یہ ایک حقیقت ہے کہ کسی بھی ملک
میں اچھی حکمرانی کی غیر موجودگی میں جمہوریت پنپ نہیں سکتی اس لیے معاشرے
کو جمہوری سانچے میں ڈھالنے کے لیے موثر جمہوری اداروں کا ہونا ضروری ہے
اور یہ ادارے تبھی وجود میں آتے ہیں جب اچھی حکمرانی ہو۔ایسے ممالک میں
لوگوں کا معیار زندگی بہتر نہیں ہوسکتا جہاں لوگ حکومت سازی میں شریک نہیں
ہوتے۔ وہاں انسانی حقوق کا احترام کیا جاتا ہے نہ معلومات کا بہاؤ بطریق
احسن جاری رہتا ہے۔وہاں سوسائٹی اور عدلیہ بھی کمزور ہوتی ہے۔یہ بات صحیح
ہے کہ جہاں انتخابات باقاعدگی سے ہوتے ہیں وہاں جمہوریت فروغ پاتی ہے۔ اس
لیے جمہوریت میں سیاسی جماعتوں کا ایسا ہوم ورک یا منشور ہونا چاہیے جس میں
وہ اپنے نظریات اور جمہوریت کے تصور کا خاکہ پیش کرسکیں کہ وہ عوام کے ووٹ
کے عوض ان کو کیا دے سکتے ہیں۔
سیاسی جماعتوں کو یہ بات واضح اور صاف صاف بتانی چاہیے اگر وہ اقتدار میں
آگئیں تو مساوات قانون کی حکمرانی ،دولت کی مساویانہ تقسیم ،سماجی انصاف،
آزادی اظہار کو یقینی بناتے ہوئے جمہوری معاشرے کے قیام کے لیے اپنی
پالیسیوں کا اطلاق کب کریں گی۔ سیاسی جماعتوں کو اپنے جمہوری فلسفے اور
وعدوں کو الیکشن سے بہت پہلے پارٹی منشور کی شکل میں سامنے لانا چاہیے۔تاکہ
رائے دہندگان کو یہ فیصلہ کرنے میں آسانی ہو کہ اچھی حکمرانی کے لیے کون سی
پارٹی ملک وقوم کے لیے موزوں رہے گی۔یادرکھیں کہ اچھی حکمرانی کی بنیاد
رکھنے کے لیے جن لوازمات کی ضرورت ہوتی ہے ، ان میں آزاد اور غیر جانبدار
الیکشن کمیشن ،آزاد عدلیہ اور قانون کی حکمرانی ،میڈیا اور اظہار رائے کی
آزادی شامل ہیں۔ انسدادبد عنوانی کا کمیشن اپنے فیصلوں میں آزاد ہو۔لوگ
باشعور ہوں اور اچھی حکمرانی کی اہمیت سے آگاہ ہوں۔پارلیمنٹ آزاد اور موثر
کردار ادا کرنے کے قابل ہو۔انسانی حقوق کے کمیشن آزاد ہوں، احتساب کا نظام
آزاد ہو، حکومت بھی ایسی ہوجو عوامی فلاح کے منصوبوں پرسرمایہ کاری کو دوست
رکھتی ہو۔
بد قسمتی سے ہمارے ملک میں سیاسی جماعتوں کا منشور پیش کرنے کاعمل شفاف
نہیں ہے۔انتخاب سے پہلے وہ لوگوں سے جو وعدے کرتی ہیں، ان پر ان کی روح
مطابق عمل نہیں کیا جاتا۔ بعض جماعتیں تو اپنے وعدوں سے ہی مکر جاتی ہیں
۔ٹھوس پالیسیاں اور ان پر عمل درآمد ترقی کی شرط اولین ہے۔اچھی حکمرانی کا
مطلب قانون کا سب پر یکساں اطلاق کے ساتھ ساتھ اپنے عوام پر سرمایہ کاری
اور نجی معاشی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔اچھی حکمرانی کاایک
انتہائی بنیادی اور اہم اصول قومی سیاسی اداروں کا اسلوب جمہوری ہونا
ہے۔ابراہم لنکن کے الفاظ میں ’’جمہوریت ایسی طرز حکومت ہے جو عوام کی حکومت
عوام کے ذریعے اور عوام کے لیے ہوتی ہے‘‘۔اس کا مطلب ہے کہ جمہوری حکومت
میں حقوق اور اصولوں کا اطلاق عالمگیر سطح پر ہونا چاہیے۔ہر شخص کو یہ
بنیادی حق حاصل ہونا چاہیے کہ وہ اپنی حکومت کے بارے میں کھل کر بات
یااظہار رائے کرسکے تاکہ بری طرز حکمرانی پر قابو پایا جاسکے۔اچھی حکمرانی
کے لیے ارکان پارلیمنٹ یا عوامی نمائندوں کے انتخاب کے لیے الیکشن کمیشن کی
آزادی اور غیر جانبداری ناگزیر ہونی چاہیے ۔صرف الیکشن ہی جمہوریت کا
جوزلاینفک نہیں نہیں ، جوابدہ قیادت اور عوام کی منشاکی تکمیل بھی بہت
ضروری ہے جو اس امر کو یقینی بنائے کہ الیکشن جمہوری معاشرے کے قیام کا ایک
ذریعہ ہیں بذات خود کوئی مقصد نہیں ہیں ۔اس کا مطلب ہے کہ ہر شخص کو عوامی
نمائندے چلنے کے لیے مساوی مواقع ملنے چاہئیں اور ان تک رسائی ہونی چاہیے۔
رائے دہندگان کے پاس امید وارں کے انتخاب کا وسیع چوائس ہونا چاہیے۔اوران
کے پاس امیدواروں کاسیاسی پس منظر قابلیت و صلاحیت جاننے کا حق ہونا
چاہیے۔آزادانہ اور منصفانہ انتخابات وہ ہوتے ہیں جو جنس، مذہب ،نسلی
،امتیاز، حکومتی مداخلت ، دھونس اوردھاندلی سے پاک اور شفاف ہوں۔ ایسے
انتخابات کے نتیجے میں جو حکومتیں وجود میں آتی ہیں وہ اپنے عوام کے سامنے
جو ابدہ ہوتی ہیں اوراچھی حکمرانی کو جلا ملتی ہے۔اچھی حکمرانی کا ایک اور
وصف آزاد عدلیہ ہے۔جو قانون کی حکمرانی کی حفاظت کے لیے ضروری ہے۔عدلیہ اور
عدالتی نظام کا مضبوط ہونا اس لیے نا گزیر ہے کہ اس کے ذریعے ملکی قوانین
کا منصفانہ طریقے سے نفاذ کیا جاتا ہے۔ ایک اور اہم بات یہ ہے کہ حکومت کے
تمام شعبوں کو قانون کی پابندی کرنی چاہیے کیونکہ کاروباری سرگرمیوں کی
تشکیل اور اولین مارکیٹ کے قیام میں قانون کی حکمرانی اساس کاکام کرتی ہے
اور معاشی ترقی کو سہارا ملتا ہے۔ شہرویوں یا ان کے منتخب نمائندوں کو تمام
سطحوں کی قانون سازی اور مقامی حکومتوں کی تشکیل میں شریک کیا جانا چاہیے۔
ایک جمہوری معاشرے کے مناسب طریقے سے کام کرنے کے لیے ضروری ہے کہ معلومات
اور نظریات کے آزادانہ تبادلے کو یقینی بنایا جائے۔ ایک آزاداور خود مختیار
میڈیا ووٹروں کو وہ معلومات فراہم کرتا ہے جن سے ان کو اپنے نمائندوں کے
انتخاب میں مدد ملتی ہے۔اچھی حکمرانی کا مطلب کرپشن کے خلاف جنگ کرنا بھی
ہے۔جن ملکوں میں کرپشن اوربدعنوانی عام ہو وہاں کے حکمرانوں کو اچھا نہیں
سمجھا جاتا۔ جمہوری استحکام کو برقرارکھنے کے لیے بد عنوانی اور رشوت ستانی
سے نجات حاصل کرنا ناگز یر ہوتا ہے۔کرپشن نہ صرف معاشی بنیادیں تباہ کردیتی
ہے بلکہ ترقی پزیر ملکوں میں بیرونی سرمایہ کاری کو روک دیتی ہے اور ترقی و
خوشحالی میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہے۔کرپشن سے جمہوری اداروں کی نشو ونما بھی
رک جاتی ہے اور اقتدار ان چند لوگوں کے ہاتھوں میں مرتکز ہوجاتا ہے جن کے
پاس دولت اور قوت ہوتی ہے حکومت کے لیے کرپشن سے جنگ کا بہتر ین طریقہ یہ
ہے کہ اس کے تمام معاملات شفاف ہوں تاکہ کسی کو انگلی اٹھا نے کا موقع نہ
ملے ۔اچھی حکمرانی اس بات کی بھی متقاضی ہے کہ حکومتیں اپنے عوام کی فلاح و
بہہود پر سرمایہ کاری کریں ان کی صحت ،غذا،رہائش اور تعلیم پر خاص توجہ دیں
اور غربت کم کرنے کے لیے اقدامات کریں۔ملک میں سازگار معاشی فضا پیدا
کریں۔جہاں سب کو روزگار مل سکے اور وہ اپنا کاروبار زندگی چلاسکیں۔اچھی
حکمرانی وہی ہوتی ہے۔جہاں عوام کا معیار زندگی بلند ہو اور انہیں زندگی کی
تمام بنیادی سہولیات با آسانی دستیاب ہوں۔
الغرض معاشی ترقی کے لیے اچھی حکمرانی شرط اولین ہے۔جہاں لوگوں کو حکومت
میں شرکت کا موقع نہیں دیا جاتا وہاں ترقی نہیں ہوتی۔ اچھی حکمرانی کے
لوازمات میں قومی یک جہتی کا فروغ ،اداروں کی بالادستی ،آزاد عدلیہ ،قانون
کی حکمرانی،سیاسی استحکام ،تعلیمی مواقع ،سماجی واقتصادی ترقی وسائل کی
منصفانہ تقسیم،فلاحی مملکت بمعہ سماجی تحفظات کی فراہمی اور تمام محاذوں پر
حکومت کی مضبوط گرفت شامل ہیں ۔یہ بات باعث اطمینان ہے کہ موجودہ وفاقی
حکومت ان تمام محاذوں پر کام کررہی ہے اور لوگوں کی فلاح وبہبود اور
اجتماعی مفاد کے منصوبوں پر عمل پیرا ہے جو اچھی حکمرانی کے ضمن میں آتے
ہیں۔الحمدﷲ 11مئی 2013ء کو وطن عزیز میں جمہوریت کا جو سورج طلوع ہوا تھا ،
وہ اب پوری آب و تاب سے چمک رہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کو
دہشت گردی کے عفریت نے جس طرح جکڑ رہا ہے، موجودہ حکومت کو بھی اس کا سامنا
ہے تاہم وہ ان تمام رکاوٹوں اور تخریبی حربوں کے باوجود پاکستان کی ترقی
اور خوشحالی کے لئے پرعزم ہے۔ پاکستان کی ترقی کے اشارے روشن ہیں۔ عوام کو
ریلیف دینے کے جو وعدے کئے گئے تھے انہیں پورا کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے
جارہے ہیں۔ اس کی تمام پالیسیاں اور منصوبے عوام کی فلاح و بہبود کو مدنظر
رکھ کر بنائے جارہے ہیں۔ کرپٹ افراد کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے ۔ سب سے
بڑھ کر تمام ریاستی ادارے ملکی ترقی، کرپشن اور دہشت گردی سے نجات، عام
آدمی کی ترقی اور پاکستان کے روشن مستقبل کے لئے ایک ہی صفحے پر ہیں۔ |