1947ء میں ہندوستان کو دو حصوں
میں تقسیم کرکے اس خطہ کے عوام کو بے انتہا کمزور کردیا گیا، اس ملک کو
کمزور کرنے کے ساتھ ساتھ اس خطہ میں بد اعتمادی کی فضا بھی قائم کردی،غیر
ملکی مکار طاقتوں نے اس ملک کے دو ٹکڑے تو کئے ساتھ میں کشمیرکا ایک نیا
شگوفہ بھی چھوڑا گیا، جس سے ایک تیسرے ملک کی بنیاد بھی اس خطہ میں مذید
عدم استحکام پیدا کرنے کیلئے رکھ دی، جس کیلئے انہوں نے رائے شماری کا
امریکی خنجر بھی تیار کیا ، یہ خنجر اقوام متحدہ کی مداخلت سے کام میں لایا
جاتا ہے، اس خنجر کا واویلہ بیرونی ممالک کے ایجنٹ لوگ کرتے ہیں، جس کا
مقصد ملکوں کو توڑ نا ہوتا ہے، جو لوگ کسی بھی ملک میں رہ کر آزادی کا
جھنڈا بلند کرتے ہوں تو سمجھ لیجئے کہ ان لوگوں کے پیچھے کوئی بڑی طاقت ہے
جو ان کی مدد کررہی ہے، یہ لوگ اپنے مفاد کیلئے مذہب کا استعما ل کرتے
ہیں،جبکہ مذہب اسلا م کی خوبی یہ ہے کہ وہ اپنے وطن سے وفاداری سیکھاتا ہے،
کشمیرکے ماضی و حال کے حالات سے واضح ہوگیا ہے کہ کشمیر میں ایک ایسا گروہ
ہے، جن کا تعلق ابوجہل او ر ابولہب کے خاندان سے ہے، یہ وہ لوگ ہیں جب
سعودی عرب میں اسلام کی خلافت قائم ہوئی تو وہاں سے اسلام دشمن لوگ فرار
ہوئے اور وہ کشمیر میں آکر خیمہ زن ہوگئے،ان لوگوں کو پتھر بازی کرنے و
شریف لوگوں کی پگڑی اچالنے کا شوق ابھی بھی ہے، یہ لوگ ابھی تک ان ہی
خرافات میں مبتلا ہیں، ان ہی لوگوں نے رائے شماری کا امریکی خنجر اپنے ہاتھ
میں اٹھا رکھا ہے، جس سے یہ لوگ اس خطہ میں بیرونی مفاد کی خاطر اس خطہ کو
کمزور کرنے کیلئے اس ملک میں ایک اور تقسیم’’ آزاد کشمیر ‘‘کے نام پر کرانا
چاہتے ہیں،کشمیری عوام سے ان کی کشادہ آزادی چھین کر پنجرہ نما آزادی دلانا
چاہتے ہیں، جس سے تمام کشمیری ایک قیدی کی مانند زندگی گزاریں، جو کشمیری
آج پورے ہندوستا ن کے ۲۸ صوبوں میں گھوم سکتا ہے، پھر اس کی یہ آزادی صلب
کردی جائیگی، پھر یہ کشمیر کی چار دیواریوں میں قیدہوکر رہ جائیں گے، یہ
لوگ در حقیقت کشمیر میں پھیلی وسیع تر مذہب اسلام کی تعلیمات کو مقید کرنا
چاہئے، اسلئے کچھ لوگ اقوام متحدہ کی خفیہ پست پناہی کے ساتھ رائے شماری کا
امریکی خنجر اٹھا کر ایک مکارانہ آواز بلند کررہے ہیں اس لئے ان سے ہوشیار
رہنے کی ضرورت ہے کشمیر میں خوش گوار ماحول کی برقراری کیلئے اس مسئلہ
کاپائیدار حل نکالا جانا چائے،جس سے کشمیر میں امن و سلامتی قائم ہو،ابو
جہل و ابو لہب کے خاندان (جن کے ہاتھ میں رائے شماری کا امریکی خنجر ہے،
اور جو لوگ شریف لوگوں کی پگڑیا ں اچھال رہے ) یہ اسلامی حلیہ میں شیطان
ہیں،ان لوگوں سے کہا جائے کہ وہ ہندوستا ن اور پاکستان کو چھوڑ دیں، وہ
اپنا مسکن امریکہ و اسرائیل کو بنالیں ۔اب امن پسند عوام یہاں قتل و غارتگر
ی کے بازارکو اب زیادہ دن نہیں چلنے دے گا، ہندوپاک کے درمیان اقوام متحدہ
بنام امریکہ کی تیار کردہ کنٹرول لائن کو ختم کرکے اس کو’ مستحکم سرحدیا
استحکام بوڈر‘یعنی ’’مستحکم ہندوپاک سرحد‘‘کیا نام دے کر اس مسئلہ کو ہمیشہ
ہمیشہ کیلئے ختم کردیا جائے،یہ مسئلہ کا پائیدار حل ہے، دونوں ہمسایہ ممالک
کو یہ اختیار ہوگا کہ ہو اپنا اپنا موجودہ نقشہ برقرار رکھیں، ’مستحکم سرحد
یا استحکام بوڈر‘ یہاں سے انسانیت کی بقا کیلئے اور مذہب اسلام کی تعلیما ت
کو عام کرنے کیلئے پوری دنیا میں مذید پائیداری و استحکام کو پھیلا نے
کاکام کرنا چاہئے،رائے شماری کے امریکی خنجر سے دنیا میں کوئی امن قائم
نہیں ہوتا بلکہ مذید بد امنی پھیلتی ہے ، قتل عام کو مذید تقویت ملتی ہے،
اقوامی متحدہ کی نگرانی میں چلنے والا رائے شماری کا امریکی خنجر دنیا کے
موجود ملکوں کو توڑنے و ان کو کمزور کرنے کیلئے ہوتا ہے، پہلے لوگوں کو
رائے شماری کے امریکی خنجر سے تباہ و برباد کیا جاتا ہے، ان کو گھر سے بے
گھر کیا جاتا ہے، پھران کیلئے اقوام متحدہ کے مکارانہ ہمدردی کی مہم چلتی
ہے، ان بے گھر لوگوں کو پناہ گزین کیمپوں میں ڈال کران کو بھکاری بنادیا
جاتا ہے، ان کیلئے خوراک و طبی مدد کی پلیسٹی کی جاتی ہے، جس سے ان کی
مکارانہ انسانی ہمدردی کا پتہ چلتا ہے، بڑے ممالک پناہ گزیں کیمپ لگاکر ان
کی مدد نہیں کرتے بلکہ وہ صرف اپنے مفاد کی تکمیل کرتے ہیں، یہ ان کی ملکوں
کو کمزور کرنے کی حکمت ِعملی ہے کہ پہلے جنگ تھوپو پھر جنگ میں مرنے والوں
سے ہمدردی کا ناٹک پنا ہ گریں کیمپوں کو لگا کر کرو، دنیا میں جنگیں ہوتی
ہیں بلکہ کروائی جاتی ہیں جس کا افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ بے قصور لوگ ناحق
جنگوں میں تباہ و برباد ہوتے ہیں، ان کی تباہی و بربادی کا جشن بڑے مملک
میں جام سے جام ٹکراکر منایا جاتا ہے، کیوں کہ جنگ سے ہی ان کے ہتھیار اچھے
داموں پر فروخت ہوتے ہیں، |