دہشت گردی میں کون ملوث
(Haq Nawaz Jilani, Islamabad)
کراچی میں ایک دفعہ پھر خون کی
ہولی کھیلی گئی ۔ اس دفعہ دہشت گردی کا نشانہ اسماعیلی برادری کو بنایا گیا۔
بد ھ کے دن صبح کے وقت صفور ا گوٹھ میں پیش آنے والے اس افسوس ناک واقعے پر
ہر کوئی آفسردہ اور پر یشان ہے۔ 6سے زائد دہشت گردوں نے بس کوروک کر اندر
داخل ہوگئے جس میں 60افراد سوار تھے ۔ دہشت گردوں نے 16خواتین سمیت 45افراد
کو موقعے ہی پر چن چن کر مار دیا جبکہ 8افراد ذخمی بھی ہوئے۔ حملہ آوروں نے
پہلے بس ڈرائیور اور پھر سب مسافروں کو سروں میں گو لیا ماریں ۔ سیاسی و
عسکری قیادت نے اس افسوس ناک واقعے پر اعلیٰ سطح کا اجلاس بھی بلا یا جس
میں وز یر اعظم میا ں نواز شر یف نے کہا کہ یہ حملہ عالمی سازش کا حصہ ہے ۔
اجلا س میں فیصلہ کن کارروائی کی منظوری بھی دی گئی اور کہا گیا کہ حملے کا
مقصد پاک چین سر حد کے قریب مقیم اسماعیلی برادری میں عد م تحفظ پیدا کر نا
ہے۔ عسکری قیادت نے فیصلہ کیا کہ کراچی آپریشن کو وسیع کیا جائے گا اور جا
رحانہ کارروائی کی جائے گی ۔ و زیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ دشمن پا کستان کو
پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتا ۔ آرمی چیف جنرل راحیل نے کہا کہ حملہ آورں کے
ساتھ ان کے سہولت کاروں کو بھی پکڑیں گے۔ پا ک فوج سانحہ صفور ا گوٹھ میں
ملوث دہشت گردوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچائے گی ۔ ان کا یہ بھی کہنا
تھا کہ ذمہ داروں کو پکڑ نے کے لیے ہر اقدام کر یں گے۔
دہشت گردوں کی جانب سے ملک یا کراچی میں یہ پہلا حملہ نہیں تھا بلکہ اس طرح
کے حملے وہ آئے روز ملک کے مختلف حصوں میں کر تے آر ہے ہیں۔ حملہ کے بعد
اعلیٰ سطح کے اجلاس بھی بلا ئے جاتے ہیں لیکن بعداز اں نتیجہ صفر ہی ہو تا
ہے۔ قومی ایکشن پلان بھی بنا یا گیا اور آر می چیف کے زیر قیادت اجلاس میں
دہشت گرد واقعات اور دہشت گردوں سپورٹ کر نے میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کا
نام بھی لیا گیا اور حالیہ واقعے میں بھی را کے ملوث ہونے کی ثبوت سکیورٹی
اداروں کے پاس آئے ہیں جس سے معلوم ہو تا ہے کہ بھارتی ایجنسی را پا کستان
کو غیر مستحکم کر نے میں کو ئی موقع ہاتھ سے نہیں دے رہی ہے ۔ اب وقت آگیا
ہے کہ ملک کے حکمران اور سیاسی جماعتیں کھل کر اس بارے میں بات کر یں اور
اس مسئلہ کو عالمی سطح پر اٹھا ئیں۔ سیاسی اور عسکری قیادت کو ان لو گوں کو
روکنے کے لیے سخت سے سخت اقدامات اٹھانے پڑ یں گے۔
گزشتہ روز دورہ کا بل کے مو قعے پر عسکری قیادت نے بھی افغانستان میں ’’را‘‘
پا کستان مخالف سر گر میوں کو بند کرانے پر افغان قیادت سے بات کی ۔ عسکری
ذرائع کے مطابق فوجی قیادت نے افغان حکام پر واضح کیا ہے کہ کابل سے تعمیر
و تر قی کے معاہدوں سے قبل بھارتی اثرو رسوخ کا خاتمہ ہو نا چاہیے۔ وزیر
اعظم پا کستان اور آرمی چیف کے دورہ کابل بہت اہمیت کا حامل دورہ تھا ۔ اس
دورے میں جہا ں پر پا کستان اور افغانستا ن کے درمیان مشتر ک دشمن پر بات
ہوئی وہاں افغان قیادت سے مولوی فضل اﷲ کی حوالگی کے متعلق بھی بات چیت کی
گئی ۔ سر حد بار دہشت گردکارروائیوں کو روکنے اور مشتر کہ حکمت عملی بنانے
پر بھی غور کیا گیا ۔ جہا ں پر پا کستان کی کوشش ہے کہ افغانستان میں دہشت
گردی کا خاتمہ ممکن ہو جائے وہاں پر پا کستان کی یہ بھی کوشش ہے کہ
افغانستان میں مقیم پا کستانی دہشت گردوں کے خلا ف بھی کارروائی کی جائے
جونہ صرف پاکستان کے لیے خطرہ ہے بلکہ زیادہ خطرہ یہ خود افغانستان کے لیے
بھی بن سکتا ہے ۔ اب یہ رازکی بات نہیں رہی کہ ان دہشت گردوں کو مالی اور
اسلحہ و باردو بھارتی خفیہ ایجنسی را سے ملتا ہے ۔ وزیر اعظم میاں نواز شر
یف نے بھی وہاں پر کہا کہ پا کستان کا دشمن افغانستان کا دشمن اور
افغانستان کا دشمن پا کستان کا دشمن تصور ہو گا۔ پا کستان اور افغانستان
ایک دوسرے کے خلاف اپنی سر زمین استعمال نہیں ہونے دینگے۔ وز یراعظم نواز
شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خا تمے کے بغیر خطے میں امن و استحکام
ممکن نہیں۔ افغان صدر اشرف غنی کا بھی یہ کہنا تھا کہ پا کستان اور
افغانستان کو ایک جیسے خطرات کا سامنا ہے ۔ دہشتگردوں نے پا کستان اور
افغانستان کو بہت زیادہ نقصان پہنچا یا، ہمیں مشتر کہ خطرات سے ملکر نمٹنا
ہو گا۔
لیکن سوال وہی ہے کہ یہ تمام باتیں بہت اچھی ہے لیکن دہشت گردی سے سب سے
زیادہ متا ثرہ ہونے والے پا کستان کے عوام جو آئے روزجنازے اٹھاتے ہیں ۔
آخر کب تک ان حملوں سے نجات حاصل کر یں گے ۔ آئے روز دہشت گرد کسی نہ کسی
روپ میں آکر حملہ کر کے چلے جاتے ہیں۔ افغان قیاد ت کو اپنی سر زمین سے
بھارتی مداخلت پا کستان میں روکنی ہو گی تب جا کر پا کستان اور افغانستان
کے درمیا ن تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں۔ صرف زبانی جمع خرچ سے کچھ نہیں ہوگا۔
دونوں ممالک کو سنجیدگی سے اقداماتاٹھانے چاہیے۔ خاص کر پا کستان کو اب
بھارتی مداخلت جو افغانستان کی طرف سے ہو یا دوسری طرف سے اس کو ہر صورت
میں روکنا ہو گا ۔ حالا ت جیسے طرف جارہے ہیں اس میں سنجیدہ فیصلے کر نے
پڑیں گے اور سیاسی جماعتوں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کر نا پڑ یگا تب حالات پر
قابو پا یا جا سکتا ہے اور دہشت گردی کی کا رروائیوں کو روکا جا سکتا
ہے۔عسکری قیادت کو بلا تفر یق کراچی میں آپر یشن کر نا چاہیے ۔ اگر کوئی
دہشت گر د متحدہ قومی مومنٹ میں ہو یا صوبائی حکمران جماعت پیپلز پارٹی میں
ان کے خلاف کارروائی کر نے میں کوئی لحاظ نہیں رکھنا چا ہیے۔ کراچی پا
کستان کا معاشی حب ہے لیکن یہ معاشی حب اب دہشگردوں ، بھتہ خوروں اور ٹارگٹ
کلنگ کا شہر بن چکا ہے جس کو آزاد کرانے میں عسکری قیادت اور سکیورٹی
اداروں کو عملی طور پر اقدامات کر نے پڑیں گے اور دہشت گردوں کو بے نقاب کر
نا پڑ ے گا کہ اس میں کو ن ملوث ہے۔ بصورت دیگر جس طر ح اب دہشتگر د
کارروائی ہو رہی ہے اسی طرح دہشت گرد حملے ہو تے رہیں گے اور ہم صرف اجلاس
بلاتے رہیں گے۔ |
|