عجیب و غریب مخلوق عاصمہ جہانگیر کے ذاتی ترتیب شدہ بنیادی انسانی حقوق

پاکستان میں ہمارے پاس ایک ایسی مخلوق عاصمہ جہانگیر اور اس کے بھارت و مغرب زدہ حامی موجود ہیں جو اچھلتی لومڑیاں بن کر پاکستان اور پاکستانی عوام کے خلاف بھارت اور امریکا، مغرب کے حامی بن کر پاکستان میں نقص امن کا باعث بنے رہتے ہیں۔ پاکستان میں امن ہو، پاکستان ایک ترقی یافتہ ملک بنے یا پاکستان کی نیک نامی ہو تو ان بھارتی اور مغربی لومڑیوں کو سانپ سونگھ جاتا ہے۔ ان کی حالت غیر ہو جاتی ہے۔ لیکن پاکستان میں دہشت گردی ہو، بھارت اور مغرب خوش ہوں، پاکستان کو ناکام ریاست کا لقب دینے کا موقع ملے تو یہ لومڑیاں بکاو اخباروں،بی بی سی، سی این این اور دنیا جہاں میں پاکستان کو بدنام کرتی اپنی دکان داریاں چمکاتی پھرتی ہیں۔ بھارت اور مغرب کی من پسند کی باتوں پر ان کی جیبیں بھر جاتی ہیں۔

ایسا کوئی بھی قانون اور ترقی کا منصوبہ جو پاکستان اور پاکستان کی عوام کے لیے ترقی، امن اور بہتری کا حامل ہو حقیقت میں بھارت کچھ حد تک مغرب لیکن کلی طور پر عاصمہ جہانگیر اور اس کے مغرب زدہ حامیوں کے لیے قابل قبول نہیں۔ دہائیوں تک بھارت ہرہر اس ملک کو جو پاکستان کے ساتھ کوئی معاہدہ کرے دھونس، دھمکی اور مطالبات کرکر کے پاکستان کے ترقی راستے مسدود کرتا رہا ہے۔ جہاں پاکستان کی بات ہو مخالفت کرنا بھارت کی فطرت ہے۔ یہی فطرت پاکستان مخالف عاصمہ جہانگیر اور اس کے بھارت و مغرب زدہ حامیوں کی ہے۔

جیسا کہ ملک پاکستان نے دہشت گردوں اور ملک دشمنوں کو پھانسیوں کا عمل شروع کردیا ہے تو ان بھارت اور امریکا، مغرب کی لومڑیوں نے نیا بنیادی انسانی حق نکال لیا ہے۔ جو ان کے مطابق کچھ اس طرح سے ہے۔

''ہر انسان کا زندہ رہنا بنیادی انسانی حق ہے چاہے وہ قاتل ہی کیوں نہ ہو''

پاکستان میں امن کس پاکستانی کی خواہش نہیں ہے۔ سارا پاکستان جانتا ہے کہ 52000 سے زیادہ عام پاکستانی شہریوں اور 7000 سے زیادہ فوجی اور سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کے قاتل کون ہیں۔ یقینا دہشت گرد ثبوت ساتھ لا کر دھماکے نہیں کرتے اور اگر کوئی خودکش بھی ہو تو اپنے ساتھ سب اڑا کر ختم کر دیتا ہے۔ ایسی صورت میں طالبان، بی ایل اے یا کسی بھی دہشت گرد تنظیم اور پکڑے جانے والے دہشت گردوں کا اعتراف، ساتھ ہی ساتھ ان کے ساتھیوں کے بیانات کسی بھی دہشت گرد کو قانون کی گرفت میں لانے کا کے لیے صحیح معنوں میں جرم کے ثبوت ہیں۔

قتل کا بدلہ قتل اور قاتل کی سزا پھانسی، موت نہ صرف اسلام بلکہ دنیا کا امن کے حصول کا قانون ہے۔

پاکستان اور پاکستانی فوج کے خلاف بھارت اور امریکا، مغرب کی دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے- امریکا کا عبداللہ محسود اور اس کے ساتھیوں کو گوانتاناموبے سے چھوڑ کر افغانسان کے راستے اسلحہ سے لیس پاکستان میں داخل کرانا، تحریک طالبان پاکستان کا منظر عام پر آنا اور پھر بھارت کے بد دماغ اجیت دول جیسے کردار کا طالبان، بی ایل اے کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کا اعتراف کرنا کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے- اب بھارت اور امریکا، مغرب کی چہیتی بن کر اچھل اچھل کر لومڑیوں کی طرح باتیں کرنا تو عاصمہ جہانگیر کا ہمیشہ سے ایک وطیرہ رہا ہے- اب ایک نیا پنڈورا کھول لیا ہے اس نام نہاد انسانی حقوق کی بیمار نے۔

"بنیادی انسانی حقوق"

صرف سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میں پائی جانے والی اس عجیب و غریب مخلوق کے ذاتی ترتیب شدہ "بنیادی انسانی حقوق" کو ہم مذاح کے ساتھ بیان کیے دیتے ہیں۔ جوکچھ اس طرح سے ہیں:

1- بغیر شادی سیکس ہر انسان کا بنیادی حق ہے:

عاصمہ جہانگیر کی منطق؛ جیسا کہ دیکھا گیا ہے امریکا اور مغرب میں یہ عام ہے اس لیے شادی کے بغیر سیکس کی ممانعت کا قانون بنیادی انسانی حق سے متصادم ہے۔ اب اگر بل کلنٹن کو مونیکا کے ساتھ سیکس کا حق حاصل تھا تو پاکستان تو ابھی ترقی یافتہ ملک بھی نہیں ہے۔

2- بغیر شادی بچہ پیدا کرنے کا حق ہر انسان کو حاصل ہے:

عاصمہ جہانگیر کی منطق؛ صرف شادی کے بعد بچہ پیدا کرنے کا قانون بنیادی انسان حقوق کے خلاف ہے۔ جیسا کہ عاصمہ جہانگیر کے سارے بغیر شادی پیدا ہونے والے عزیز رشتہ دار ناروے، سویڈن اور ڈنمارک میں بستے ہیں اور وہ پڑھے لکھے ترقی یافتہ ملک ہیں تو پتا چلا کہ بغیر شادی بچہ پیدا کرنے کا حق پوری دنیا کو حاصل ہے۔

3- قاتل کا زندہ رہنا ایک بنیادی انسانی حق ہے۔

عاصمہ جہانگیر کی منطق؛ عام غریب پاکستانی کے قاتل کا زندہ رہنا ایک بنیادی انسانی حق ہے۔ جیسا کہ دیکھا گیا ہے امریکا بہادر کے بش نے افغانستان میں لاکھوں جاہل، اجڑ اور عراق میں کوئی 12 لاکھ عام ان پڑھ بدو عربوں کو قتل کیا اور وہ امریکا میں بڑا محترم مانا جاتا ہے- وہاں کی یونیورسٹیوں میں قتل عام پر فخر سے لیکچر دیتا ہے- اب اگر امریکا میں یہ منظور نظر ہے کہ لاکھوں کا قاتل اتنا محترم ہے تو پتہ چلا کہ قاتل کا زندہ رہنا بنیادی انسانی حق ہے۔

قانون اور بنیادی انسانی حقوق کی تذلیل جو عاصمہ جیانگیر اور مغرب زدہ کرتے ہیں ان کی فہرست بہت لمبی ہے اس لیے جاری ہے-
Chaudhry Muhammad Rashid
About the Author: Chaudhry Muhammad Rashid Read More Articles by Chaudhry Muhammad Rashid: 46 Articles with 28735 views Honest Person.. View More