ایک روایت ہے کہ حضرت شبلی راہ
سلوک کی منزلیں طے کررہے تھے کہ انکی ملاقات بغداد کے مشہور حکیم سے ہوئی.
آپ نے کہاکہ مجھے گناہوں کا مرض ہے اگراس کی دوا آپ کے پاس ہوتودےدیں. ابھی
یہ باتیں ہو رہی تھیں کہ ایک آواز آئی شبلی یہاں آؤ میں دوا بتلاتا ہوں
حضرت شبلی نے دیکھا کہ ایک شخص سامنے میدان میں تنکے چننے میں مصروف ہے اور
انہیں بلا رہا ہے. حکیم نے کہا کہ یہ شخص توکوئی دوانہ معلوم ہوتا ہے لیکن
حضرت شبلی اس کے پاس گۓ تو اس شحص نے تنکو پر بیٹھ کر کہا.
"اے شبلی حیاء کے پھول صبر و شکر کے پھل عاجزی اور انکساری کی جڑیں غم کی
کو نپلیں سچا ئی کے درخت کے پتے ادب کی چھال اور حسن اخلاق کے بیج یہ سب
چیزیں لیکر ریاضت کے پاون دستے میں کوٹنا شروع کردو اور اشک پشیمانی کا عرق
روز اس میں ملاتے رہو.جب یہ چیزیں سر مے کی طرح پس جائیں تو ان کودل کی
دیگچی میں بھر کر شوق کے چولہے پر پکاؤ. جب پک کر تیار ہو جائیں توصفائی
قلب کی صافی میںچھان لواور شیریں زبان کا شکر ملاکر محبت کی تیز آنچ دو جس
وقت تیار ہو کر اترے تو خوف الہی کی ہوا میں ٹھنڈا کر کے یہ دوا استعمال
کرو انشاءاللہ گناہوں کے مرض سے نجات پا کر اللہ کا قرب حا صل کرو گے. حضرت
شبلی دل میں سوچ کر حیران ہو رہے تھے کہ حکیم نے تو اس شخص کو دیوانہ کہا
تھا یہ تو بڑابزگ ہے. انہوں نے اٹھ کر دیکھا تو تنکوں کا ڈھیرتووہیں موجود
تھا مگروہ دیوانہ غائب ہو چکا تھا. |