کراچی میں پانی کا مسئلہ انتہائی
سنگین ہوتا جا رہا ہے اور روز بہ روز اس میں اضافے کے سبب عوام کو شدید
دشواریوں کا سامنا ہے۔ ایک جانب دیکھا جائے تو کراچی کو پینے کے صاف فراہمی
کے لئے جہاں کے الیکڑک کے ادائیگوں کی بہانہ تراشیاں رہتی ہیں اور آئے دن
کراچی کا پانی روک لیا جاتا ہے تو دوسری جانب واٹر گولڈ مافیا کی جانب سے
مہنگے داموں پانی کی فروختکیلئے قانونی پائپ لائنوں میں غیر قانونی کنکشن
لگا کر رہی سہی کسر پوری کردی جاتی ہے ، سندھ رینجرز کی جانب سے گذشتہ
ہفتوں شاندار مہم ان ہائی ڈئیڈرنٹ کے خلاف شروع کی گئی اور متعدد غیر
قانونی ہائی ڈرینٹ کاخاتمہ کیا گیا لیکن ظاہر ہے کہ بُرائی کا خاتمہ اگر
ہمیشہ کیلئے ہوجائے تو پھر مسائل ہی پیدا کیوں ہوں۔ پانی کی کمیابی کے اس
سلسلے میں اہلیان علاقہ کی ایک بہت بڑی تعداد نے راقم سے رابطہ کیا اور
روزنامہ ایکسپریس کے توسط سے اپنے مسائل کے ذکر میں ’ شہید مجیب الرحمن
واٹرپمپنگ اسٹیشن ‘ میں ہونے والی بے قاعدگیوں کیساتھ ساتھ پی پی پی اور
واٹر بورڈ عملے کی جانب سے کی جانے والی بے انصافیوں پر عوام کی آواز ارباب
ِ اختیار تک پہنچانے کی درخواست کی۔روزنامہ ایکسپریس کی سب سے بڑی خوبی یہی
ہے کہ اس نے اپنے صفحات عوام کی فلاح و بہبود اور مسائل کے حل کیلئے کھلے
رکھیں ہیں اور اسکا اثر فوری طور پر دیکھنے میں بھی آتا رہا ہے راقم خود اس
کا گواہ ہے اور متعدد کالم مفاد عامہ کے نوعیت کے ان ہی صفحات میں جگہ پاتے
رہے ہیں۔’ واضح رہے کہ یونین کونسل ۹ سائٹ ٹاؤن کے علاقے تقریباََ پچاس سال
سے آباد ہیں اور یہاں پہلی بار کسی بڑے ترقیاتی منصوبے شہید مجیب الرحمن
واٹرپمپنگ اسٹیشن ‘ کا افتتاح کیا گیا۔سندھ کے صوبائی حلقہ پی ایس 96اور
قومی اسمبلی 242پر متحدہ قومی موومنٹ ہمیشہ کامیاب ہوتی رہی ہے۔ ماضی میں
تعصبات اور لسانیت کے سبب ان علاقوں میں نظر انداز کیا گیا تو بعد ازاں کٹی
پہاڑی میں طالبائزیشن کے بے بنیاد پروپیگنڈے کے تحت بلدیاتی اداروں کی توجہ
ان علاقوں سے ہٹا دی گئی ، علاقے کی 90فیصد آبادی پختون ہے جبکہ دس فیصد
آبادی میں دیگر زبان بولنے والی قومیتیں آباد ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ۔’
شہید مجیب الرحمن واٹرپمپنگ اسٹیشن ‘ کو ADP 2012-2013میں منظور کیا
گیا۔جبکہ علاقے کی ضرورت کے تحت اس منصوبے کیلئے ڈپٹی سیکرٹری نے لیٹر نمبر
DS9iii) CMS/Dev/13 (5) 09/1523 واٹر بورڈ کے ایم ڈی کو لکھا تھا۔ مورخہ
10اپریل 2013 ء کو سیکشن گورنمنٹ سیکرٹری آف سندھ گورنمنٹ نے لیٹر نمبرLG
(So-VID/2-3 KW& SB/2012 کے تحت منظوری دی اور وزیر اعلی سندھ اس منصوبے کی
منظوری 13فروری 2013ء کو دے چکے تھے۔24اکتوبر2013 ء کو چیف انجنئرنگ نے
منظور شدہ سمری کی لاگت 99.083ملین روپے کو لیٹر نمبر LD/Dg/ m&E /ADii
SOVii 23/ KW & SB 2012/1729کے لیٹر پر صوبائی حکومت کی ٹیکنکل کمیٹی میں
چیئرمین اکنامک اور پلاننگ ڈولپمنٹ گورنمنٹ سندھ ADP/2013سریل نمبر1088کی
حتمی منظوری دے دی گئی۔ 26نومبر2014ء کو سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات
شرجیل انعام میمن نے ڈسٹرکٹ ویسٹ میں 99.083 ملین روپے کی لاگت سے ایک واٹر
اسکیم بنام’ شہید مجیب الرحمن واٹرپمپنگ اسٹیشن ‘ کا افتتاح کردیا ، اس
تقریب میں ایڈمنسٹریٹر کراچی ، ایم ڈی واٹر بورڈ ، ڈسٹرکٹ ویسٹ کے
ایڈمنسٹریٹر ، میونسپل کمشنر اور پی پی پی کے مقامی عہدے داران بھی موجود
تھے۔’ شہید مجیب الرحمن واٹرپمپنگ اسٹیشن ‘ کا افتتاح کرتے ہوئے وزیر موصوف
کا دعوی تھا کہ ماضی میں کراچی کے دور دراز علاقوں کو بنیادی سہولیات کی
فراہمی سے محروم رکھا جاتا رہا ہے لیکن پی پی پی نے اب کراچی ہو یا
تھرپارکر جیسیپسماندہ علاقہ کے عوام کو پینے کے صاف پانی سمیت دیگربنیاددی
سہولیات بیڑا اٹھایا ہوا ہے بقول وزیر بلدیات کے ’ شہید مجیب الرحمن
واٹرپمپنگ اسٹیشن ‘ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس منصوبے کے تحت شہید مجیب
الرحمن واٹرپمپنگ اسٹیشن ‘ کٹی پہاڑی سے ملحقہ آبادیوں کیلئے مختص کیا گیا
تھا اور اس کے لئے بلا شک و شبہ پی پی پی کے مقامی رہنما مجیب الرحمن تعریف
کے قابل ہیں کہ تن و تنہا انھوں نے نیچے سے لیکر وزیر اعلی سندھ تک اس
منصوبے کو نہ صرف منظور کرایا بلکہ اس کے لئے فنڈز بھی مختص کرائے ، شائد
یہی وجہ تھی کہ ان کے بلدیاتی خدمات و عوامی شہرت کی مقبولیت سے خائف ہو کر
انھیں ایک واقعے میں فائرنگ کرکے ہلاک کردیاگیا۔ْ’ شہید مجیب الرحمن
واٹرپمپنگ اسٹیشن ‘ اسکیم میانوالی کالونی ، اسلامیہ کالونی ، کرسچن محلہ ،
لاسی محلہ ، مگسی محلہ ، کٹی پہاڑی سمیت دیگر علاقوں کے تین لاکھ سے زائد
مکینوں کو پینے کا صاف پانی کی فراہمی کے منصوبہ ہے۔جس کا لاگتی
تخمینہ99.083 ملین روپے ہے۔موجودہ صورتحال یہ ہے کہ شرجیل میمن تو اسمنصوبے
کا افتتاح کرکے چلے گئے لیکن کرپشن اور لوٹ مار کے گرم کرنے والے کرداروں
کی چاندنی ہوگئی ہے۔
اہلیان مکینوں نے ’ شہید مجیب الرحمن واٹرپمپنگ اسٹیشن ‘ کے افتتاح پر اپنی
دلی خوشی کا اظہار کیا تھا اور اپنے دیرینہ مسئلے کو حل کرانے کیلئے وزیر
اعلی سندھ ، وزیر بلدیات اور ’ شہید مجیب الرحمن واٹرپمپنگ اسٹیشن ‘ کے
کرتا دھرتا مقتول مقامی رہنما مجیب الرحمن کے کردار کو سراہاتھا ، لیکن اب
اس منصوبے کی صورتحال کچھ ایسی ہوگئی ہے کھوکھر کالونی ، جہاں یہ پمپنگ
اسٹیشن بنایا گیا وہاں کی 48انچ قطر لائن سے ایک 18انچ قطر لائن سے مزید
غیر قانونی کنکشن دینے کیلئے واٹر پمپ سے لیکر جمشید پٹرول پمپ تک پچھا دی
گئی ہے جبکہ دو کلو میٹر کے اس پٹی میں کوئی رہائشی آبادی نہیں ہے۔ماربل
انڈسٹری کے ہزاروں کارخانے جو پہلے ہی منگھو پیر روڈ سے گذرنے والی 66انچ
قطر اور 48انچ قطر کی لائن سے قانونی سے زیادہ غیر قانونی واٹر کنکشن حاصل
کرچکے ہیں جبکہ اسی پٹی پر پچاس سے زائد غیر قانونی ہائی ڈرئیندرنٹ تھے
جنھیں رینجرز نے ختم کیا ۔لیکن اب اس رہایشی منصوبے کا فائدہ اٹھا کر
کروڑوں روپوں کے کنکشن فروخت کرنے کی غیر قانونی طریقے سے منصوبہ سازی سے
پورے ’ شہید مجیب الرحمن واٹرپمپنگ اسٹیشن ‘ کی افادیت کو نہ صرف ختم کردیا
جائیگا بلکہ 99.083ملین جو مفاد عامہ کیلئے تھے وہ بھی کرپشن کے نظر
ہوجائیں گے ، دوسری سب سے اہم بات یہ ہے کہ 99.083ملین کے اس پراجیکٹ میں
جن علاقوں کو شامل کیا گیا تھا جس میں خاص کر اسلامیہ کالونی نمبر ۱ اور ۲
۔خیبر محلہ کے علاقے تھے انھیں اس پراجیکٹ سے محروم کردیا گیا اور اس علاقے
کیلئے مختص منظور شدہ 8انچ قطر کی لائن جو رئیس میانوالی سینٹر سے 12انچ
قطر کی صورت میں اسلامیہ میانوالی روڈ پر آنی تھی اور وہاں سے قلندر ہوٹل
کٹی پہاڑی تک جانے تھی ایسے پی پی پی ڈسٹرکٹ ویسٹ کے کرپٹ ، بد عنوان اور
بد نام زمانہ شہرت رکھنے والوں نے واٹر بورڈ کے کرپٹ عملے کے ساتھ ملکر
دوسرے علاقے میں منتقل کردیا، جو منظور اس متذکرہ پراجیکٹ میں شامل ہی نہیں
ہے اور کروڑوں روپوں کو خرد برد کرنے کی سازش ہے ۔قابل افسوس بات یہ ہے کہ
رہائشی آبادی کیلئے مختص حکومت کے اس اہم منصوبے میں کرپشن کا بازار گرم ہے
اور ایک غیر قانونی واٹر لائننیو خیبر محلہ بلاک ڈی کو دے بھی گئی ہے اور
ذرائع کے مطابق فی گھر پانچ ہزار روپے رشوت کے وصول کئے جا رہے ہیں اہلیان
علاقہ جہاں شہید مجیب الرحمن واٹرپمپنگ اسٹیشن کے قیام سے خوشی سے نہال تھے
وہاں اب انتہائی پریشان اور مشتعل نظر آتے ہیں کیونکہ پی پی پی کی کوئی
مقامی قیادت ان کے مسئلے کو حل اور ملنے کو تیار نہیں ، انھوں نے کبھی ان
علاقوں کا دورہ نہیں کیا بلکہ وزیر اعلی ہاؤس میں جگہ بنانے کیلئے کرپشن ،
اقربا پروری کا سہارا لیا۔ایک اور انتہائی افسوس ناک صورتحال یہ ہے کہ اسی
علاقے کی اہم سڑکپراچہ ہسپتال روڈ محمد پور کو بلا وجہ کھود ڈالا گیا جو
تقریباََ بیس سال بعد بڑی مشکلوں سے پی پی پی کے مقتول رہنما مجیب الرحمن
کی ہی کوششوں سے ہی بنی تھی ۔
اہلیان علاقہ انصاف کیلئے روزنامہ ایکسپریس کے دروازے کو کھٹکھا رہے ہیں ،
میں نے بذات خود تمام منظور شدہ فائل اور موقع کو دیکھا اور ایک ایک علاقے
میں جا کر عوام سے حقایق جانے اور مجھے بڑا دکھ پہنچا کہ پی پی پی کے یہ
مقامی رہنما کس قسم کی سیاست کر رہے ہیں، پانی کا بحران تو کراچی کا مقدر
بن چکا ہے لیکن پیسوں کی لالچ میں انسانوں سے آباد علاقوں کو کربلا بنانے
کی سازش کرنے والوں کی جگہ پی پی پی میں کیوں ہے۔ میں روزنامہ ایکسپریس کے
توسط سے سائیں وزیر اعلی سندھ اور وزیر بلدیات سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ
حقایق کی روشنی میں اپنے پی پی پی ڈسٹرکٹ اور پی ایس کی کارکردگی کو عوام
کی نظر سے دیکھیں اور کم از کم اپنے شہید عہدیدار کی روح کا ہی خیال کرلیں
جس نے علاقوں میں ترقیاتی کیلئے اپنی جان گنوا دی۔ امید ہے کہ وزیراعلی
سندھ اور وزیر بلدیات شرجیل میمن نوٹس لیکر علاقے میں ہونے والی خرد برد
اور بدعنوانی کو ختم کرائیں گے ۔اگر عوام کے اس اہم مسئلے پر توجہ نہیں دی
گئی تو اس بات پر یقین کیا جاسکتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے۔عوامی اہم
مسئلہ ہے اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ |