دل کی دھڑکن بند ہو جائے تو معالجین ایک بہت بڑے امتحان
میں مبتلا ہو جاتے ہیں کیونکہ وقت کی کمی کے باعث اور آکسیجن کی سست روی سے
مریض کا زندہ رہنا ناممکن ہوتا ہے لیکن دنیا بھر میں ایسے واقعات رونما
ہوئے ہیں کہ مردہ انسان زندہ ہو گیا ،معالجین اسے معجزہ یا کرشمہ نہیں
سمجھتے بلکہ سائنس کی ترقی ،ادویہ اور تھیراپی کا کمال کہتے ہیں معالجین کے
مطابق ہائیپو تھر میا مریض (مردہ) کی زندگی واپس لانے میں مدد گار ثابت
ہوتی ہے،مردہ جسم کو ٹھنڈک پہنچانے سے دل کی دھڑکن ریورس ایبل ہو جاتی ہے
اور یہ ایک بہترین علاج ہے۔نئے طبی مطالعے سے ویانا میں ہنگامی صورتِ حال
سے نمٹنے کیلئے ایک ڈاکٹر نے دل کی دھڑکن بند ہوجانے پر ری سیسیٹیشن علاج
سے کامیابی کی تصدیق کی ہے ڈاکٹر کا کہنا ہے ہنگامی صورت حال میں خاص طور
پر جب دل کی دھڑکن بند ہو تو جسم کو ٹھنڈک پہنچانے سے دل دوبارہ حرکت میں
آجاتا ہے یہ ایک سمپل علاج ہے اور اسکی تربیت حاصل کرنا ہر فرد پر لازم ہے
تا کہ بوقت ضرورت یہ عام علاج موثر ثابت ہو اس علاج (فرسٹ ایڈ ) سے کئی
انسانوں کی جان بچائی جا سکتی ہے۔ عام طور پر ڈاکٹر دس منٹ تک دل کی دھڑکن
کو معمول پر لانے کی حتی الامکان کو شش کرتے ہیں اور ہر دسواں مریض ایسی
ہنگامی صورتِ حال میں دماغ کو نقصان پہنچے بغیر دوبارہ زندگی پا لیتا ہے۔
کولون یونیورسٹی کے ایک ڈاکٹر جو انتہائی نگہداشت(آئی سی یو) سیکشن کے
ڈائریکٹر اور ماہر سرجن ہیں کا کہنا ہے گزشتہ چند سالوں سے ہائیپو تھرمیا
کے طریقہ علاج سے کامیابی ہوئی ہے اور کئی مریض طبی لحاظ سے موت کے منہ میں
جا چکے تھے لیکن اس علاج سے انہیں دوبارہ زندگی ملی ڈاکٹر کا کہنا ہے نوے
فیصد مریضوں کی حرکت قلب بند ہو جانے پر ٹھنڈک مثلاً برف پیڈ ،پیک اور
انفوژیون کے استعمال سے علاج کیا جاتا ہے عام طور پر جسم کا درجہ حرارت
چوبیس گھنٹے تک بتیس سے چونتیس ڈگری کم کیا جاتا ہے،ہائیپو تھرمیا اعصابی
نقائص کو روکتا ہے،ہر چھٹے مریض کی حرکت قلب بند ہو جانے کی صورت میں اس
طریقے پر عمل کیا جاتا ہے اس علاج سے مریض کے اعصابی نظام کو نقصان نہیں
پہنچتا اور وہ دوبارہ زندگی پالیتا ہے یہ علاج ایک بہترین تھیراپی ہے،نیو
یارک کے ایک ڈاکٹر نے اپنی کتاب میں تحریر کیا ری سیسیٹیشن طب میں انقلابی
پیش رفت ہے اور موت کا اختتام نہیں،ڈاکٹر کا کہنا ہے ایک ڈرائیور کی حرکت
قلب بند ہوگئی اسے کلینک لایا گیا ہنگامی ٹیم نے ہر حربہ استعمال کیا لیکن
کامیاب نہ ہو سکے اور اسے مردہ تصور کر لیا لیکن ری سیسیٹیشن کے طریقہ علاج
سے اسکے جسم کو ٹھنڈک پہنچائی گئی ٹھنڈا نمکین انجیکشن دیا گیا اور چالیس
منٹ بعد وہ شخص اچانک اٹھ کھڑا ہوا مزید ایک گھنٹہ اسکا مکمل چیک اپ کیا
گیا اور وہ ایک صحت مند انسان کی طرح کلینک سے روانہ ہو گیا،چالیس منٹ بعد
کسی مردہ انسان کا زندہ ہو جانا کوئی معجزہ نہیں بلکہ طب میں انقلابی ترقی
کا کرشمہ ہے۔حرکت قلب بند ہونے سے اموات کی شرح میں اضافہ جسم پیرا ڈوکسیکل
کے رد عمل کا نتیجہ ہے جسم میں انفیکشن تباہ کن بیماری ہے اور اس رد عمل کی
وسیع اقسام کے ساتھ اموات کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے کیونکہ زہریلا کیمیائی
مواد خلیات میں سرکولیشن کرتا ہے اور آکسیجن کی کمی سے اعضاء کی حرکات میں
ناکامی کا سبب بنتا ہے جسے طبی زبان میں ملٹی پل اورگان فیلور کہا جاتا
ہے۔معالجین کا کہنا ہے سرد تحفظ طویل عرصے سے جانا جاتا ہے اسی تحفظ کے تحت
چھوٹے بچوں کو دل کی دھڑکن بند ہونے کی صورت میں آدھے گھنٹے سے پینتالیس
منٹ تک برف کے پانی میں رکھا جاتا ہے جس سے ان کے دماغ کو نقصان پہنچے بغیر
دل کی دھڑکن دوبارہ رواں ہو جاتی ہے،کئی بار دورانِ آپریشن بھی یہ علاج کیا
جاتا ہے کیونکہ یخ بستہ پانی کے استعمال سے اکثر دل کی دھڑکن رواں ہو جاتی
ہے۔ویانا کے ڈاکٹر نے اس عمل میں پیش رفت کی اور آہستہ آہستہ مریضوں پر
استعمال کیا سرد تشخیص نہ صرف پروفیلکس کیلئے بلکہ اسے دل کی دھڑکن بند
ہونے پر تھیراپی کے طور پر بھی استعمال کیا،مزید طبی پیش رفت برطانیہ کے
ایک ڈاکٹر نے اپنی ٹیم کے ساتھ کامیابی سے کی جو دوہزار دو میں نیو انگلینڈ
جرنل آف میگزین میں شائع ہوئی ،ڈاکٹر کا کہنا تھا ایک شخص ساڑھے تین گھنٹے
تک مردہ رہا اور نئی تھیراپی یعنی ٹھنڈک کے استعمال سے دماغ کو نقصان پہنچے
بغیر اسکے دل کی دھڑکن رواں ہوئی ، جاپان میں ایک تیس سالہ خاتون جنگل میں
مردہ پائی گئی کیونکہ اس نے زیادہ مقدار میں منشیات کا استعمال کیا تھا چھ
گھنٹے تک اسکے بدن کو بیس ڈگری سے کم پر لایا گیا اور کچھ دیر بعد وہ اٹھ
کھڑی ہوئی۔ دنیا بھر کے معالجین کا کہنا ہے انسانی زندگی بہت قیمتی ہے اور
اسے بچانے کیلئے ہنگامی صورت حال میں ہر انسان کا فرسٹ ایڈ کی تربیت حاصل
کرنا لازمی ہے ،ہنگامی صورت حال میں اوسطاً دس اور پندرہ منٹ کے اندر
ایمبولینس پہنچ جاتی ہے لیکن اگر فرسٹ ایڈ کی تربیت کا کورس کیا ہو تو
انسانی زندگی بچائی جا سکتی ہے مثلاً منہ میں آکسیجن کا داخلہ اور دل کا
مساج وغیرہ اہم جز ہیں،دنیا بھر میں ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے کیلئے ہمیشہ
بینائی ٹیسٹ کے علاوہ فرسٹ ایڈ کا کورس لازمی قرار دیا گیا ہے ،جرمنی کے
ادارہ صحت نے عام لوگوں سے گزارش کی ہے کہ پہلی فرصت میں ہنگامی صورت حال
پر قابو پانے کیلئے فرسٹ ایڈ کی تربیت حاصل کریں تاکہ کم سے کم اموات واقع
ہوں۔
|