ہے ،مرکز میں ملک بھر سے منتخب ۱۴۴؍افراد پر مشتمل اعلی ترین باڈی مرکزی مجلس نمائندگان موجود ہیں ۔امیر کا انتخاب کرنا ہے لیکن یہ کیا یہاں تو کوئی امیدوار ہی نہیں ہے ۔یہ کیسا انتخاب ہے جہاں کوئی امیدوار نہیں؟ تقریباً ایک ہفتہ تک میٹنگ ہوتی رہی۔بڑی مشکل سے کچھممبران کا نام خود نمائندگان نے پیش کیا ،لیکن یہ کیا امیر کی ذمہ داری لینے سے ہر کوئی عاجز ،جہاں ڈاکٹر س ،انجینئر س،پروفیسر، عالم، فاضل ،مفتی ،وکیل موجود ہو ں اور سماج کے سب سے حساس اور طاقتور افراد موجود ہوں وہاں امیر کی ذمہ داری لینے کو کوئی تیار نہیں۔

یہ کیسا انتخاب ہے؟یہ کیسی جمہوریت ہے ؟جہاں کوئی امیدوار ہی نہ ہو ،جی ہاں یہ حقیقی جمہوریت ہے یہ حقیقی شورائیت ہے جس کا درس ہمارے رسول اﷲ ؐ نے دیا ہے یہ وہی حقیقی شورائیت ہے جہاں کوئی امیدوار نہ ہو اور امیر کا انتخاب ہونا ہے۔ بڑی مشکل سے شوری نے کچھ ناموں پر اتفاق کیا اور اتفاق رائے سے بین الاقوامی شہرت یافتہ اسلامی اسکالر مولانا سید جلال الدن عمری کو تیسری مرتبہ جماعت اسلامی ہند کا امیر منتخب کر لیا جاتا ہے لیکن یہ کیا ان کو تو خوش ہونا چاہئے لیکن انکی آنکھیں اشکبار ہیں وہ احساس ذمہ داری سے نڈحال ہو رہے ہیں ، وہ شوری سے عاجزی کے ساتھ پیش آرہے ہیں اور آنکھوں ہی آنکھوں میں یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ کیا ہوا ،میں اس لائق نہیں ہوں کہ تیسری مرتبہ جماعت کی ذمہ داری نبھا سکوں ،لیکن کیا کریں ملک بھر سے منتخب نمائندگان نے انہیں جماعت کی ذمہ داری دی ہے اس سے دستبرد ارہونا ناممکن ہے ،یہ ایک ایسا انتخاب ہے جہاں کوئی اپنانام پیش ہی نہیں کر سکتا ،جہاں کسی کو اپنی دنیا نہیں بنانی ہے بلکہ اﷲ تعالی کے حکم کی مکمل تعمیل کرنی ہے ۔قرآن الکریم میں اﷲ تعالی فرماتا ہے کہ ’’وہی ہے جس نے تم کو زمین کا خلیفہ بنایا ،اور تم میں سے بعض کو بعض کے مقابلہ میں زیادہ بلند درجے دیے ،تاکہ جو کچھ تم کو دیا ہے اس میں تمہاری آزمائش کرے ‘‘۔(الانعام ۱۶۵)

یہ وہ لوگ ہیں جس کو صحابہ کرام ؓکے کردار نے متاثر کیا ہے ،صحابہ کرام ؓ میں حضرت ابو بکر ؓ ،حضرت عمر، ؓ حضرت علیؓاور حضرت عثمانؓ کو جب امیر منتخب کیا گیا تو ذمہ داری کے احساس سے ان کی آنکھیں تر ہوگئیں تھیں ۔وہ اپنے آپ کو امیر کے لائق نہیں سمجھتے تھے اورنہ اس کی کبھی خواہش ظاہر کی تھی لیکن جب اس ذمہ داری کو نبھانے کی باری آئی تو ان صحابہ کرام ؓ نے وہ تاریخ رقم کی جس کی نظیر نہیں ۔
آج دنیا کا ہر سیاست داں ان صحابہ کرام ؓ کی سیاست پر عش عش کرتا ہے یہاں تک کہ مہاتما گاندھی نے بھی پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ میں کرشن اور رام کی مثال نہیں دے سکتا کیونکہ وہ سب تاریخی ہستیاں نہیں ہیں لیکن حضرت ابو بکر ؓ اور حضرت عمر ؓکی مثال دیتا ہوں کہ ان کی طرح حکمرانی کا فریضہ انجام دیں انہو ں لازوال حکمرانی کرکے دنیا میں مثال قائم کی ہیں۔حضرت عمر بن عبدالعزیز ؓ کوجب وصیت کے مطابق خلیفہ وقت مقرر کیا گیا تو انہوں نے انکار کر دیا اور کہا کہ جب تک اسلام کی روح کے مطابق شوری مجھے منتخب نہیں کرے گی تب تک میں خلیفہ نہیں بنوں گا ۔آخیر کار شوری ٰ کی مجلس نے انہیں اتفاق رائے سے امیر منتخب کیا تب جا کر انہوں نے خلیفہ کا حلف اٹھایا ۔خلیفہ بنتے ہی ان کی طرز زندگی میں اچانک تبدیل واقع ہو گئی یہ وہی عمر بن عبدالعزیز تھے کہ جب وہ گلیوں سے گزرتے تھے تو گلیاں عطر کی خوشبو سے معطر ہو جایا کرتیں تھیں ۔لیکن جب امارت کی ذمہ داری ملی تو ا ن کے بچے عید کے دن نئے کپڑے سے محروم رہتے تھے پھر بھی وہ اﷲ کا شکر ادا کرتے اور روتے تھے کہ یا اﷲ تیری امانت کا بوجھ میں کیسے اٹھاؤں ؟۔

یہی طرہ امتیاز تحریک اسلامی کا ہے ،جہاں کوئی شخص اپنا نام پیش نہیں کر سکتا ہے ۔چودہ سو سال گزرنے کے بعد بھی جماعت اسلامی ہند اسلامی تعلیمات اور اسلامی طرززندگی کو اپنے سینے سے لگائے ہوئے ہیں ۔کوئی نہیں جانتا کہ ان کا امیر کون ہوگا ؟کوئی پروفیسر یا کوئی انجینئرس یا کوئی قاسمی ،اصلاحی ،فلاحی ،عمری،ندوی ،مدنی ،کوئی ساؤتھ انڈین یا کوئی شمالی ہند ،کوئی سید یا کوئی انصاری ،یا کوئی منصوری ،یہ ہے جماعت اسلامی ہند کا طرہ امتیاز جو اسلامی تعلیمات کی روح کے مطابق اپنی زندگی کو گزارنے پر یقین رکھتے ہیں ۔آج بھی ان کے یہاں غیر برادری میں شادی بیاہ کا چلن ہے وہ بھی بغیر جہیز اور بغیر بارات کے ۔جہاں کسی بھی چیز کو اہمیت حاصل نہیں ہے سوائے تقوی کے ۔ان کے ارکان میں آج بھی اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کا سلیقہ موجود ہے جہاں بے لوث بندگان خدا سے محبت کی جاتی ہے ،جہاں خدمت خلق کا جذبہ بدرج اتم موجود ہے ۔ہر کوئی بندگان خدا کو جہنم کی آگ سے بچانے کی فکر میں لگا ہوا ہے ۔جہاں کسی کو کسی پر کوئی فوقیت حاصل نہیں ہے سوائے تقوی کے ۔یہاں کسی طرح کا تعصب ،تنگ نظری ،برادری وادنہیں ہے ۔یہاں ہر اﷲ کی مخلوق سے محبت کی جاتی ہے ۔
Falah Uddin Falahi
About the Author: Falah Uddin Falahi Read More Articles by Falah Uddin Falahi: 135 Articles with 102203 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.