جب لڑکا یا لڑکی جوان ہوتے ہیں تو ان کے جذبات میں تبدیلی
آتی ہے ، بچے ایک دوسرے کے ہاتھ پر ہاتھ رکھیں تو کچھ محسوس نہیں کرتے لیکن
جیسے ہی وہ جوان ہوتے ہیں تو ان کا ہاتھ چھوتے ہی دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی
ہے ، یہ دنیا محبت کے نتیجے میں بنی ، اللہ نے اس زمین پر ہر جانور کے دل
میں ہر انسان کے دل میں محبت ڈال دی ہے،اسی لئے جب ہم صنف مخالف کو دیکھتے
ہیں تو ایک عجیب سا احساس پیدا ہوتا ہے لیکن اس محبت کو سب سے زیادہ نقصان
"گندی فلموں" نے پہنچایا اور مرد کی نظر میں عورت کو محبت کی علامت کی
بجائے ایک کھلونا بنا دیا کہ جب چاہا استعمال کیا ، عورت جس کے سینے پر سر
رکھ کر سکون ملتا تھا جس کی گود میں سر رکھ کر باتیں کرتے وقت گزرنے کا پتہ
نہیں چلتا تھا جس کے ساتھ چہل قدمی کرتے مرد تھکتا نہیں تھا جس کی ہنسی
کوئل کی کو کو سے بھی پیاری تھی ہم نے وہ سب کہیں کھو دیا ہے، جب ایک مرد
گندی فلم دیکھتا ہے تو وہ یہ بھول جاتا ہے کہ عورت کے بھی جذبات ہوتے ہیں
اسے صرف اپنے جذبات کا خیال رہتا ہے ، ان گندی فلموں نے میاں بیوی کو ایک
دوسرے سے بہت دور کردیا ہے ، ایک بیوی اپنے شوہر کیلئے سجتی سنورتی ہے لیکن
جب وہ اسے دیکھتا ہی نہیں تو وہ اندر ہی اندر مرتی رہتی ہے، عورت چاہے موٹی
ہو یا سمارٹ دونوں کی محبت میں کوئی فرق نہیں ہوتا، اسلام نے جس عورت کو
عزت دی جس کو پاؤں کی جوتی سے پاؤں کی جنت بنا دیا اس کی ہم بالکل قدر نہیں
کرتے،ایک مرد اپنے نظروں سے بھی عورت کا جسم نوچتا ہے اور جب شادی ہوتی ہے
تو اس کی روح تک کو زخمی کرتا چلا جاتا ہے جسے وہ محبت سمجھ بیٹھتا ہے وہ
صرف جسم کی پیاس ہوتی ہے اور اس پیاس سے مرد تو چاہے مزے لے رہا ہوتا ہے
لیکن عورت کو ایسا لگتا ہے جیسے مرد اس کا خون چوس رہا ہے، عورت محبت کیلئے
بنی ہے جسم سے کھیلنے کیلئے نہیں بنی،اپنی بیوی کو دیکھنا ، اس کی تعریف
کرنا ، اس کے ساتھ وقت گزارنا، بارش میں اس کے ساتھ چھت پر جانا ، ڈوبتے
سورج کو دیکھنا، لانگ ڈرائیو پر اس کی سریلی آواز میں گانے سننا ، اس کی
شوخ چنچل اداؤں کی تعریف کرنا یہ ہی زندگی ہے یہ ہی رومانس ہے ، ہم مرد
گندی فلمیں ، گندی تصویریں دیکھ کر اپنے دماغ سے اپنے دل سے آپنی آنکھوں سے
وہ محبت کھو رہے ہیں جو ہمیں ایک عورت سے کرنی چاہیئے ، اب بھی وقت ہے ہمیں
سدھرنا ہوگا ورنہ وہ دن دور نہیں جب شادی صرف جسم کا کاروبار بن جائے گا ،
عورت شادی کے نام پر بکا کرے گی اور مرد ہوس کا پجاری کہلائے گا ،، زرا
سوچیئے. |