ریلوے انجن

ریلوے انجن سے میں نے چار بہت اہم باتیں سیکھی ہیں۔

پہلی بات، ریلوے انجن اگر اکیلا لائین پہ بھاگا جا رہا ہو تو کوئی بھی یہ نہیں کہے گا کہ یہ اپنی منزل کی طرف جا رہا ہے لوگ کہیں گے کہیں آس پاس جا رہا ہو گا یا ورکشاپ پہ یا کسی نزدیکی سٹیشن پہ لیکن جب اپنے ساتھ کچھ بوگیا ں لگا کے انھیں کیچھ کے لئے جا رہا ہو گا تو لوگ کہیں گے کہ گاڑی اپنی منزل کی طرف جارہی ہے ۔بلکل ایسے اگرآپ زندگی کے راستے پر اکیلے بھاگے جا رہے ہوں تو اسکا مطلب ہے کہ آپ منزل کی طرف نہیں جا رہے منزل کی طرف تو آپ تب جائیں گے جب آپ اپنے ساتھ اور لوگوں کو لے کر چلیں گے وہ لوگ جو آپ سے وابستہ ہیں یا جو آپ کی مدد کے خواہا ں ہیں۔

دوسری بات، ریلوے انجن جب بھی چلتا ہے جو بوگیا ں اسکے ساتھ بندھی ہوتی ہیں انکو ساتھ لیکے چلتا ہے ایک قدم چلے یا ہزار کلومیٹر چلے اگر چلے گا تو ساتھ لیکر چلے گا اور اگر کوئی مسلۂ ہو ا ور اسے رکنا پڑا تو گاڑی کے ساتھ ہی رک جائے گا ، اسے کبھی راستے میں تنہا چھوڑ کے نہیں جائے گا۔اگر انجن فیل ہو جائے تو اسے گاڑی سے الگ کر کے بھی نہیں چلایا جاسکتا بلکہ دوسرا انجن لایا جاتا ہے جو انکو کھینچ کے لے جاتا ہے۔آپ بھی کبھی ان لوگو ں کو راستے میں نہ چھوڑیں جنکو آپ نے زندگی کے کسی موڑ پہ ساتھ لیا تھا ،اگر کوئی بھی اونچ نیچ ہو جائے انکے ساتھ ملکر اس سے نبرد آزما ہوں ۔اگر ایک قدم بھی چلیں تو انکو ساتھ لیکر چلیں اگر نہ تو نہ سہی ۔

تیسری بات یہ کہ، انجن کو بنا یا ہی اسی مقصد کے لئے گیا ہے کہ وہ ان مسافر ڈبوں کو کھینچے جو خود ایک انچ بھی اگے یا پیچھے نہیں چل سکتے ۔اور وہ اسی رفتار سے انکو اپنے ساتھ چلاتا ہے جس رفتار سے خود چلتا ہے اگر خود دس میل فی گھنٹہ سے چلے تو بوگیا ں بھی دس میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلیں گی اگر وہ خود سو میل فی گھنٹہ سے بھاگے تو بوگیاں بھی سو میل فی گھنٹہ سے بھاگیں گی۔ آپ کو بھی اﷲ پاک نے ہمت اور طاقت اسلئے دی ہے کہ آپ ان لوگوں کو ساتھ چلائیں جو خود نہیں چل سکتے ۔ہر وہ انسان جو خود چلنے پر قادر ہوتا ہے اسکے ساتھ ضرور کچھ ایسے افراد ہوتے ہیں جو اسکی مدد کے بغیر نہیں چل سکتے وہ آپ کی ذمہ داری ہوتے ہیں اور آپ انکو اسی طرح ساتھ چلائیں جس طرح خود چلتے ہیں انکو اپنا ہمسفر سمجھیں نہ کہ کوئی بوجھ جو آپ پر لاد دیا گیا ہو ۔یہی زندگی ہے -

چوتھی بات یہ کہ، ریلوے انجن ان بوگیوں کو کھینچتا ہے جو خود نہیں چل سکتیں اور اسکے لئے اسے زور لگانا پڑتا ہے تکلیف اٹھانی پڑتی ہے اسکے اپنے اندر آگ کا الاؤ جلتا ہے جس سے اسے وہ طاقت ملتی ہے کہ وہ مسافر بوگیوں کو کھینچ سکے ۔وہ ان کو لیکر منزل کی طرف بھاگتا چلا جاتا ہے در آنحالیکہ اسکا اپنا تن جل رہا ہوتا ہے۔جناب عالی ہماری زندگی بھی ایسی ہے ہمیں ان افراد کو ساتھ چلانا پڑتا ہے جو خود نہیں چل سکتے اور انکو چلنے کے قابل بنانے کیلئے اپنا تن جلانا پڑتا ہے ۔آپ اگر کسی کو منزل تک پہنچانا چاہتے ہیں تو آپ کو خود تکلیف اٹھانی پڑے گی اور یہی اصل زندگی ہے دوسروں کیلئے تکلیف اٹھاناانکو راحت دینے کیلئے خود بے چین ہونا ۔
Hamid Raza
About the Author: Hamid Raza Read More Articles by Hamid Raza: 20 Articles with 20832 views i am Electrical in engineer with specialization in Power... View More