یوم تکبیر، استحکام پاکستان کادن
(Shaikh Qaisar Mehmood, )
(برائے اشاعت28مئی بسلسلہ
یوم تکبیرـ)
میں نے ٹی وی آن کیا تو سی این این پر بھارت کے ایٹمی تجربات سے متعلق خبر
نشرہورہی تھی ۔خبر سنتے ہی میں نے بے ساختہ کہا "یااﷲ مدد"۔بھارت کے
حکمران،سیاستدان اورعوام خوشی سے جھوم رہے تھے۔انہوں نے اکھنڈ بھارت کانعرہ
لگاتے ہوئے پاکستان کی سا لمیت اوردوقومی نظریے کیخلاف زہر اگلنا شروع کر
دیا۔ان کا لب ولہجہ غروراوردشمنی سے بھرپور تھا ۔بھارت کے حکمران
اورسیاستدان شروع دن سے جنوبی ایشیاء میں اپنی اجارہ داری قائم کرنے کا
خواب دیکھ رہے ہیں جوانشاء اﷲ کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔ایٹمی تجربات نے
بھارت کے ارباب اقتدار کوبلی سے عارضی طورپر شیربنادیاتھا۔اس نازک صورتحال
کے باوجود پاکستان کی قیادت اورقوم کے چہروں پراضطراب کے آثار تک نہیں تھے
۔پاکستان کے حکمرا ن اورعوام بھارت کی اجارہ داری کو تسلیم کرنے کیلئے تیار
نہیں تھے ۔ بھارتی دھماکوں کے بعدپاکستان کے پاس ایٹمی تجربات کے سوا دوسرا
کوئی چارہ نہ تھا۔ امریکہ سمیت مقتدرقوتوں کوبھی اس بات کااحساس تھا کہ
پاکستان بھارت کوجواب ضرور دے گا۔ تاہم امریکہ ،برطانیہ ،فرانس اورجاپان نے
پاکستان کوایٹمی تجربات سے روکنے کیلئے دباؤسمیت ہرہتھکنڈہ استعمال کیا ۔
قومی ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر خان اس بات کے گواہ ہیں کہ امریکی صدر بل کلنٹن
نے دھماکے نہ کرنے کے عوض میاں نواز شریف کو سو ملین ڈالر خفیہ طور پر ان
کے پرائیویٹ بینک اکاؤنٹ میں جمع کرانے کی آفر بھی کی تھی۔ لیکن اس وقت
اقتدار کے ایوانوں میں کوئی بزدل اور تنہا فوجی آمر نہیں بیٹھا تھا جو
امریکہ سے آئی ایک فون کال پر ڈھیر ہو جاتا۔ بلکہ میاں نوازشریف کی صورت
میں عوام کاایک مقبول اورمحبوب سیاستدان بیٹھا تھا ۔اس نے قومی سا لمیت
اورمفادات کی قیمت پراپنااقتدار بچانے اورمال بنانے کی بجائے بیرونی دباؤ
اوردھونس کومسترد کردیا ۔ ادھرقیادت سمیت ساری قوم ایٹمی تجربات کیلئے متحد
اور متفق ہو چکی تھی۔ ایک عجیب جوش و جذبہ پیدا ہوچکا تھا جو اس قسم کے
حالات کے دوران پاکستانی قوم کا طرہ امتیازرہا ہے۔سب لوگ اس بات پرمتفق تھے
کہ ہم پیٹ پر پتھر باندھنے کیلئے تیار ہیں لیکن بھارت کی بالادستی قبول
نہیں کریں گے ۔میاں نواز شریف نے ہر قسم کا بیرونی دباؤ مسترد کرتے ہوئے
عوامی خواہشات اورزمینی حالات کی روشنی میں ایٹمی دھماکے کر کے ملک
کامستقبل محفوظ اورقوم کودنیا بھر میں سرخرو کردیا ۔ پاکستان کی تاریخ میں
وہ ایک یاد گارپل تھا جب ایٹمی تجربات کے نتیجے میں چاغی پہاڑ ریزہ ریزہ ہو
گیا۔ اس کے ساتھ ریزہ ریزہ ہوا بھارت کا غرور ،اس کے ساتھ ٹوٹ کربکھر گیا
بھارت کی بالادستی کا خواب ،اس کے ساتھ ساتھ ملیامیٹ ہوگیا اکھنڈ بھارت
کابھونڈاخیال۔
ایک بار قائد اعظمؒ سے بھارت میں رہ جانے والے مسلمانوں کی سلامتی کے بارے
میں سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ایک مضبوط اورمحفوظ پاکستان
بھارت میں آباد مسلمانوں کی حفاظت کاضامن ہو گا۔ کیا بھارت کے جواب میں
ایٹمی دھماکے نہ کرنے کے بعد پاکستان قائد اعظم ؒ کی سوچ کے اس معیار پر
پورا اتر سکتا تھا ۔ کیا اس کے بعد پاکستان کی سلامتی کی کوئی ضمانت باقی
رہ جاتی تھی ۔ یہ ایٹمی پاکستان کی ہی برکت ہے کہ افغانستان میں اتحاد ی ا
فواج اپنا گھناؤنا کھیل کھیلنے کے باوجود پاکستان کیخلاف براہ راست کاروائی
کرنے سے خوفزدہ ہیں ۔ ورنہ بھارت جیسے مکار دشمن کے ہوتے ہوئے پاکستان
پرانتہائی آسانی سے جنگ مسلط کی جا سکتی تھی ۔ میں پورے وثوق کے ساتھ یہ
بات کہتا ہوں کہ اگر ہم ایٹمی قوت نہ ہوتے توہمار اانجام بھی افغانستان
اورعراق سے مختلف نہ ہوتا۔ انصاف کی بات تو یہ ہے کہ اس کا سارا کریڈٹ
ذوالفقارعلی بھٹو سے میاں نوازشریف تک پاکستان کی سیاسی قیادت کوجاتا
ہے۔سابق صدرغلام اسحاق خان مرحوم،سابق صدر محمد رفیق تارڑ
اورڈاکٹرعبدالقدیر خان کی خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں۔ بعض اوقات یہ بھی
دیکھنے میں آتا ہے کہ بعد میں آنیوالے اپنے تعصب اور اپنی نااہلی سے
پیشروحکمرانوں کی محنت اور کمٹمنٹ پر پانی پھیر دیتے ہیں ۔جس طرح کالا باغ
ڈیم کی تعمیر کے قومی منصوبے کو سابقہ فوجی آمر نے محض اپنی محفوظ واپسی
کیلئے بلڈوزکردیا ۔
پاکستان نے جس دن سے اپنے ایٹمی ہتھیاروں کا "کھڑاک "کیا ہے اس دن سے مغربی
قوتوں کی نیندیں حرام ہوچکی ہیں۔بھارت سمیت استعماری قوتوں نے اپنی توپوں
کا رخ پاکستان کی طرف کر رکھا ہے۔ مختلف مسلح گروہوں کی سر پرستی کر کے
ہمارے ملک میں بے چینی اور بد امنی کو ہوا دی جا رہی ہے تاکہ پاکستان میں
عدم استحکام کو جواز بنا کر خدانخواستہ ایٹمی ہتھیاروں کواپنے کنٹرول میں
لے لیا جائے۔ پرویز مشرف کی مدد سے محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر کی طویل
نظر بندی ،ان کیخلاف ایٹمی پھیلاؤمیں ملوث ہونے کے بے بنیاد الزامات اور
پاکستان کیخلاف مسلسل منفی پروپیگنڈابھی اس سازش کی مختلف کڑیاں ہیں۔
پاکستان کا ایٹمی پروگرام شروع دن سے پر امن مقاصد کیلئے ہے جو ہماری عزت
اورحفاظت کا آئینہ دار ہے۔ لیکن افسوس غیر ملکی سازشوں کے نتیجے میں
پاکستان میں ایسے حالات پیداکردیے گئے ہیں کہ الٹا ہمیں اپنے ایٹمی اثاثوں
کی حفاظت کرنا پڑ رہی ہے۔ مختلف انداز سے پاکستان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے
تاکہ ہمارے حکمران اپنا اقتداربچانے کیلئے ایٹمی پروگرام دشمن کے حوالے
کردیں ۔ طالبان کی آڑ میں امریکہ کا اصل ہدف پاکستان کے ایٹمی اثاثے ہیں۔
امریکہ کایہ بیان بھی منظرعام پرآ چکا ہے کہ طالبان پاکستان کے ایٹمی
ہتھیاروں پر قبضہ کر سکتے ہیں، اس لیے امریکہ نے ہر آپشن کھلا رکھا ہے۔
پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کوطالبان نہیں امریکہ اوراس کے اتحادیوں سے خطرہ
ہے۔ادھر ہمارا یہ حال ہے کہ دشمن ہمارے دروازے پر دستک دے رہا ہے اور ہم
غفلت کی نیند سورہے ہیں ۔ سیاست دانوں کے اپنے اپنے مفادات انہیں صدق دل کے
ساتھ ملکی استحکام اور قومی سلامتی کے لیے متحد ہونے نہیں دیتے ۔ اس انتشار
اور افرا تفری سے دشمن قوتیں فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ امریکہ جنوبی ایشاء میں
قائم طاقت کوتوازن بگاڑنے سے بازآجائے ۔
وہی قومیں تاریخ میں زندہ رہتی ہیں جو عزت سے جیتی اور غیرت سے مرتی ہیں۔
بقول ٹیپو سلطان شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے۔
الحمدوﷲ ہم مسلمان ہیں اورہمارا ہرایک فرددفاع وطن کیلئے شوق شہادت سے
سرشار ہے۔ ہمیں قرآن مجید میں یہ بشارت دی گئی ہے کہ ہمارا ایک مومن سو
کافروں پر بھاری پڑے گا۔ ہمارے ایک نعرہ تکبیرسے باطل کے ایوانوں پر لرزہ
طاری ہوجاتا ہے اور طاغوت کی فصیلوں میں شگاف پڑجاتا ہے۔ زندہ، آزاد اور
نڈر قومیں اپنے قومی ہیروز کو یاد رکھتی ہیں اور اپنے قومی دن شایان شان
طریقہ سے مناتی ہیں ۔ یہ بات بھی طے ہے کہ کار ہائے نمایاں کی تحسین نئے
منصوبوں اور کارناموں کی ترغیب دینے کے ساتھ ساتھ ان کیلئے راستہ بھی ہموار
کرتی ہے۔ ایک ایسا ہی شاندار اور یاد گار دن یوم تکبیر بھی ہے جو ہمیں خود
داری ،بہادری، آزادی اورعزت نفس سے معمور کرتا ہے۔آئیں آج ہم یوم تکبیر اس
تجدید عہد کے ساتھ منائیں کہ ملک بچانے کیلئے ہم اپنا تن من دھن
نچھاورکردیں گے ۔ |
|