یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
(عابد محمود عزام, karachi)
ایک ایسی قوم جو چاروں طرف سے
خوف، بدامنی، بے سکونی اور وحشت میں گھری ہو، بے شمار مصائب، آلام اور
مسائل کا شکار ہو، ہر روز قتل غارتگری، دھماکوں اور دہشت گردی کی خبریں سن
سن کر جس کے کان پک گئے ہوں، جاگیردار، وڈیرے اور سیاستدان ہمیشہ اپنی
سرداری، حکمرانی اور کرسی کو سلامت رکھنے کی خاطر اس قوم کو بیروزگاری،
غربت اور پسماندگی میں الجھا کر مایوسی اور ناامیدی میں مبتلا رکھنا چاہتے
ہوں۔ ان حالات سے نکلنے کی کوئی راہ بھی سجھائی نہ دے اور دشمن انہیں مختلف
قسم کے طعنوں اور القابات سے نوازتے ہوں، دشمن کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے
خود اس قوم کے بہت سے افراد یوں سمجھنے لگیں کہ شاید یہ قوم اس قابل نہیں
کہ دوسری قوموں کے مدمقابل آ سکے اور کوئی ایسا کارنامہ سرانجام دے سکے کہ
جس سے قوم کا سر فخر سے بلند ہو جائے۔ ایسے میں اس قسم کی ہر بات کو
جھٹلانے اور اپنی قوم کو ملنے والے ہر طعنے کا جواب دینے کے لیے اس قوم کے
بڑے نہیں، بلکہ صرف نوجوان اور بچے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا کر پوری
دنیا پر اپنی فوقیت کو ثابت کر کے قوم کا سر فخر سے بلند کر دیں اور پوری
دنیا کو یہ باور کرا دیں کہ ہماری قوم کو طعنے دینے والے بالکل جھوٹ بولتے
ہیں، حکمرانوں کی عدم توجہی کے باوجود بھی پاکستانی قو م ترقی یافتہ اقوام
کا صرف مقابلہ ہی نہیں، بلکہ ان سے بھی بڑھ کر کردار ادا کر سکتی ہے۔ یہ
قوم دنیا کی بہتر ہی نہیں، بلکہ بہترین قوم ہے، جو تمام رکاوٹوں کے باوجود
وہ کچھ کر سکتی ہے، جسے دیکھ کر پوری دنیا کی عقل دنگ رہے بغیر نہیں رہ
سکتی اور جب اس طرح ایک بار نہیں، بلکہ وقفے وقفے سے جاری رہے تو پوری دنیا
ورطہ حیرت میں ڈوب کر پاکستانی قوم کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے خود
اپنے ہاتھوں سے انھیں انعامات سے نوازے اور انھیں طعنے دینے والوں کی
زبانیں گنگ ہو جائیں تو واقعی یہ ملک و قوم کے لیے باعث افتخار اور بڑی خوش
قسمتی کی بات ہے۔
گزشتہ دنوں کراچی کورنگی کے ایک نوعمر طالب علم سائنسدان حباب ادریس نے
امریکا میں منعقد ہونے والے ”انٹیل سائنس“ میلے میں تیسری پوزیشن حاصل کر
کے پاکستانی قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ حباب نے مختلف موسموں میں
واٹرٹینک اور دیگر اشیا کا درجہ حرارت کنٹرول کرنے والا آلہ ایجاد کیا، جس
سے پانی، خشک پھلوں، بائیوگیس سے پیدا ہونے والی اشیا کا درجہ حرارت کنٹرول
کیا جا سکتا ہے۔ حباب ادریس کا کہنا ہے: ” میرے لیے وہ لمحہ تاریخی تھا جب
سائنس میلے میں میرے شہر اور پاکستان کا نام لیا گیا۔“ یہ کوئی پہلی بار
ایسا نہیں ہوا کہ دنیا بھر کے ذہین ترین دماغوں کے اجتماع میں میرے ملک کے
طالب علم نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہو، بلکہ ایسے مواقع اور
نوجوانوں کی فہرست طویل ہے۔ گزشتہ سال پاکستان کے طالب علم عمر انور
جہانگیر نے عالمی اقتصادی فورم کے سب سے کم عمر مندوب ہونے کا اعزاز حاصل
کیا تھا۔ عالمی اقتصادی فورم کے دروازے سب کے لیے آسانی سے نہیں کھلتے،
لیکن عمر انور جہانگیر مخصوص فورم ”گلوبل شیپر“ یعنی دنیا کو نئی شکل و سمت
عطاءکرنے والے لوگوں میں شامل ہوا، جس میں دنیا کے بہترین 50 نوجوان تیز
ذہنوں کو شامل کیا جاتا ہے اور اس کے ساتھ عالمی اقتصادی فورم میں شامل
ہونے والوں میں تقریباً 40 ممالک کے سربراہوں سمیت سو سے زاید ممالک کے
ڈھائی ہزار سے زیادہ سیاسی اور تجارتی لیڈر بھی ہوتے ہیں۔ خوشگوار حیرت کی
بات یہ ہے کہ جس دن عمر انوار جہانگیر نے سب سے کم عمر مندوب کا منفرد
اعزاز حاصل کیا، اسی روز ایک اور پاکستانی طالب علم چنیوٹ کے رہائشی رائے
حارث منظور نے صرف 9 سال کی عمر میں او لیول کے امتحان میں 90 ممالک کے 20
لاکھ بچوں میں پہلی پوزیشن حاصل کر کے عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ حارث منظور
نے چوتھی کلاس تک اسکول میں تعلیم حاصل کی، پھر کیمرج یونیورسٹی سے 15 ماہ
میں او لیول کے امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کر کے وہ کام کر دکھایا جو
عموماً 18 سال کی عمر کے طالب علم کرتے ہیں۔ حارث منظور سے پہلے بھی کم
ترین عمر میں او لیول کے امتحان میں ٹاپ کرنے کا اعزاز چنیوٹ کی ہی 11 سالہ
طالبہ ستارہ بروج کے پاس تھا، جس نے 9 سال کی عمر میں کیمسٹری کے مضمون میں
او لیول، جب کہ دس سال کی عمر میں بائیولوجی میں او لیول کر کے بھی ریکارڈ
قائم کیاتھا۔ اسی طرح پاکستانی طالبعلم ہارون طارق، زوہیب اسد، ابراہیم
شاہد، علی معین نوازش اور شہیر جواد گل کیمبرج یونیورسٹی کے تحت منعقد ہونے
والے او/اے لیول امتحانات میں سب سے زیادہ A گریڈ لینے کا عالمی ریکارڈ
قائم کر چکے ہیں۔
اوکاڑہ کے 15 سالہ طالب علم محمد عمار افضل نے کمپیوٹر کے امتحان اوریکل
نائن میں سب سے زیادہ نمبر لے کر ورلڈ ریکارڈ قائم کیا۔ ڈیرہ اسماعیل خان
کے بابر اقبال نے مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل (MCP) کا امتحان پاس کر
کے اپنی ہم وطن ارفع کریم رندھاوا کا ریکارڈ توڑکر عالمی اعزاز حاصل کیا۔
پاکستانی طالب علم محمد نفیل عرفان نے امریکی ادارے ”اسپیس فاﺅنڈیشن“ کے
تحت ہونے والے عالمی مقابلہ برائے آرٹ میں پہلا انعام حاصل کر کے عالمی سطح
پر پاکستان کانام روشن کیا۔ 2012 میں اسٹریلیا میں ہونے والے ریاضی کے
مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والا 13 سالہ بچہ موسیٰ فیروز بھی
پاکستانی ہی تھا۔ اس مقابلے میں دنیا بھر کے 231 ممالک سے کل 52 ہزار 82
اسکولوں کے60 لاکھ بچے اس ایونٹ کا حصہ بنے تھے، لیکن تحصیل پھالیہ کے 13
سالہ موسیٰ فیروز نے ایک منٹ میں اوسطاً 16 اور 50 منٹ میں4405 صحیح جوابات
دے کر ریاضی کی دنیا کا مشکل ترین مقابلہ اپنے اور اپنے ملک کے نام کیا۔ اس
فتح کے بعد موسیٰ فیروز کو اسٹریلیا نے اپنا ریاضی کا سفیر مقرر کیا۔ کم سن
پاکستانی طالبہ آسیہ عارف نے سات سال کی عمر میں پہلی پاکستانی عربی شاعرہ
ہونے کے ساتھ پاکستان کی کم ترین یونیورسٹی طالبہ ہونے کا اعزاز بھی حاصل
کیا اور اس کے ساتھ آسیہ عارف نے آٹھ سال کی عمر میںعربی زبان میں ایک کتاب
بھی لکھی جو کہ از خود کسی پاکستانی کے لیے اس کم عمری میں کسی غیر ملکی
زبان میں کتاب لکھنا ایک ریکارڈ ہے۔
اپنی محنت سے ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کی جدوجہد میں کچھ انوکھا کرنے
کی سعی کرنے والے میرے ملک کے نوجوان وسائل کی کمی، مسائل کی بہتات اور
حکمرانوں کی عدم توجہی کے باعث ملک و قوم کے لیے وہ کچھ نہیں کر پاتے، جو
کرنا چاہتے ہیں، لیکن پھر بھی اپنی جدوجہد سے پوری دنیا پر پاکستانی
نوجوانوں کی صلاحیتوں کی فوقیت کو ثابت کر دکھانے میں مگن رہتے ہیں۔ اپنی
صلاحیتوں کے بل بوتے پر پوری دنیا سے داد وصول کرنا اور اعزازات سمیٹنا صرف
انہیں چند بچوں اور نوجوانوں تک ہی محدود نہیں ہے، بلکہ یہ تو وہ پاکستانی
طلباءہیں جو منظر عام پر آ گئے، ورنہ ”دو چار سے د نیا واقف ہے گمنام نجانے
کتنے ہوں گے“ اس حقیقت سے انکار کی گنجائش نہیں کہ قدرت نے پاکستان کو
انتہائی زیادہ باصلاحیت افرادی قوت سے مالا مال کیا ہے، اسی لیے آئے دن
مختلف شعبوں میں پاکستانی طلباءنہ صرف عالم گیر شہرت حاصل کرتے ہیں، بلکہ
ملک و قوم کا وقار بھی بلند کرتے ہیں۔ اس نعمت سے فائدہ اٹھا کر پاکستان
زبردست ترقی حاصل کر سکتا ہے۔ شرط یہ ہے کہ صاحب اقتدار طبقہ ان کی
صلاحیتوں کی قدر کرے اور انھیں کچھ کرنے کے آسان مواقع فراہم کرے، پھر
دیکھے یہ نوجوان ملکی ترقی کو کیسے چار چاند لگاتے ہیں۔ شاعر مشرق نے انھی
کے لیے تو فرمایا تھا
نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشتِ ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی |
|