میں نے اس بات کو موضو ع کیوں
بنایا کہ پاکستان میں تعلیم کے ساتھ کیا ہورہا ہے، یہ ایک عوامی اورمنتخب
کردہ حکومت کے لیے بیت بڑا سوال ہے۔ پاکستان میں تعلیم عام کرنے کو ہمیشہ
سے مذاق سمجھا جاتا رہا ہے اس مذاق کے پیچھے بہت بڑے سازشی لوگ بیٹھے ہوئے
ہیں۔ وہ سازشی لوگ وڈیرے ، جاگیرداراور سرمایہ دار ہیں وہ کبھی یہ نہیں
چاہتے کہ کوئی غریب پڑھ لکھ کرانجینئر ڈاکٹر یاکو ئی اعلی عہدیدار بنے
اوران کے مدِمقابل آکھڑاہو ۔اْن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرے ۔
ایسا کرنے سے اْن کے لیے مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔ ان کی تقریروں میں تعلیم
عام کرنے کے بے شمار منصوبے،ان کی تحریروں میں ہرعلا قے میں اسکول بنانے کا
عزم ہوتا ہے لیکن عملا ان چیزوں کا نفاذ کہیں نظر نہیں آتا۔ یہ لوگ سادہ
اور غریب عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہیں۔
موجودہ عوامی حکو مت نے پا کستان کے صو بہ پنجاب میں یہ اعلان کیا کہ ہم ہر
بچے کو علم کے زیور سے آراستہ کریں گے اور کوئی ناخواندہ نہیں رہے گا،
پڑھا لکھا پنجا ب ہوگا خو شحال پاکستا ن ہوگا، ڈسٹرکٹ ا یجوکیشن ا تھارٹیا
ں بنائی گئیں لیکن کہاں ہیں وہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن ا تھارٹیز ۔ یہ اس عوامی
حکومت کے لیے ایک سوالیہ نشان ہے تعلیم میں سیاست ہو رہی ہے۔کسی گورنمنٹ
اسکول میں طلباء کے لئے سہولیات موجود نہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ کسی وزیر یا
ودڈیرے کا بیٹا گورنمنٹ سکولز میں تعلیم حاصل نہیں کرتا۔اگر ان کی اولاد ان
گورنمنٹ اسکولز میں تعلیم حاصل کرتی تو ہر گورنمنٹ سکول چمکتا دمکتا اور
سہولیات سے بھرپور ہوتالیکن افسوس یہ گورنمنٹ سکولز صرف غریبوں کے لئے بنے
ہیں۔آج کے جدید دور میں گورنمنٹ سکولزکے بچے ٹاٹوں پر یا زمین پر بیٹھنے
پر مجبور ہیں کیونکہ یہ عوامی حکومتوں کے اسکولز ہیں۔ آج پاکستان کے دور
دراز علاقوں میں ا سکولز نہ ہونے کے برابر ہیں، نوجوانوں کی بڑی تعداد
ناخواندہ ہے۔ انہی نوجوانوں میں سے چور، ڈاکو اور دہشت گرد بن رہے ہیں۔ میں
عوامی حکومت کے نمائندوں سے گزارش کروںگا کہ اگر آپ نے پا کستان اور اپنی
پارئی کا نام بناناہے تو پھر مخلوق خدا کے لئے تعلیم کو عام کریں ،تعلیم
مفت کریں ۔ نو جوان طبقہ کو تعلیم کی طرف راغب کریںتاکہ ان کے ہا تھوں سے
گولہ بارودلے کر ان کے ہاتھو ں میں قلم تھمائیں۔ انشاء اللہ وطن عزیزسے
چوری ڈکیتی اور دہشت گردی ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گی۔ |