28مئی ۔ ۔۔ عالم اسلام کی پہلی ایٹمی قوت ۔۔۔شاباش پاکستان

انسان ازل سے اپنی بقا ء کی خاطر جدوجہد میں مصروف ہے اور نہ صرف انسان بلکہ وہی جاندار اپنا وجود برقرار رکھ سکتا ہے جو دوسرے کے اوپر حاوی ہو سکے اور جب بات قوموں کی آتی ہے تو جب تک کوئی قوم اپنے مدمقابل کے مقابلے میں قوت اور طاقت حاصل نہیں کر لیتی اس کی بقا ء کی کوئی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔ ہتھیار کی اہمیت یوں تو ہر زمانے میں رہی ہے لیکن آج کی جدید دنیا میں ہر روز نئے، زیادہ طاقتور اور تباہ کن ہتھیار وں نے دنیا کو زیادہ خطرات سے دوچار کررکھا ہے اور جس ملک نے جتنے زیادہ اور مہلک ہتھیار بنالیے ہیں اتنا ہی وہ دوسروں کو دبانے کی کوشش کرتا ہے۔ پاکستان کے ہمسایے میں بھارت بھی ایسا ہی ملک ہے جواسلحے کے زور پر علاقے میں برتری قائم کرنے کی کوشش کرتارہتا ہے اور اسی کوشش میں اس نے روایتی اور غیر روایتی ہتھیاروں کے انبار جمع کررکھے ہیں جن کو استعمال کرنے کے وہ بہانے ڈھونڈتا رہتا ہے ایسے میں اپنی بقاء کی خاطر یہ ضروری ہے کہ اس کے ساتھ طاقت میں توازن پیدا کیا جائے۔ بھارت نے ایٹمی تجربات تو کامیابی کے ساتھ1974 میں ہی کرلیے تھے لیکن جب مئی1998میں اس نے ایٹمی دھماکے کرکے خود کو ایٹمی ممالک میں شامل کرلیا تو اس کے لہجے میں ایک ایساتحکم آگیا کہ جیسے خطے کے دوسرے ممالک اس کے زیر نگین آچکے ہوں خاص کر پاکستان کے بارے میں اس کے خیالات اور لہجہ بدل گیا تھا ایسے میں پاکستان کے لیے فیصلہ کرنا ضروری ہوگیا تھا کہ وہ بھی اپنی ایٹمی قوت کو ظاہر کردے ۔ظاہر ہے کہ پاکستان بھارت کے ارادوں سے باخبر تھااور اس کے ایٹمی پروگرام سے بھی اور یہ بھی جانتا تھا کہ اسے اپنی بقا ء کی جنگ ہر صورت لڑنی ہے جس کے لیے اسے پوری دنیا سے تو بالعموم لیکن اپنے پڑوسی سے بالخصوص مقابلہ کرنا ہے لہٰذا اس نے اسی حقیقت کا ادراک کرتے ہوئے بھارت کے 22مئی کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں 28مئی1998کو ایٹمی دھماکے کردیے اور یوں دنیاکی ساتویں جبکہ عالم اسلام کی پہلی ایٹمی قوت بن گیا اور ساتھ ہی بھارت کو یہ احساس بھی دلادیا کہ وہ خطے کا سپرپاور نہیں ہے بلکہ پاکستان اس کا مقابلہ کرنے کی سکت اور صلاحیت رکھتا ہے اور اس کے لیے تیار بھی ہے۔ یہی ایٹمی قوت کا حصول ہی ہے جس نے بھارت کو اپنے ارادوں سے باز رکھا ہوا ہے ورنہ پاکستان اس کے لیے نہ ہی پہلے نہ اب قابل قبول ہے وہ اس کے خلاف مسلسل سازشوں میں مصروف ہے بلکہ اسلحے کے ڈھیر جو وہ لگارہا ہے وہ اگر دیگر ہمسایوں کے لیے بالعموم ہیں تو پاکستان کے لیے بالخصوص ہیں۔ اگرچہ بھارت کے تعلقات نہ تو سری لنکا سے بہتر ہیں نہ نیپال سے قابل رشک اور چین کے ساتھ تو اس کے تعلقات کبھی اچھے نہیں رہے بلکہ سرحدی تنازعات پر سرحدی چھڑپیں بھی معمول ہیںیہاں تک کہ بنگلہ دیش کے ساتھ بھی اس کے تنازعات چلتے رہتے ہیں چاہے پانی پر ہی ہوں حالانکہ یہ وہی ملک ہے جو بھارت کی سازشوں کے نتیجے میں بنا اور ’’را‘‘نے اپنی اس کامیابی کے بعد بھی سکون کا سانس نہیں لیا اور آج بھی وہ اپنی کاروائیوں میں مصروف ہے اور پاکستان میں طالبان برانڈ دہشت گردی سے لے کر بلوچستان میں علحدگی پسندی کے نام پر ہونے والی ملک دشمنی اور کراچی میں ہونے والے قتل عام غرض ہر جگہ پر را کی موجودگی ثابت ہو چکی ہے۔ بھارت پاکستان کے خلاف یہ تمام سازشیں پاکستان کے اندر اور باہر ہر جگہ پر کررہا ہے بلکہ اپنے ملک میں بھی کچھ کاروائیاں کرتا ہے اور الزام پاکستان پر لگا دیتا ہے اور سرحدی خلاف ورزیاں بھی کرتا رہتا ہے لیکن اگر وہ کھل کر پاکستان کے خلاف نہیں آسکتا تو اس کی واحد وجہ پاکستان کی ایٹمی قوت ہے اور یہی صلاحیت پاکستان کے دفاع کی وہ دیوار ہے جسے عبور کرنے کی خواہش ہر دشمن کے دل میں موجود تو ضرور ہے لیکن وہ اسے عملی شکل دینے سے قاصر ہے کیونکہ اسی قوت سے وہ خوفزدہ ہیں اور یہی وجہ ہے کہ گاہے بگاہے وہ ہمارے ایٹمی اثاثوں کے خلاف لایعنی اور بے معنی پروپیگنڈا کرتے رہتے ہیں اور اس کی حفاظت کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہاربھی کرتے ہیں جو کہ بالکل بے بنیاد اور صرف ایک سازش ہے۔ لیکن اس سازش اور پروپیگنڈے کے باوجود اللہ کے فضل سے پاکستان کا ایٹمی پروگرام نہ صرف محفوظ بلکہ مکمل طور محفوظ ہے اور پاکستان کے دفاع کی ایسی دیوار ہے جسے انشاء اللہ کوئی دشمن عبور نہیں کرسکتا اور یہ ہماری حفاظت کی ضمانت ہے جس کی خلاف ورزی کرنے کی کسی میں ہمت نہیں۔ اللہ ہمارے ملک کی حفاظت کرے۔
Naghma Habib
About the Author: Naghma Habib Read More Articles by Naghma Habib: 514 Articles with 552829 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.