جو ماں کا وفادار نہیں!
(Akhtar Sardar, Kasoowal)
ماں ایک ایسی ہستی ہے کہ
جب اﷲ سبحان و تعالی نے اپنی محبت کے بارے میں اپنے بندوں کو بتایا تو یہ
بتایا کہ اﷲ سبحان و تعالی اپنے بندوں سے ماں سے 70 گنا زیادہ محبت کرتا ہے
۔دنیا میں ماں کے سوا کوئی سچا اور مخلص رشتہ نہیں ہے ۔ماں ایک پیاری شفیق
اور بے لوث محبت کرنے والی عظیم ترین ہستی ہے، جس کی شفقت اورمحبت کی ٹھنڈی
ٹھنڈی چھاؤں میں بیٹھ کر ہم تمام دنیا کے دکھ درد بھول جاتے ہیں۔ خدائے
بزرگ و برتر نے اپنی محبت میں سے جو اسے ہم گناہگار انسانوں کے ساتھ ہے اس
کا ایک چھوٹا سا قطرہ شائد ماں کے دل میں ٹپکا دیا ہے( 70 واں حصہ )جس کی
برکت سے ماں ہمیں محبت کی اتھاہ گہرائیوں سے چاہتی ہے اور ہمارے دکھ درد
اٹھاتی ہے ہمارے لئے قربانیاں دیتی ہے اور اپنی اولاد کو کبھی بھی دکھ نہیں
پہنچنے دیتی ، ماں کے شفیق ہاتھ اپنے بچوں کے لئے ہمیشہ خدا کے حضور ہی
اٹھے رہتے ہیں۔ اے ماں تیری ہستی باپ سے بھی زیادہ عظیم ہے ماں تیرے پاؤں
تلے جنت ہے ، اے ماں تیرا پیارچاند کی طرح شفاف ہے اے ماں تیری دعائیں
ہمارے لئے زندگی کا کل سرمایہ ہیں، اے ماں تو گھر کی روشنی ہے اور ہمارے
لئے جنت کا راستہ ہے۔قرآن پاک میں جہاں بھی اﷲ کی توحید کا ذکر ہوا ہے وہاں
ماں باپ کی فرمانبرداری کا ذکر بھی لازمی آیا ہے ۔ماں کی نافرمانی شرک کے
بعد سب سے بڑا گناہ ہے ۔ قرآن پاک میں اﷲ تعالی کا فرمان ہے کہ (مفہوم)اپنے
ماں باپ کو اف تک نہ کہو ۔اسی طرح آپ ﷺ نے فرمایا کہ (مفہوم)کتنا بد نصیب
ہے وہ جس کے والدین ہوں اور وہ ان کی خدمت نہ کرے ۔پاکستان سمیت دنیا کے
بیشتر ممالک میں ہر سال مئی کے دوسرے اتوار (اس سال 10 مئی 2015 ) کو ماؤں
کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ ماں کے عالمی دن کو منانے کا مقصد عوام الناس
کو ماں کے رشتے کی اہمیت کے بارے میں آگاہی دینا ماں کی محبت اجاگر کرنا
اور اس عظیم ہستی کے لیے عقیدت، شکرگزاری کے جذبات کو فروغ دینا وغیرہ ہے
۔موجودہ دور نفسا نفسی کا ہے اس میں اب ہم سب اپنی روایات سے دور ہوتے جا
رہے ہیں اور افسوس کا مقام ہے ہم دین اسلام کے فرائض سے بھی دور ہوتے جارہے
ہیں ان میں سے ایک والدین سے حسن سلوک بھی ہے کہ مغرب کی اندھا دھند تقلید
میں ہمارے ہاں بھی اولڈ ہاوس بن رہے ہیں والدین کو اولاد ان کے گھر سے ہی
نکال رہی ہے یا خود ان کو چھوڑ کر الگ ہو جاتی ہے ۔اور اس بے حسی ،ظلم ،پر
ذرا بھی شرمسارنہیں ہے۔اس سانحہ پر ماں رونے کے سوا کیا کر سکتی ہے ۔
اس طرح میرے گناہوں کو دھو دیتی ہے ۔۔۔ماں بہت غصے میں ہو ،تو بس رو دیتی
ہے
بہت مجبور ہو تو بس رو دیتی ہے ماں کہنا چاہئے ۔موجودہ عہد میں والدین سے
بد سلوکی،بد زبانی،طعنے دل دکھانے والی باتیں تو ایک معمول بن چکا ہے۔
اولاد اتنی مصروف ہو گئی ہے ان کے پاس ماں باپ کے پاس بیٹھنے،باتیں کرنے کا
وقت نہیں ہے۔مغرب میں اولاد اپنے ماں باپ کو اولڈ ہومز میں داخل کروا دیتے
ہیں ،مغرب کی پیروی میں ایسا اب پاکستان میں بھی کیا جا رہا ہے ،پاکستان جو
کہ ایک اسلامی ملک ہے اس میں بھی اولڈ ہوم بن چکے ہیں ،جہاں بوڑھے اپنے دکھ
درد ،داستان حیات سنا سنا کر وقت گزاری کرتے ہیں ۔ہالینڈ سے ایک خبر ٹھنڈی
ہوا کے جھونکے کی طرح آئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ہالینڈ کے ایک اولڈ
ہوم کی انتظامیہ نے وہاں مقیم بوڑھوں کی تنہائی دور کرنے کے لیے کالج اور
یونیورسٹی کے طالب علموں کومنفرد پیش کش کی ہے کہ وہ روزانہ اگرایک گھنٹہ
اولڈ ہوم میں مکین بوڑھوں کے ساتھ گزاریں تو ان کو بلامعاوضہ رہائش فراہم
کی جائے گی ۔اب تک کافی طالب علم وہاں رہائش پذیر ہو چکے ہیں۔ماں اولاد کے
لئے عظیم ترین نعمت ہے جس کا پوری کائنات میں کو ئی بھی نعم البدل نہیں ماں
کا وجود اولاد کے لئے سب سے بڑا انعامِ خدا وندی ہے، اگر ماں نہ ہوتی تو
شائد کائنات بھی نہ ہوتی ، ماں کی گود بچے کے لئے سب سے بڑی پناہ گاہ اور
درس گاہ ہے، کتنی عظیم ہے ماں اور کتنی عظیم ہے ماں کی ممتایہ تو وہی جانتا
ہے جس کی ماں نہ ہو ،یا بچپن میں ہی اﷲ کو پیاری ہو جائے ۔قرآن میں اﷲ رب
العالمین نے بھی اپنی بندگی کے ساتھ ساتھ والدین کی اطاعت و فرمانبرداری کو
لازم قرار فرمایا اور اس اطاعت کی حدیث کی روشنی میں ماں کی فرمانبرداری کے
عوض جنت کی لازوال نعمتوں کا وعدہ فرمایا گیا ہے کیونکہ ماں کی ممتا اور
محبت میں کوئی غرض پوشیدہ نہیں ہوتی، ماں اپنی وفاؤں کا بدلہ نہیں چاہتی
اور یہی وجہ ہے کہ ممتا جیسی نعمت کی نہ مثال ہے اور نہ ہی کوئی نظیر ہے
اورنہ ہی اس کا کوئی نعم البدل ہے ماں اولاد کے لئے محبت ،چاہت، راحت اور
پیار ہے، ماں کی ممتا میں خلوص ہے اسے کبھی فنا نہیں کیا جاسکتا، ماں کی
محبت کبھی ختم ہونے والی نہیں ہے ،ماں کی ممتا مرکز تجلیات اور سر چشمہ
حیات ہے ماں صداقت کا پیکرہے جس میں کوئی بناوٹ نہیں ۔ماں اپنی تخلیق پر
کتنی نازاں ہوتی ہے وہ اپنی اولاد کے دکھ پر کیسے تڑپ جاتی ہے (اس بات کو
سمجھانے کے لیے صدیوں سے ایک کہانی سنائی جا تی رہی ہے کہ ایک بیٹے کو کسی
لڑکی سے محبت ہو جاتی ہے وہ لڑ کی یہ دیکھنے کے لیے کہ لڑکا اس کی محبت میں
کتنا ڈوب چکا ہے اس کی آزمائش کرنے کے لیے اسے کہتی ہے کہ اپنی ماں کا
کلیجہ نکال لاؤ پھر مجھے تیری محبت کا یقین آئے گا ۔وہ عاقبت نا اندیش اس
کی محبت میں اتنا اندھا ہوتا ہے کہ گھر جا کر اپنی ماں کو قتل کر کے اس کا
کلیجہ نکال کر محبوبہ سے ملنے تیز تیز بھاگ رہا ہوتا ہے کہ اسے ٹھوکر لگتی
ہے ۔گرتا ہے تو ماں کے کلیجے سے آواز آتی ہے بیٹا سنبھل کرچل۔اس کے بعد کی
کہانی اس سے بھی عبرت ناک ہے کہ جب وہ ماں کا کلیجہ نکال کر محبوبہ کے پاس
جاتا ہے اپنی محبت کا ثبوت دینے کے لیے تو وہ لڑکی اس کی محبت یہ کہ کر
ٹھکرا دیتی ہے کہ جو اپنی ماں کو میرے لیے قتل کر سکتا ہے وہ کسی اور کے
لیے مجھے بھی چھوڑ سکتا ہے جو ماں کا وفادار نہیں وہ کسی کا بھی وفادار
نہیں ہو سکتا- |
|