خطے میں قیامِ امن کے لئے بھارت خطرہ ہے لگام دی جائے یاپھر...؟؟
(Muhammad Azam Azim Azam, Karachi)
آج بھارت کو جنگی جنون میں
مبتلادیکھ کر یہ بات پوری طرح سے سچ اور حقیقت ہوتی محسوس کی جاسکتی ہے کہ
خطے میں قیامِ امن کے لئے بھارت خطرہ ہے اَب ایسے میں اِسے لگام دی جائے
یاپھر اِس کا وجود ہی زمینِ خداسے نیست ونابودکردیاجائے تاکہ نہ یہ رہے
گااور نہ ہی رہتی دنیاتک کے لئے خطے کا امن کبھی خراب ہوگا۔
اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آج خطے کے ممالک بالخصوص پاکستان سمیت جہاں
کہیں بھی دہشت گردی اور قتل غارت کے واقعات رونماہورہے ہیں اِن سب کے پسِ
پردوہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘سمیت دیگر ایجنسیاں اور بھارتی فوج،
پیراملٹری فورس اور خطے کو آگ و خون کی ندی بنانے کا خواب دیکھنے والے
بھارتی انتہاپسندجنونی ہندوؤں کی تنظیمیں ہی کارفرماہوتی ہیں ۔
اِس سے انکار نہیں کہ 37،38سال قبل خطے میں سب سے پہلے اپنی طاقت کا بھرم
قائم رکھنے کے لئے مئی 1974 میں بھارت نے پکھران کے مقام پرایٹمی دھماکہ
کیا جِسے بھارت نے مسکراتامہاتمابدھ(SMILING BUDHA)کے نام سے منسوب کیااور
اِس خوش فہمی میں مبتلارہاکہ اَب یہ خطے میں جیسی چاہئے اپنی طاقت کا مظاہر
ہ کرسکتاہے اور پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کو اپنے زیرتسلط رکھ کر
اپنی چوہدراہٹ قائم کرلے گااِسی گھمنڈاور غرورمیں مبتلاطاقت سے نشے میں
پاگل ہوتے بھارت نے اپنے جنگی جنون میں مذیدسبقت لے جانے کے لئے 11اور
13مئی1998کواِسی پکھران کے صحرا میں ایک مرتبہ پھر 5ایٹمی تجربات کرکے یہ
ثابت کرناچاہاکہ اَب مکمل طور پر خطے میں بھارت کی بالادستی قائم ہوگئی ہے
اور اُس کے ٹٹو بھارتی حکمرانوں نے پاکستان پر اپنی گِدجیسی چھوٹی چھوٹی
آنکھیں زبردستی کی بڑی کرکے دکھانی شروع کردی تھیں ۔
مگر ایسانہیں ہواجیساکہ بھارت سوچ رہاتھااور اپنے جنگی جنون میں مبتلاہونے
کے بعد کررہاتھابالآخر28مئی 1998کے مبارک دن پاکستان نے بھی اپنی بقاء و سا
لمیت اور خودمختاری کے خاطر چاغی کے مقام پراپنے کامیاب ایٹمی تجربات کے
نتیجے میں وطن عزیزپاکستان کا دفاع مضبوط اور ناقابلِ تسخیر بنا دیا
اورہمیشہ ہمیشہ کے لئے بھارتی حکمرانوں، سیاستدانوں،عسکری قیادت اور عوام
کی دھوتیاں(لنگیاں)ڈھیلی کردی ہیں اور اِسی کے ساتھ ہی بھارتیوں کا جنگی
جنون بھی کہیں کا کہیں ہوگیاہے...مگراَب صرف بھارتی اپنی سُبکی مٹانے کے
خاطر ابھی اپناجنگی جنون اُسی طرح قائم رکھے ہوئے ہیں جس طرح یہ پاکستان کے
ایٹمی تجربات سے پہلے رکھے ہوئے تھے ۔
اگرچہ اِس سے بھی انکار نہیں کہ بھارت خطے میں اپنے اِسی جنگی جنون کے خاطر
کچھ بھی کرنے کو تیار ہے یہی وجہ ہے کہ آج بھارت دنیاسے جدیدجنگی
ہتھیارخریدبھی رہاہے اور خود بھی بناکر بیچ رہاہے آج جس کاثبوت اسٹاک ہوم
انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے اپنی رپورٹ میں یوں دیاہے کہ ’’بھارت نے
صرف 4برس میں 140فیصدزیادہ ہتھیاردرآمدکئے اِس کا کہناہے کہ 2010سے 2014کے
درمیان بھارت نے ماضی کے مقابلے میں 140فیصدزیادہ ہتھیار درآمدکئے، جس کے
بعدبھارت ہتھیاردرآمدکرنے والادنیاکاسب سے بڑامُلک بن چکاہے ،رپورٹ میں
واضح اور بلاکسی شک و شبہ کی گنجائش کے یہ بھی کہاگیاہے کہ ’’دنیابھر میں
ہتھیاروں کی درآمدکا15فیصدحصہ بھارتی درآمدات پر مبنی ہے ، جویقینی طور پر
چین کے مقابلے میں تین گنازائدہے‘‘ اور رپورٹ میں حیرت انگیزطورپر اِس کا
بھی انکشاف کیاگیاہے کہ ’’2005ء تا2009ء اور2010ء تا 2015 ء چین کی
ہتھیاروں کی درآمدات میں 42فیصدواضح کمی آئی ہے ،تاہم اِس عرصے میں بھارتی
درآمدات کا نصف سے زائدحصہ لڑاکاطیاروں پر مبنی ہے جب کہ رپورٹ میں یہ بھی
بتایاگیاہے کہ بھارت میں اِس کے بعدجنگی بحری جہازوں اور میزائلوں کا
نمبرآتاہے جبکہ ایک اور عالمی تجزیاتی ادارے آئی ایچ ایس کے مطابق 2016 ء
کے موجودہ معاہدوں کے اعتبارسے بھارت کا نمبردوسراہوگا ۔
جبکہ یہاں یہ نقطہ بھی خاصی اہمیت کا حامل ہے کہ بھارت کو ہتھیاربرآمدکرنے
والے ممالک میں روس سب سے آگے ہے ، جو بھارتی درآمدات کا 70فیصدمہیاکرتاہے،
اِس کے بعد 12فیصدکے ساتھ امریکا اور سات ا عشاریہ کچھ فیصدکے ساتھ امریکی
بغل بچہ اسرائیل ہے جو خطے میں طاقت اور امن کے توازن کو بگاڑنے کے لئے
بھارت سے تعاون کرتے ہیں اور اِسی طرح فرانس اور جرمنی بھارتی عسکری
درآمدات کا بالترتیب ایک اعشاریہ دوفیصد اور صفراعشاریہ سات فیصدمہیاکرتے
ہیں رپورٹ کے مطابق جرمنی جوبھارت کے ساتھ 2001ء سے کھلاٹلااسٹرٹیجک شراکت
قائم کئے ہوئے ہے یہ بھارتی آبدوزوں کے لئے ایک زیرآب پلیٹ فارم تیارکرے گا
اِس پلیٹ فارم کا خیال موجودہ انتہاپسندہندووزیراعظم نریندرمودی کی حکومت
کی جانب سے پہلے ہی سال کے شروع کے مہینوں میں پیش کیاگیاتھاجس کے تحت
اطلاعات ہیں کہ بھارت مُلکی طور پر اپنے یہاں چھ آبدوزیں تیارکرے گا اطلاع
ہے کہ اِس پلیٹ فارم کی تیاری کے لئے آبدوزوں کے شپ یارڈ بنانے والے دنیاکے
سب سے تجربہ گار جرمن ادارے ’’تھیسین کڑپ میرین سسٹم‘‘ کی خدمات لی جائیں
گی‘‘۔
اَب اِس طرح خطے میں جنگی جنون میں مبتلابھارتی عزائم کسی سے پوشیدہ کیسے
رہ سکتے ہیں...؟؟اَب کیایہ سوچانہیں جاسکتاہے کہ ’’ بھارت اپنے جنگی جنون
میں مبتلارہنے اور اتنے جنگی سازوسامان کے ساتھ خطے میں کیاکرناچاہتاہے...؟؟
جبکہ اُدھربیٹھے بیٹھائے ایک مرتبہ پھر جنگی جنون میں مبتلاموجودہ بھارتی
حکومت کے وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ نے پاکستان پر بھارت کے داخلی معاملات
میں مداخلت کا الزام عائدکرتے ہوئے پاکستان کو دھمکی آمیزلہجے میں کہاہے کہ
’’اگرپاکستان اپنی فلاح چاہتاہے تو دوسرے ملکوں خصوصاََہمارے مُلک (بھارت )کے
معاملات میں مداخلت کا سلسلہ ترک کردے‘‘ تاہم اِس موقع پر انتہاکو پہنچے
ہوئے جنگی جنون میں مبتلابھارتی وزیرداخلہ نے کہاکہ’’ ہم نے ہمیشہ پاکستان
کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا(یہاں راقم الحرف اپنے پڑھنے والوں سے یہ عرض
کرناچاہتاہے کہ ...راج ناتھ سنگھ جی...!! جوکچھ کہہ رہے ہیں ایساکبھی نہیں
ہواہے خطے کی تاریخ اِس بات کی گواہ ہے کہ بھارت نے کبھی بھی پاکستان سے
دوستی نہیں ....بلکہ اِس نے ہمیشہ پاکستا ن کو دُشمنی کے نکتہ نگاہ سے اپنے
بازو دکھائے ہیں یہ جو کچھ بھی کہہ رہے ہیں سب جھوٹ پر مبنی ہے)اُنہوں نے
کہاکہ ’’مگر دوسری جانب پاکستان سے ہماری پیٹھ میں چُھراگھونپاگیا‘‘(اُوہ
مسٹر..!ذراسُنو..!!یہ کام تم لوگ کرتے ہو اور ہمیشہ تم لوگوں نے پاکستان کے
ساتھ یہی کیاہے ..تمہاری تو یہ عادت ہے کہ تم ’’بغل میں چھری اورمنہ میں
رام ..رام‘‘ کرتے ہویہ تمہاراہی کام ہے ہم پاکستانیوں کا ایساکوئی کام نہیں
ہے کیوں کہ نہ تو ہم تمہاری طرح دھوکے باز ہیں اورنہ ہی تم بے دینوں کی طرح
منافق ہیں)اُنہوں نے کہاکہ ’’ کشمیرمیں پاکستان کے حق میں نعرے بازی اور
اِس کا پرچم لیرایاجانابرداشت نہیں کرسکتے ‘‘(ارے..!!بھارتیوں تم کو برداشت
ہی کیاہے...؟؟اور تم کیاجانو...کہ برداشت کیاہے...؟؟اگر تمہیں برداشت کے
معنی اور مطلب ہی معلوم ہوتے تو تم ایسی بات ہی نہ کرتے ...ایسی بات کرنے
سے پہلے اپنامحاسبہ کرتے اور سوچتے کہ کشمیرمیں پاکستان کے حق میں نعرے
بازی کیوں ہوئی...؟؟اور پاکستان کا پرچم تزک و احتشام سے کیوں لہرایاگیا...؟؟ابھی
مان جاؤ کہ جس کشمیر کو تم اپنا اٹوٹ انگ کہتے ہو....؟؟وہ تمہارانہیں ہے یہ
ساراکا ساراکشمیر پاکستان اور بس صرف پاکستان کا ہی کشمیر ہے ..اَب وہ دن
کوئی دورنہیں ہے کہ جب تم بھارتیوں خود دیکھ لوگے کہ ساراکشمیر تم سے
آزادہوگااور سب کا سب کشمیر پاکستان کا ہوجائے گا...اِنشاء اﷲ...)اِن
خیالات کا اظہاربھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ نے جموں میں ایک تقریب سے
خطاب کرتے ہوئے کیااِس موقع پر اُنہوں نے اپنے مخصوص لہجے میں پاکستان کو
دھمکی دیتے ہوئے کہاکہ’’اگر پاکستان اپنی فلاح چاہتاہے تو اِسے دوسرے
مُلکوں کے معاملات میں مداخلت کا سلسلہ اور بھارت کے حوالے سے اپنی مذموم
سرگرمیاں ترک کردینی چاہئیں‘‘ اِن کا کہناتھاکہ ’’بھارت اپنی سا لمیت اور
خودمختاری کو نقصان پہنچانے والوں کا منہ توڑجواب دے گا‘‘(اے مسٹر..!!راج
ناتھ سنگھ اپنی زبان کو لگام دو...زبان سنبھال کر پاکستان سے متعلق ایسی
ویسی کوئی بات اپنی چلتی ہوئی سانس کے سہارے اپنے منہ اور زبان سے نکالاکرو...خطے
میں فتنہ فساد تم لوگ پیداکرتے ہو...تم لوگوں نے اِس کام کے لئے اپنے مُلک
بھارت کی ہی زمین کو نہیں چھوڑاہے ...پہلے توتمہارامنہ توڑاجائے ...اِس سے
تم بچو...توپھر تم کسی اور کا منہ توڑنا...سمجھے مسٹرراج جی...!!یا
تمہارامنہ اور سرتوڑکر تمہیں سمجھاناپڑے گا...؟؟)
الحمدُ ﷲ...!!آج پاکستان کا شمار دنیاکی اُن عظیم ایٹمی طاقتوں میں ہوتاہے
جس کا بھارت کبھی گما ن بھی نہیں کرسکتاہے...آج اگر پاکستان چاہئے تو ایک
پل بھی نہ لگے کہ بھارت کا جنگی جنون اور اِس کی پاکستان کو دھمکانے والی
ساری گیڈربھبکیاں سب خاک ہوجائیں مگر پاکستان ایسانہیں چاہتاہے ...جیساکہ
بھارت اپنے پاس چند پتاخے(آج جِسے سارابھارت ایٹم بم کہتاہے ) رکھ کر
اِتراتاپھرتاہے اور اپنی طاقت کا بھرم دیکھاتارہتاہے ...اِس میں کوئی شک
نہیں ہے کہ پاکستان کے پاس جو ایٹمی صلاحیت ہے اِس کے سامنے تو بھارتی ایٹم
بم کی حیثیت تو شبِ برات اور دیوالی میں چلائے جانے والے بچوں کے پٹاخوں
جتنی ہے بھارت ، پاکستان کے ایٹم بم اور ایٹم صلاحیتوں کے سامنے دودھ پیتے
بچے جتناہے جِسے پاکستان جب چاہئے ایک ڈانٹ میں چپ کرسکتاہے مگرپاکستان
ایسانہیں کرے گاچونکہ پاکستان اِس شرارتی مگرجنگی جنون میں مبتلابچے کو
چاہتااور پیارجوکرتاہے اِس لئے اِس کے ہر پاگل پن اور جنون کو بھی برداشت
کئے ہوئے ہے مگر کب تک...؟؟ ۔
اِس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان اعلی ٰ درجے کی ایٹمی صلاحیتوں سے مالامال
ہوکر بھی خطے میں محبت اور بھائی چارگی اور امن و سکون اورطاقت کے توازن کے
دائمی قیام کے خاطر بھارت کی سب کچھ برداشت کررہاہے کیوں کہ پاکستان یہ بات
اچھی طرح سے سمجھتاہے کہ برداشت کے معنی اور مطلب کیاہیں ...؟؟ اور اِس کا
جانناطاقتورپر بڑی ذمہ داری کے ساتھ فرض کی طرح عائد ہوجاتاہے کہ وہ کسی
کمزروکی لٹی سیدھی باتوں کو برداشت کرے ...کسی جنگی جنون میں مبتلاکسی کو
حد سے تجاوز بھی نہ ہونے دے اگر کوئی پاگل یا مجنون پھر بھی حد پارکرجائے
تو پھر اِس کو طاقت کے استعمال سے سمجھایاجائے آج بھارت کو یہ بات اچھی طر
ح سے سمجھ لینی چاہئے کہ پاکستان نہ تو بھارت سے کسی معاملے میں کم ہے اور
نہ ہی کسی میدان میں پیچھے ہے اگر اِس کی برداشت کی حد جواب دے گئی تو
بھارت کو خطے میں اپناوجود قائم رکھنابھی مشکل ہوجائے گا،کیوں کہ آج بھی
لاکھ بھارتی دعوؤں کے باوجود بھارت اپنے جوہری سازوسامان اور جنگی ہتھیاروں
کے مقابلے میں پاکستان سے بہت پیچھے ہے کیوں کہ آج ساری دنیایہ بات اچھی
طرح مانتی ا ورجانتی ہے کہ پاکستانی ایٹمی ہتھیارایک بھارت پر ہی نہیں بلکہ
ساری دنیاکی سپر طاقتوں کے ایٹمی ہتھیاروں پر اپنی دھاگ رکھتے ہیں ...توپھر
بھارت اپنے ایٹمی پٹاخوں پر غرورو گھمنڈمت کرے اور پاکستان سے دھمکی
آمیزلہجے میں اپنی بکواس کرنابندکردے جو اِس کے ہی حق میں بہترہے ورنہ ...ورنہ...؟؟ |
|