بھارتی وزیردفاع منوہرپاریکرکے اِس کہے کے بعد کہ ’’دہشت
گردی کا جواب دہشت گردی سے دیں گے ،کانٹانکالنے کے لئے کانٹااستعمال کریں
گے ‘‘اَب منوہر پاریکر کے خطے میں دہشت گردانہ عزائم کو تقویت دینے والے
بیان کے بعد کسی بھی پاکستانی کی سوچ و فکر میں دورائے نہیں ہونی چاہئے کہ
خطے میں بھارت ہی جنگی ،اقتصادی، اخلاقی معاشی اور معاشری ماحول میں عدم
توازن پیداکرنے کا اصل ذمہ دار ہے،اَب یقین کرلیناچاہئے کہ آنے والے دِنوں
میں خطے کے ممالک بالخصوص پاکستان میں جیسے بھی غیریقینی حالات پیداہوں گے
اِن سب کے درپردہ بھارت کاہی ہاتھ کارفرماہوگا۔
جبکہ اِدھر ہمارے مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے بھارتی وزیردفاع منوہرپاریکرکے
اِس دہشت گردانہ بیان پر تحفظات کا اِظہارکرتے ہوئے اِتہائی مہارت وسیاست
کے ساتھ مصالحت پسندی کا سہارالیتے ہوئے یہ کہاکہ’’بھارتی وزیردفاع کا بیان
بھارت کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ہمارے خدشات کی تصدیق ہے‘‘یعنی کہ اَب
بھی اِنہوں نے کھل کر یہ نہیں کہاکہ بھارت پاکستان سمیت خطے میں ہونے والی
دہشت گردی کا ہی ذمہ دارہے یہاں وہ اپنے بیان میں ’’ہمارے خدشات‘‘ کا
استعمال کرتے ہوئے اَبھی بھارت کو ہی فائدہ پہچاناچاہتے ہیں منوہر پاریکر
کے اِس بیان کے آجانے کے بعد تو مشیرخارجہ سرتاج عزیزکی جانب سے ایسابیان
آناچاہئے تھاکہ جس میں خدشات کا لفظ استعمال ہی نہ ہوتابلکہ سرتاج عزیزکا
بیان یوں آتاکہ’’بھارتی وزیردفاع کا بیان بھارت کے دہشت گردی میں ملوث ہونے
کے ہمارے یقین کی تصدیق ہے‘‘تو یہ بات بھارتی حکمرانوں کے دل و دماغ پر
گولی کی طرح لگتی مگر کیا کریں ....؟؟کہ بھارت کی جانب سے پاکستان مخالف سب
کچھ سامنے آجانے کے باوجود بھی پتہ نہیں کیوں...؟؟ ہمارے حکمران اور حکومتی
ذمہ داران بھارت کے لئے ضرورت سے کچھ زیادہ ہی نرم گوشہ رکھنے ہیں...؟؟
تاہم ہمارے وزیراطلاعات ونشریات سینیٹرپرویزرشید نے بھارتی وزیردفاع منوہر
پاریکر کے بیان پر اپنے ردِعمل کا جس اندازو فکرکے ساتھ اظہارِ خیال کیاہے
وہ اپنے اندرخطے کے امن و سلامتی سے متعلق بڑے معنی رکھتاہے اُنہوں نے
کہاکہ’’بھارتی وزیردفاع کی پراکسی وار دھمکی کی شدیدمذمت کرتے ہیں عالمی
قوتیں امن کے لئے کرداراداکریں بھارتی وزیردفاع کا بیان علاقائی امن کے
حوالے سے خطرناک ہے اُنہوں نے عالمی طاقتوں پر زوردے کرکہاکہ’’ اِس وقت
دنیاکو امن اور خوشحالی کی ضرورت ہے ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑرہے ہیں
اور بھارت دہشت گردی پھیلانے کی باتیں کررہاہے‘‘۔
اَب ایسے میں دیکھنایہ ہے کہ عالمی طاقتیں بھارتی عزائم پر کیاسوچ رہی ہیں
...؟؟اور ہمارے وزیراطلاعات ونشریات سینیٹرپرویزرشیدکے عالمی برادری سے
اپیل اور مطالبے والے بیان کو کس انداز سے لیتی ہیں ..؟؟اِس حوالے پر
پاکستان کو کس قسم کا مثبت جواب دیتی ہیں ...؟؟اور بھارت کے خطے میں دہشت
گردانہ عزائم کے خلاف بھارت کے ساتھ کیساسلوک برتی ہیں...؟؟یا آنکھیں
بندکرکے سوجاتی ہیں ..؟؟اورخطے میں بھارت کو اپنے دہشت گردانہ عزائم کو
تکمیل تک پہنچانے کے لئے فری ہنڈدے دیتی ہیں...؟؟
آج اِس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی کا اصل دُشمن
بھارت کی شکل میں ہمارے پڑوس ہی میں موجود ہے، اَب ہمیں اپنے اصلی دُشمن کو
پہچان لیناچاہئے اور اِس کا سراُسی طرح کچل دیناچاہئے جس طرح شیش ناگ کا
سرکچلاجاتاہے۔
ایسے میں آج کسی بھی پاکستانی کو اِس حقیقت سے انکارنہیں کرناچاہئے کہ
بھارت ہی ہماراوہ سب سے بڑا اور اصل دُشمن ہے جس نے ہمیں ہر موقعے اور
موڑپر ڈساہے جس کی وجہ سے ہمار ی ترقی و خوشحالی پر ہمیشہ سوالیہ نشان
رہاہے ۔
آج ہمیں یہ جان لینے کے بعد بھی کہ بھارت ہمارے متعلق کس قسم کے عزائم
رکھتاہے اور اِس کی ہمارے بارے میں کیا اور کیسی منفی سوچیں ہیں ...؟؟اَب
اِس پر کوئی یہ کہئے کہ ہمیں بھارت کے ساتھ اچھے پڑوسیوں جیساسلوک
کرناچاہئے ...اور اِس کی غلط فہمی دورکرتے ہوئے اِس کے ساتھ دوستی ، محبت
اور بھائیوں کی طرح اخلاق سے پیش آناچاہئے... آج اگر وہ جذبات میں ہمارے
متعلق کوئی ایسی ویسی بات کہہ بھی دے تو ہمیں عفوودرگزرسے کام لیتے ہوئے
اِس سے اپنے تعلقات بہتررکھنے چاہئے ... تو ایسی سوچ کے حامل شخص یا
افراد(اِن میں خواہ ہمارے صدرممنون حُسین ہوں یا وزیراعظم نوازشریف یا اِن
کے بھائی شہبازشریف یا اِن کی حکومتوں کے وزراء یا مشیرانِ خاص وعام یا اِن
کی فیملیز کے ممبران ہی کیوں نہ ہوں ہمیں ایسے لوگوں)کی ذہنی کیفیات جان
لینی چاہئیں اور یقین کرلیناچاہئے کہ اِن لوگوں کی ذہنی حالت کسی .......
سے کم نہیں کہی جاسکتی ہے۔
بہرحال...!!غیر ملکی میڈیا کے مطابق خبرہے کہ بھارتی وزیردفاع
منوہرپاریکرنے ایک سمینار کے دوران اپنے خصوص انداز سے دھمکی آمیزلہجے میں
کہاہے کہ’’دہشت گردی کا جواب دہشت گردی سے ہی دیاجائے گااُنہوں نے آنکھیں
پھاڑتے اور چیختے ہوئے کہاکہ بھارت میں ممبئی طرز کاکوئی اور حملہ
ہواتوجواب میں دہشت گردوں اور ’’را‘‘کو استعمال کریں گے تاکہ بھارتی فوج کو
یہ کام نہ کرناپڑے جہاں منوہر پاریکرجی..!!نے اتناکچھ کہاتو وہیں منوہر جی
..!!اپنے دہشت گردانہ عزم کو بھی تقویت دیتے ہوئے یہ بھی کہہ گئے کہ
’’کانٹانکالنے کے لئے کانٹااستعمال کریں گے‘‘اور اِس کے ساتھ ہی موقعے کا
فائدہ اُٹھاتے ہوئے منوہر جی..!!نے اپناسینہ ٹھونکتے ہوئے یہ بھی کہہ
ڈالاکہ ’’ہم یہ کام کرسکتے ہیں ‘‘اِن کا اپنے مخصوص دہشت گردانہ انداز سے
یہ بھی کہناتھاکہ ’’دہشت گردوں کو دہشت گردوں کے ذریعے ہی ختم کیاجاسکتاہے
‘‘اوراِن کا کہناتھاکہ’’ہم اپنے پتھرکے مورتی بھگوانوں کی کرپاسے اپنے دہشت
گردانہ عزائم کے ساتھ مُلکی دفاع کے لئے ہر حربہ استعمال کریں ‘‘ اگرچہ
منوہر جی...!!نے تواِس موقعے پر بہت کچھ بکا....مگراِن کے اتنے کہے کوہی
خبرکا حصہ بنایاگیااور دنیا کے سامنے یہ بتادیاگیاکہ بھارت خطے میں دہشت
گردانہ عزائم کو پروان چڑھانے میں کس قدر بڑھ چڑھ کر اپنا گھناؤناقول
وکرداراداکررہاہے۔
یہاں ہمیں اِس سے کوئی سروکارنہیں کہ بھارتی وزیردفاع منوہر پاریکرکے خطے
سے وابستہ امن سے متعلق اِس قسم کے بیان کے بعد بھارتی اپوزیشن جماعتوں کا
کیساردِ عمل ہوگامگر اتناضرور ہے کہ ’’خطے میں دہشت گردی اور دہشت گردانہ
عزائم کو تقویت دینے کے خاطر بھارتی ہٹ دھرمی اورمنصوبہ بندی کُھل کرسامنے
آگئی ہے جس کے بعد خطے کے ممالک اور بالخصوص ایٹمی قوت رکھنے والی ریاست
پاکستان پر یہ بڑی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اَب وہ بھارتی نقل و حمل
اور اِس کے منہ سے بکے جانے والے ایک ایک جملے کے پیچھے پوشیدہ لفظوں اور
اِن لفظوں کے اندرچھپے رازوں کو سمجھے اور اپنی بقاء و سلامتی اور خطے میں
اپنے استحکام سے متعلق لائحہ عمل ترتیب دے اور خطے میں طاقت کے گھمنڈمیں
جنگی جنون میں مبتلابھارت کو شیطان صفت خصلت سے نکال کر اِسے اچھے اِنسان
کا پُتربنانے کے لئے اپنی پوری قوت کا استعمال کرنالازم قراردے دے اور اِس
کے ساتھ ہی ساتھ یہ بھی بتادے کہ ’’بھارتیوں کانٹانکالناپاکستان کو بھی
آتاہے‘‘تم ایساکانٹانہ نکال سکوجس انداز سے پاکستان کانٹانکالنے میں مہارت
رکھتاہے۔ |