نیلم کے وسائل اور مسائل پر دانشورانہ کا نفرنس

ضلع نیلم میں ہر سال یوم نیلم بڑے جوش و جذبے سے منایا جا تا ہے۔یوم نیلم کی تقربیات دو (2) مئی سے شروع ہو کر چودہ مئی کو اختتام پذیر ہو جاتی ہیں ۔ان تقربیات میں نیلم کے سائل ،نیلم کی ثقافت اور نیلم کے ماضی و مستقبل پر روشنی ڈالی جاتی ہے ۔ہر بار کی طرح اس بار بھی نیلم کے وسائل پر ایک تقریب کا اہتمام ایک سماجی این جی اوز نے کیاCEOاے جے کے آر ایس پی میاں اخلاق الرسول ،سابق وزیر حاجی گل خنداں ،یوم نیلم کے بانی مفتی منصور الرحمان ،CEOCCDF راجہ محمد امیر خان ،صدر معلم بوائز سکول آٹھمقام کاتب خان اعوان ، ایکسٹرا کمشنر ، اسٹنٹ کمشنر اور LSOsضلع نیلم کے سربراہان نے شرکت کی ْ۔اس کانفر نس میں نیلم کے آبی اور قدرتی وسائل کو درست زیر استحمال میں لانے کے لیے کانفرس میں شریک زعما نے اپنی اپنی تجاویز پیش کی ۔ نیلم کا سب سے قیمتی سرمایہ جنگلات کا تحفظ اور پانی کو زیر استحمال میں لانے کے لیے مختلف تجاویز پیش کی گی ۔ایک اندازے کے مطابق نیلم میں ہر سال تقربیا ساٹھ ہزار ہر ے بھرے درخت کاٹے جاتے ہیں ۔ان جنگلا ت کی خوب صورتی کی وجہ سے اگر ہر سال لاکھوں سیاح نیلم کی سیاحت سے لطف اندواز ہو تے ہیں اگر جنگلات کا کٹاؤ اس طرح جاری رہا تو سیاحت کو بھی نقصان پیدا ہونے کا خدشہ ہے ۔موسم سرما میں شدید سردی ہونے کی وجہ سے مقامی لوگ جنگلات کا بے دریغ استعما ل کرتے ہیں جس کی وجہ سے اب نیلم میں ماحولیاتی مسائل پیدا ہونے شروع ہو گے ہیں ۔اگر ان جنگلا ت کو کاٹنے سے بچایا جائے تو نیلم کی عوام کو ا س کی ضرورت کے مطابق بجلی دینا ہو گی ۔ چھ (6) سے آٹھ (8) میگاواٹ بجلی اگر پورے نیلم کی ضرورت ہے تو یہ بجلی ضلع نیلم کو دے کر نیلم کے جنگلات کو بچانا ایک مہنگا سودا نہیں ہے ۔ضلع نیلم کے چھوٹے نالوں کے پانی کا اگردرست استعمال کیا جائے تو ہمارے بجلی کی ضرورت اسی پانی سے پوری ہو سکتی ہے۔ نالہ نگدر ،نالہ لوات،نالہ دوار یاں ،نالہ چانگن ،نالہ شونٹھر پر اگر ہاییڈرل پراجیکٹ پر کام کیا جا ئے تو ان سے نہ ہمیں صرف سستی بجلی مہیا ہو گی بلکہ ہماری ضروریات بھی ان سے پوری ہو گئی ۔نیلم میں سکول او رکالج موجودہ طلباء کے لیے ناکافی ہیں ۔ ہائی سکول کی کم تعداد موجودہ طلبا ء کی کے لیے ناکافی ہے۔ پورے ضلع میں صرف گیارہ (11)گرلز ہائی سکول اور سولہ (16)بوایئزہائی سکول ہیں جو کسی بھی طرح طلباء کی ایک بڑی تعداد کے لیے ناکافی ہیں ۔ ان میں معیاری سٹاف نہ ہونے کے برابر ہے ۔رقبے کے لحا ظ سے سب سے بڑے ضلع کے لیے صرف ایک ہایئر سیکنڈری سکول ہے ۔پورے ضلع نیلم میں ایک ڈگری کالج بوائز ایک ڈگری کالج گرلز اور ایک انٹر سائنس کالج اور پانچ انٹر کالج ہیں ۔ سالانہ انٹر پاس کرنے والے طلباء و طلبات (1000) کے لیے صرف ایک ایک ڈگری کالج ہے ۔ابھی تکBScکلاسسز کا اجراء نیلم میں نہیں ہو سکا ۔سیاحو ں کے لیے جنت نظیر سمجھی جانے والی اس وادی کی شاہراہ کی حالات حالیہ بارشوں کی وجہ سے بہت بری ہو گی ہے ۔اس دا رنشوارنہ کانفرنس میں بدقسمتی سے موجودہ ایم ایل اے میاں عبد الوحید اورسابق سپیکر قانو ن ساز اسمبلی شاہ غلام قادر نے شرکت نہیں کی اس کانفرنس میں نیلم کے مسائل اور وسائل دونوں پر گفت شنید کی گئی ۔تقریب کے اختتام پر ہر سیاسی زعما ء نے ان مسائل کو حل کرنے کی یقین دہانی کروائی لیکن ایسا نہیں لگ رہا کہ یہ تمام سائل حل ہو جاہیں گے کیو نکہ جب تک ہم سب مل مل کر ان تمام مسائل کا کوئی روڈ میپ نہیں نکالیں گئے ہم سب مل کر نیلم کی ترقی کے اپنے اپنے سیاسی امور کو با لا طاق نہیں رکھیں گے اس وقت تک یہ کئی دانشورانہ کانفرنسیں ہوتی رہیں گئی اور کئی سال اور ضائع ہو جائیں گے ۔
Zubair Malik
About the Author: Zubair Malik Read More Articles by Zubair Malik: 11 Articles with 8677 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.