عاشق نا مراد

وہ نام کا ہی نہیں بلکہ ذات کا بھی "عاشق" ہے۔"نا مراد" اُس کا تخلص ہے۔اُس نے اپنا یہ تخلص اپنی گذری ہوئی زندگی کا نچوڑ نکالنے کے بعد رکھا ہے۔اُس نے کئی سال تک عشق اور محبت پر تجربات اور مشاہدات کیے ہیں۔محبوب کی گلیوں کی خاک چھانی ہے۔ ماریں کھائی ہیں ۔ نفرتوں کا سامنا کیاہے۔ اپنے ارمانوں کا قتل برداشت کیا ہے۔اپنے خوابوں کو چکنا چور ہوتے دیکھا ہے۔پھر جا کر وہ اس مقام پر پہنچا ہے کہ اُسے "عاشق" کا رتبہ دیا جائے۔وہ "ایک " محبت پر یقین نہیں رکھتا۔ اُس کا کہنا کہ جب وقت کے ساتھ ساتھ بہت کچھ بدل سکتا ہے تو محبت کے اُصول کیوں نہیں بدلے جا سکتے۔جب ایک مرد ایک سے زیادہ شادیاں کر سکتا ہے تو پھر کسی عاشق پر ایک ہی معشوق رکھنے کی پابندی کیسی۔وہ اپنے اس موقف پر ابھی تک ڈٹا ہوا ہے ۔ نہ صرف ڈٹا ہوا ہے بلکہ اس پر کار فرما بھی ہے۔وہ اپنی زندگی عشق کے لیے وقف کر چکا ہے اور اس فرض کو ادا کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہتا ہے۔وہ اپنی زندگی میں اب تک تین عشق فرما چکا ہے اور الحمد ﷲ تینوں میں ناکامی ہی اُس کا مقدر بنی ہے۔ لہذا اب وہ چوتھے کی تلاش میں ہے۔

عاشق نامراد شاعرہونے کا دعویٰ بھی کرتا ہے۔ ٹوٹے ہوئے ، زخمی اور لٹے ہوئے دل کے ساتھ وہ اپنی شاعری میں پورا پورا درد بھر دیتا ہے۔اُس کے بے وزن شعر اُس کی اپنی زندگی کی طرح بے ربط ہوتے ہیں۔ وزن تودور کی بات وہ کسی مانوس بحر میں بھی نہیں ہوتے۔ اشعار کی صحت کے بارے میں کیے جانے والے سوالات پر عاشق نامراد کا کہنا ہے کہ وہ آم کھانے میں دلچسپی رکھتا ہے پیڑ گننے میں نہیں۔اُس کا مزید کہنا ہے کہ شعر شعر ہوتا ہے وہ کسی بحر میں ہو یا کسی دریا میں۔رہی بات وزن کی ! بھلا ایک چھوٹا سا کاغذ کا ٹکڑا جس پر شعر تحریر کیا جائے اس کا وزن کیا ہو سکتا ہے۔ویسے بھی آج کل شعر کاغذ پر کون لکھتا ہے۔ یہ انٹرنیٹ کا دور ہے اور انٹر نیٹ پر کاغذ قلم نہیں بلکہ کمپیوٹر کا استعمال ہوتا ہے۔اور کمپیوٹر ایک سافٹ ویئر کی مدد سے کام کرتا ہے۔اس لیے کمپیوٹر پر لکھی جانے والی کوئی بھی تحریر سافٹ کاپی کہلاتی ہے۔تو اب مجھے کوئی یہ بتادے کہ سافٹ کاپی کا وزن کیسے کیا جا سکتا ہے۔

عاشق نامراد اپنی شاعری پورے اہتمام کے ساتھ "کورل ڈرا " میں ڈیزائن کرتا ہے اور سماجی رابطے کی بہت بڑی ویب سائٹ "فیس بک" پر لگا دیتا ہے۔ صرف اتنا ہی نہیں وہ اپنی فرینڈ لسٹ میں شامل تمام دوستوں کو انفرادی طور پر میسج کر کے اپنی شاعری کو پسند کرنے اور اُس کی تعریف کرنے کی درخواست بھی کرتا ہے۔جب تک اُسے اپنی شاعری پر سو سے زیادہ لائیک اور پچاس سے زیادہ تعریفی کلمات نہیں مل جاتے اُس وقت تک وہ اپنی جدوجہد جاری رکھتا ہے۔اُس نے اپنی تینوں سابقہ محبوباوٗں کو بھی اپنی فرینڈ لسٹ میں شامل کر رکھا ہے اس لیے اُس کی ہر پوسٹ اُن تک بھی پہنچ جاتی ہے۔ تینوں اپنے تئیں یہی سمجھتی ہیں کہ یہ شاعری خاص طور پر اُس کے لیے ہی کی گئی ہے۔اور یوں اُس کی تینوں محبوبائیں الگ الگ میسج کر کے اپنی اپنی بے بسی کا یقین دلاتی ہیں۔ ہر ایک یہی کہتی ہے کہ وہ بے وفا نہیں ہے۔ وہ مجبور تھی۔خدا کے لیے مجھے بدنام نہ کیا جائے۔مجھے بھی تم سے بچھڑنے کا دکھ ہے وغیرہ وغیرہ۔ اس طرح وہ ایک تیر سے تین شکار کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔

عاشق نامراد کا کہنا ہے کہ عشق میں جہاں اُسے ناکامیوں کا منہ دیکھنا پڑا ہے وہاں اُسے سیکھنے کو بھی بہت کچھ ملا ہے۔اُس کا کہنا ہے کہ وہ یہ بات تو اچھی طرح سے جان چکا ہے کہ عشق میں ہمیشہ ناکامی ہی ہوتی ہے۔ اگر عشق کبھی کامیاب ہوا ہوتا تو تمام سینئر عاشق صحراوں کی ریت نہ چھانتے، پہاڑوں کے پتھر نہ توڑتے، جوگی بن کر جنگلوں میں نہ بھٹکتے۔ سولی پر نہ لٹکتے۔ زہر کا پیالہ نہ پیتے۔ نامراد کا اس بات پر پختہ یقین ہے کہ جو عاشق عشق میں کامیاب ہو جاتا ہے وہ اس کی اہمیت کھودیتا ہے۔ اس لیے وہ عشق کی تکمیل کو ہی اصل ناکامی سمجھتا ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ انسان کی دعائیں تبھی قبول ہوتی ہیں جب وہ کسی تکلیف میں ہوتا ہے۔ تبھی تو وہ خود کو ہمیشہ تکلیف میں ہی رکھنا چاہتا ہے۔

چوتھے عشق کے بارے میں جب عاشق نامراد سے سوال کیا گیا تو اُس نے بڑے پُر امید انداز میں بتایا کہ اُس کی ایک خاتون سے بات چل رہی ہے۔ دونوں کے درمیان بہت سے نقاط پر اتفاق ہو چکا ہے۔ جو چند نقاط باقی ہیں اُن پر بھی بہت جلد اتفاق ہو جائے گا۔ جوں ہی یہ معاملہ کسی نتیجہ پر پہنچے گا تو اس کا باقاعدہ طور پر اعلان کیا جائے گا۔ دونوں فریق ایک پریس کانفرنس کے ذریعے ایک دوسرے سے اپنی وابستگی کا اظہار کریں گے۔اُس نے یہ بھی بتایا کہ ملک کے بہت سے ٹی وی چینلز کے مالکان سے بھی بات ہو چکی ہے تاکہ وہ اُس کا انٹرویو کرکے اپنے اداروں کی عزت بڑھائیں۔کسی بھی ٹی وی چینل کے لیے اپنی عزت اور ریٹنگ بڑھانے کا یہ ایک سنہری موقع ہے۔
Ahmad Raza
About the Author: Ahmad Raza Read More Articles by Ahmad Raza: 96 Articles with 109718 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.