پچھلے سات سالوں میں ایک منظم
سازش کے تحت سیاسی اور مذہبی قیادت نے خود کچھ ڈیلیور کرنیکی بجائے سارا
زور جمہوریت کے قصیدے پڑھنے اور عوام کو فوج سے متنفر کرنیکی کوششوں میں
ضائع کیا تاکہ ان کی دکانداری چلتی رہے، مگر وہ ناکام رہے ۔۔۔ اگر عوام سے
جاکر پوچھیں کہ کیا وہ اس سیاسی اور مذہبی قیادت کی کارکردگی سے مطمئن ہیں،
وہ ٹکا کے جواب دینگے کہ جمہوریت یہ ہے کہ جب قاتل دندناتے پھریں اور کوئی
پوچھنے والا نہ ہو، جب روزمرہ اشیا کی قیمتیں آسمان پر پہنچ جائیں ،
عدالتیں ظالم کا ہاتھ روکنے کی بجائے خود اسکے ساتھ لوٹ کھسوٹ کے نظام کا
حصہ بن جائیں اور قوم کو آئینی بھول بلیوں میں الجھاکر ناجائز حکومت کا
تحفظ کریں، سیاستدان اور مذہبی پنڈت صرف اپنی پراڈکٹ بیچنے کے ایجنڈے پر
ہوں اس ماحول اور کلچر کو پاکستان میں جمہوریت کہتے ہیں ۔۔۔ عوام اس کھچڑی
سے تنگ ہیں پورا معاشرہ افراتفری کا شکار ہے ، لوگ سکون کی تلاش میں مارے
مارے پھر رہے ہیں ، مایوسی کے بادل آسمان پر چھائے ہیں ، بے حسی اور بے
حمیتی حکومت سے لیکر عام سیاستدانوں اور مذہبی رہنماؤں کے خمیر میں شامل ہے
، نعرے جداجدا ہیں اندر سے سب گول مال ہے، وصول امر فضول ہیں، سیاست
بالخصوص ایک منافع بخش کاروبار اور دھندا ہے۔۔۔ اس حمام میں 19-20 کے فرق
کیساتھ سب ایک جیسے ننگے ہیں، انکا وطیرہ ہے ہروقت دوسروں پر تنقید کرنا،
انکے نزدیک جمہوریت اور جہاد ہے لیکن اگر خود ان سے سوال پوچھ لیا جائے
توسراسر غداری ۔۔!!! یہ ایک کھیل تماشا ہے، نئے پاکستان کیلئے متبادل قیادت
پیدا کرنیکی کوشش ہی نہیں کی گئی، جن سیاسی و مذہبی پارٹیوں کے اندر ایک
قبضہ مافیا بیٹھا ہے وہی عوام کو متبادل قیادت دینے کا راگ الاپتے نہیں
تھکتے، غریب تو بس قربانی کا بکرا ہے ، اسکا کوئی پرسان حال نہیں ، قابل
افسوس بات یہ ہے کہ تبدیلی اور انقلاب والے دونوں فوج کے کندھوں چڑھ کر
مسند اقتدار پر پہنچنا چاہتے ھیں اور اب ایسا ممکن نہیں ہے ۔۔۔ سوال یہ ہے
کہ اقتدار پلیٹ میں رکھ کر کوئی ان کو کیوں دے جو خود مانتے ہیں کہ ہمارے
پاس لیڈر ہیں اور نہ عوام ہمارے ساتھ نکلی؟؟؟ تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ
انہیں سب پتہ ہے کہ فالٹ لائن انکے اپنے گھر میں ہے مگر بوجوہ اسکو چھیڑنے
سے گریزاں ہیں۔۔۔ جنرل راحیل شریف انتہائی مخلص، ملک کے وفادار، محتاط و
سمجھدار اور نبض شناس جراتمند پلانر ہیں انہیں اپنے پیش رو کی غلطیوں اور
سوالیہ حدتک خاموشی سے ادارے اور ملک کو پہنچنے والے ناقابل تلافی نقصان کا
بھی احساس ہوگا اسی لئے وہ پھونک پھونک کر قدم رکھتے ہوئے اندرونی اور
بیرونی صفوں سے بڑے پیمانے پر گند صاف کر رہے ہیں ، ہر آنے والا وقت ثابت
کررہا ہے کہ پاک فوج بہت اہم کردار اداکررہی ہے اور جنرل راحیل شریف کا
ایجنڈا، ترجیحات اور پیغام بالکل واضح ہے۔۔!! قوم اپنے سپہ سالار پر بھروسہ
کرکے پاک فوج اور پاکستان کیخلاف کسی بھی محاذ پر کام کرنیوالوں پر کڑی نظر
رکھے اور اپنی سکیورٹی فورسز کیخلاف کسی پروپیگنڈا مہم کا سختی سے ردکرے،
انشااﷲ جلد وہ وقت آئے گا جب یہی پاکستان دنیا کا محفوظ ترین قلعہ ہو گا -
مگر یہ سب صرف اس وقت ممکن ہے جب ہماری ترجیحات طے ہوں اور پھر ہم بحیثیت
قوم ان پر سمجھوتا نہ کرنے کا مصمم عزم کریں، ہمارے اندر دونمبری ختم ہو
اور ہم جو اپنے لئے سوچیں بالکل اس طرح اپنے ساتھیوں کیلئے بھی سوچیں۔
گذشتہ رات پاکستان سے آئے ہوئے اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات میں پاکستان کے
موجودہ حالات پر گفتگو ہوئی تو سب نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہاں
ہر سیاسی بابے اور مذہبی پنڈت کے تین روپ ہیں ایک پاکستان، دوسرا بیرونی
دنیا اور تیسرا اپنے ورکرز کو مطمئن کرنے کیلئے ۔۔۔ جبکہ ان تینوں میں ایک
بھی اس کا اصل نہیں۔۔!! آج کون سا ایسا لیڈر ہے کہ جس نے اپنی اولاد کو
بیرون ممالک اعلی تعلیم سے آراستہ کرکے انکا وہیں پر مستقبل محفوظ نہ کیا
ہو؟؟؟ کیا ان میں سے کوئی ایک بھی ایسا لیڈر ہے جس نے اپنے مخلص و معصوم
عام ورکرز کیلئے بھی ایسا انتظام کیا ہو؟ جو سادہ لوح بیچارے نوجوان اپنے
تعلیمی کیرئیر پر توجہ دینے کی بجائے اس انتظار میں بیٹھے ہیں کہ ایک مسیحا
آئے گا اور اسکی چھومنتر سے پاکستان بدل جائیگا ، ہرطرف ہریالی ہی ہریالی
ہوگی، لاٹری نکلے گی اور پھر انکی زندگی میں بھی ایک نیا سویرا طلوع
ہوگا۔۔۔!!! لیکن سیاسی اور مذہبی عقیدتوں میں بندھے ان بیچاروں کے حالات تو
دن بدن ابتر ہی ہوئے ہیں اور یہ ایک ایسی دکھ بھری داستان ہے کہ جسکا
اندازہ پسماندہ علاقوں میں رہنے والے ان غریبوں کو دیکھ کر لگایا جاسکتاہے
کہ جو عزت نفس کی وجہ سے معاشرے میں کسی کو اپنا درد سنانے سے بھی معذ ور
ہیں۔۔!! |