عالمی اُفق پرتمام ممالک کے ایک
دوسرے کے ساتھ تعلقات مفاد سے منسلک ہیں۔جن میں دفاع، تجارت اورجغرافیہ کے
اعتبارسے ایک دوسرے کو اہمیت دی جاتی ہے۔قیام پاکستان کے بعد سب سے بڑا
مسئلہ بقائے پاکستان تھا۔ دُشمنوں نے پاکستان کے قیام کے وقت سے ہی اس کے
ختم ہونے کی تاریخوں کا تعین کرنا شروع کردیا تھا اور اپنے اس مکروہ مقصد
میں کامیابی کے لئے پاکستان پرجنگیں تک مسلط کی گئیں۔جنگوں کے ساتھ دُشمن
نے سفارتی محاذپرپورے عالم میں پاکستان کے خلاف اس قدر گھٹیا پروپیگنڈہ کیا
کہ بعض اسلامی ممالک کاجھکاوٗبھی واضح طورپرپاکستان کے خلاف دکھائی دیتاہے
اوران اسلامی ممالک کی ہمیشہ پاکستان مخالف قوتوں کو واضح حمایت حاصل رہی
ہے۔مگرجمہوریہ چین نے روزاول سے پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلق استوار کیا
اورآج تک حکمران جماعت کا لحاظ کئے بغیرجنگ ، قدرتی آفت یا پھر اقتصادی
پابندیاں ہرمشکل اورآزمائش میں پاکستان کی امدادمیں کبھی کسی حیلہ ،بہانہ،
اگرمگر سے کام نہیں لیا۔چین پاکستان کے عوام کی خوشحالی اورپاکستان میں امن
کے قیام کی خواہش رکھتا ہے ۔
پاکستان ایک مدت سے حالت ِجنگ میں ہے ۔ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے واقعات
کم ہونے میں نہیں آرہے ،ہرگھرماتم کدہ بن چکا ہے ۔ ملک بھر میں کہیں اورکسی
کو بھی گوشہ عافیت نصیب نہیں۔پاکستان کو عالم ِاسلام کی واحد ایٹمی قوت
ہونے کی سزا دی جارہی ہے ۔پاکستان کی یہ صلاحیت کفارقوتوں کی آنکھوں میں
کھٹک رہی ہے۔یہ قوتیں پاکستان کواندرونی خلفشار اور بدامنی کا شکار کرنے کا
کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتیں۔انتہا پسند،دہشت گرد،علاقائی اور عالمی
تخریب کار پاکستان کے خلاف اکھٹے ہوچکے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں پاکستان
کو کمزور کرنے کے لئے جنگ اور سفارتی محاذ کے ساتھ ساتھ دشمن ہمارے ملک کے
اندر افراتفری ، انتشار،دہشت گردی ،فرقہ واریت، علاقائی تعصب اورمایوسی
پھیلا کراپنے ناپاک عزائم کی تکمیل چاہتا ہے۔
چین کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ پاکستان میں امن قائم ہوکیونکہ امن ہی
واحد ذریعہ ہے جس سے کوئی ملک یاقوم ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن
ہوسکتی ہے۔حال ہی میں چین کے صدر نے پاکستان کا دورہ کیا اور پاکستان کے
ساتھ وسیع سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط کئے۔چین کے ساتھ طے پانے والے
معاہدوں نے پاکستان کے دشمنوں کی نیندیں حرام کردیں اور ایک بار پھر
پاکستان مخالف قوتیں سر جوڑ کر بیٹھ گئی ہیں اور مملکت خدادادپاکستان کو
ناکام کرنے کے لئے سازشوں میں تیزی آگئی ہے،پہلے سے جاری دہشت گردی اور
بدامنی نے دُشمنوں کو ساز گار ماحول مہیا کردیا ہے-
ان حالات میں وسعت قلبی اور باہمی رواداری کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے
،اجتماعی بہبود کی خاطر قوم کواتحاد واتفاق پرمتفق کرنے کی بجائے ہم لوگ
ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے میں جتے ہوئے ہیں۔ اختلاف رائے کا حق ہرکسی کو
حاصل ہے مگر اس کی بھی کوئی حدہوتی ہے۔ہم دشنام طرازی،ذاتی مفاد، لوگوں کو
باہم لڑانے اور ایک دوسرے کی پگڑیاں اُچھالنے سے باز نہیں آرہے۔کمزورسیاست
کاایندھن ختم ہونے پراپنی ناکامی اور خفت مٹانے کے لئے پاکستان کے بارے میں
دل دُکھانے اورآتشین بیان بازی کے ذریعہ کھلم کھلا ازلی اور ابدی دشمن
کومدد کے لئے پکاراجارہا ہے۔اتفاق ِ رائے پیدا کرنے میں معاون ومددگار ثابت
ہونے کی بجائے اقتصادی راہداری جیسے عظیم الشان منصوبے کو مٹی میں ملانے
اورکالا باغ کی طرح متنازعہ بنانے جیسی بیکار اوربیہودہ باتیں کی جارہی
ہیں۔ یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تواس ملک کی بقاء اورسلامتی کو خدانخوستہ
خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
ہمیں چاہیے کہ ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں فروعی اختلافات کو پس پشت ڈال
کراجتماعی بہتری اور اتحاد کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ دہشت گردی،
تعلیم،صحت،زراعت سمیت بے شمار چیلنجز سے نمٹنے کے لئے حکومت کا ساتھ دیں۔
توانائی کے شعبہ میں بہتری کے لئے سنجیدگی سے کئے جانے والے اقدامات اور
بیرونی سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنے کی کوشش میں مددگار
ومعاون بنیں۔نوجوان نسل کو مایوسی اورناامیدی کی بجائے اسلام کی روشنی اور
پاکیزہ تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی ترغیب دیں۔سوشل میڈیا،سکول و کالج سمیت
دینی درس گاہوں اورمساجد میں علماء کرام کواپنی صفوں میں اتفاق، رواداری،
پیارومحبت پیدا کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ما سوائے اتفاق و
اتحاد کے دُشمن کواس کے مزموم مقاصد میں کامیاب ہونے سے نہیں روکا جاسکتا۔
لہٰذاہم اگر پاکستان کوواقعی پرامن، فعال،مستحکم اورصحیح معنوں میں فلاحی
ریاست کے طورپردیکھنا چاہتے ہیں توہمیں متحد ہوکر ہر پلیٹ فارم سے امن و
محبت کے پیغام کو زیادہ سے زیادہ پھیلانے کی ضرورت ہے۔
قدرت نے ہمیں چین کی جانب سے پاکستان میں وسیع سرمایہ کاری کی صورت میں ایک
سنہری موقع دیاہے۔ہمیں اس موقع سے بھر فائدہ اُٹھانا چاہیے۔اس معاہدہ کے
ذیلی تمام منصوبہ جات کی کامیابی کا انحصار صرف اور صرف پوری قوم کے اتفاق
و اتحاد پر ہے۔ہمیں پاکستان کے بدخواہوں سے ہوشیار رہنا ہوگا، اُن کی جانب
سے پھیلائے گئے مایوس کن پروپیگنڈہ کو خاطرمیں لانے کی بجائے ہماری نظر
پاکستان کے روشن مستقبل پر ہونی چاہیے۔ایک کام جوجنس اورعمر کے امتیاز کے
بغیر ہم میں سے ہرکوئی باآسانی سرانجام دے سکتاہے،جس میں وقت، پیسہ،طاقت
کچھ بھی درکار نہیں وہ کام ہے عزم وحوصلہ اوراُمیدکے دوبول۔ جس مقام پر بھی
ہوں،اپنی اپنی جاب، کاروبار،زراعت،ہسپتال ،سفریا گھر آپ ایک دوسرے کومایوسی
کی بجائے اُمید کا پیغام دیں۔بظاہر یہ کچھ بھی نہیں لیکن یقین کیجئے ہمت
وحوصلہ،اتفاق واتحاد اورمحبت کے دوبول آپ کے دُشمن کے ناپاک عزائم میں
ناکامی اور نامرادی کے لئے بہت بڑاہتھیار ثابت ہوں گے۔اﷲ رب العزت کی مدد
شامل ِحال رہی توانشاء اﷲ ہم بحیثیت قوم پاک چین اقتصادی ر اہداری جیسے
عظیم منصوبہ کوپایہ تکمیل تک پہنچاکر دم لیں گے،جوملک و قوم کی بہتری کی
طرف ایک منفرداورنئے سفرکا آغاز ہوگا۔ |