24اور25فروری2000 ء کی درمیانی شب تھی ۔انڈین بلیک کیٹ
کمانڈو نے پاکستانی چوکی سے 80میٹر کے فاصلے پر نکیال کے علاقے لنجوٹ کے
ایک گاؤں کیتھی گالہ میں ایک مکان کو گھیرے میں لے لیا ۔بزدلانہ کارروائی
کرتے ہوئے سفاکی کی وہ انتہا کی جس کی مثال نہیں ملتی۔ مکان میں گھس کر
7خواتین2بچوں اور5مردوں کو تیز دار آلے سے ذبح کر دیا ۔ اگلے روز ہر طرف
احتجاجی صدائیں بلند ہوئیں ۔ لیکن آزاد کشمیر کی دھرتی میں ایک ایسا
’’دہشتگرد‘‘ بھی تھا جو قول سے زیادہ فعل پر یقین رکھتا تھا۔ جس کے پاس
گفتار نہیں کردار تھا ۔اس نے قسم کھا لی کہ جب تک ان نہتی مظلوم جانوں کا
بدلہ نہ لے لوں،مجھ پر کھانا حرام ہے ۔
پھر ایسے ہی ہوا چشم فلک نے دیکھا یہ غیرت مند انڈین آرمی کی اسی پوسٹ پر
حملہ آور ہوا جس نے یہ ناپاک سفاکی کی تھی ۔دشمن کو وہ سبق دیا جو اسے آج
تک یاد ہے اور ہندوستان کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔پلک جھپکنے کی
سی تیزی سے دشمن کے 25آدمیوں کو نہ صر ف مردار کیا بلکہ ایک کیپٹن کی لاش
اور تین فوجیوں کے سر بھی اپنے ساتھ لے آئے۔ ظالموں کو ان کے انجامِ بد تک
پہنچایا۔
2002 ٗ ء میں گجرات میں جو کچھ مسلمانوں کے ساتھ ہوا اس سے آج کو ن
ناواقف ہے ۔ نریندر مودی کی قیادت میں ہونے والے مسلم کُش فسادات میں ستم
کی جو داستان رقم کی اس کا تصور کرتے ہوئے بھی ’’انسانی دل ‘‘کانپ اٹھتا ہے
ہزاروں مسلمان گاجر مولی کی طرح کاٹ دیے گے۔ مکانات کو آگ لگا دی گئی ۔
حاملہ عورتوں کے پیٹ چاک کیے گئے ۔ انہیں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا
گیا ۔ اس کی تفصیل اور ہولناک مناظر آج بھی انٹر نیٹ پر دیکھے جا سکتے
ہیں۔مسلمان عالمی دنیا میں صرف احتجاج کی حد تک محدود رہے ۔ اس موقع پر یہی
نوجوان حرکت میں آیا اور گجرات فسادات کا جواب 22جولائی2003 ء کو انتہائی
سیکورٹیڈعلاقہ ٹانڈہ اکھنور میں دیا جس میں برگیڈئیر وی ۔کے ۔ گو ولV.K
Govilآٹھ دیگر فوجیوں کے ساتھ جگہ پر مارا گیا ۔علاوہ ازیں لیفٹیننٹ جنرل
ہری پرشاد،میجر جنرل ٹی ۔کے سیپروT.K. Sapruبرگیڈئیر بلدیو سنگھ بری طرح
زخمی ہوئے بعد میں لیفٹیننٹ جنرل ہری پرشاد انہی زخموں کے عوض مر گیا ۔
پوری دنیا میں جہاں بھی قابض فوجوں کے خلاف آزادی کی تحریکیں چلتی ہیں پہلی
بار کسی قابض فوج کے اس لیول کے لوگ مارے گے۔ اور یہ اسی ’’غیرت مند کشمیری
دہشتگرد ‘‘ کی پلاننگ تھی پھر سے کھبی بی جے پی کو گجرات جیسے کھیل کھیلنے
کی جراء ت نہیں ہوئی ۔
9/11کو بعد دنیا تبدیل ہو گئی ۔ مملکتِ خداداد پاکستان بھی امریکہ کا فرنٹ
لائین اتحادی بنا اور ڈالروں کی تجارت شروع ہو گئی صرف5ہزار ڈالر میں
امریکہ کو انسانوں کی فروخت بھی شروع ہو گئی۔ ہمدردیاں دشمنی میں اور
دشمنیاں ہمدردی میں تبدیل ہو گئیں ۔ محب وطن غدارِ وطن کہلانے لگے۔انڈین
آرمی کو ناکوں چنے چبوانے والا اور کشمیر کی سالمیت کی حفاظت کرنے والا
محمدالیاس کشمیری بھی اس زد میں آیا اور اسے 2003میں پاکستان کے حساس
اداروں نے گرفتار کر دیا اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا بعد ازاں کشمیری قوم
کے شدید احتجاجی دباؤ پر فروری2004میں رہا کر دیا ۔کشمیری پر کشمیر کی زمین
تنگ کر دی گئی بالآخر اسے ہجرت پر مجبور کر دیا گیا۔کشمیری یہاں سے
وزیرستان منتقل ہو گیا اب اس کا ہدف افغانستان کی سرزمین پر آئے ہوئے
امریکی و اتحادی فوجی تھے۔امریکی اس ’’دہشت گرد‘‘ کی ضربیں نہ سہہ سکے
اور6اگست 2010کو اسے عالمی دہشگرد قرار دے دیا ۔اور الیاس کشمیری کے سر کی
قیمت5لاکھ ملین ڈالر مقرر کی۔ امریکی بغل بچہ اقوامِ متحدہ کی سیکورٹی
کونسل نے اپنی قرار داد 1267کے تحت اس کی جماعت حرکت الجہاد الاسلامی
کوبلیک لسٹ میں شامل کر لیا۔اس سے قبل7ستمبر2009 ٗ ء میں امریکیوں نے
الیاس کشمیری کو ڈرون کا نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن اسے ناکامی ہوئی۔بالا
آخر3جون2011 ء کو ’’اہلِ ایمان‘‘ نے یہ 5لاکھ ملین ڈالروصول کیے اور یہ
دہشتگرد ارِ فانی سے دارِ ابدی کو کوچ کر گیا ۔
میں حالات کو دیکھتا ہوں آئے رو ز کشمیر کے علاقے میں انڈین سنائپر کھیتوں
میں مال مویشی چرانے اور گھروں میں کام کاج کرنے والوں کو نشانہ بناتے ہیں
۔کبھی مارٹر شیلنگ کر کے مکانوں کو مکینوں سمیت اجاڑ دیتے ہیں ۔ اب نریندر
مودی وزیر اعظم ہے اور اسے پتہ ہے کہ اب الیاس کشمیری جیسا ’’دہشگرد ‘‘نہیں
ہے ۔اور اگر پیدا ہو بھی گیا تو عالمی دنیا سے دہشتگرد قرار دلوا کر پھانسی
کے پھندے پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور یہ نہ ہو سکا تو ڈالر تو ہیں ہی
نا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ |