اعمالِ ا یام ِالیکشن ۔۔؟؟

آپ نے اعمال ماہ رجب و شعبان وماہ ِ رمضان المبارک، اعمالِ شب ِ قدر،اعمال شب برات ، اعمال ِ ایام محرم و صفر ودیگر اعمال کے بارے میں سنا اور عمل بھی کیا ہوگا۔مگر اعمال ِ ایام ِ الیکشن کے بارے میں کبھی سنا ہے۔۔؟؟ جی ہاں! گلگت بلتستان میں الیکشن .2015 اس ماہ کے 8 تاریخ کو ہونگے، امید واروں کے دل زور زور سے دھڑکنے کا وقت بلا آخر آہی گیا۔ایسے میں خوش نصیب سیاست دان ر مضان المبارک سے پہلے ہی روزہ رکھنے لگا توساتھ میں وقتی دھاڑی بھی ۔ میں نے سوچا ماہِ رجب اور شعبان کے اعمال بجا لا رہے ہونگے، مگر میں غلط تھا۔تحقیق کرنے پر پتا چلتا ہے کہ سیاسی نمائندے صرف الیکشن کی کامیابی کے لئے اعمال بجا لا رہے ہیں۔ان اعمال میں سرِ فرست جھوٹے وعدے،دھوکہ،فراڈ،لالچ اور لہو لعب شامل ہیں اور انھوں نے سادہ لوح عوام کو اپنے اعمال کی یقین دہانی اور لوگوں کے دل بہلانے کے لئے شہلا رضا،ماروی میمن اور ریحام خان جیسی عظیم ہستیوں کے دورہ کروا کر کافی کوششیں کی ہیں کہ عوام ان کے اعمال قبول کر سکیں۔

مگر ان میں مثبت تبدیلی بھی وقتی طور پر آہی گئے ہیں، یہ نہ صرف روزے رکھتے ہیں بلکہ دوسرے اعمال بھی بجا لا رہے ہیں۔وہ سیاست دان جس نے مسجد کے اندر والے حصے کو کبھی دیکھا نہیں آج نماز ِ باجماعت کی پہلی صف میں نظر آتے ہیں۔ہاتھوں میں تسبیح زبان پریا فتاح اوریا رزاق کا ورد جاری ہے تو کبھی اپنے بزرگوں اور پیروں کے مزارات پر روزانہ حاضری ،جیت کی دعا اور پھول چڑھاتے ہوے نظر آتے ہیں۔گھروں میں سب مل کر اعمال بجا لا رہے ہیں ان کی نماز، روزے اور صدقات بھی بڑھ گئے ہیں گویا ایسا لگتا ہے کہ سکول کے بچوں کا امتحانی سیزن آگیا ہے۔ سیاستدانوں نے عوامی اجتماعات ،اجلاسوں اور پروگراموں میں کچھ زیادہ ہی دلچسپی کے ساتھ شرکت شروع کردی ہے،مذکورہ سیاستدان فوتگی اجتماعات اور نماز جنازہ میں بھی عوام سے اپنا منشور اور خدمات کے عزائم کی بار بار تکرار کرنے لگے ہیں۔پانچ سالوں تک عوام کی خبر تک نہ لینے والے اب ملتے ہیں تو اس قدر اخلاق سے پیش آتے ہیں کہ نہ صرف مد مقابل کی بلکہ اس کے پورے خاندان کی خیروخٰیریت پوچھتے ہیں۔چند دن پہلے ایک اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک جماعت کو تو الیکشن کے نزدیک کہیں جا کر ملک وملت کے شہدا کی یاد آگئی ورنہ گذشتہ ساڑھے چار سالوں کے درمیان مختلف واقعات میں ہونے والی شہادتوں اور شہدا کی یاد سیاسی جماعتوں کی یادداشت کا حصہ نہیں بن سکی۔جن جماعتوں کا پس منظر مذہبی ہے وہ تو سیاست میں مذہبی رنگ اور کارڈ استعمال کرنے کی بھر پور کوششیں جاری ہیں تو اسی طرح سیاسی جماعتوں نے بھی اس طرز ِعمل کو ایک وطیرہ بنالیا ہے۔مسلم لیگ ن کے کارکن اپنے لیڈر کے سیاسی پوسٹر پر میاں نواز شریف صاحب کی عمرہ والی تصویر شائع کر کے یہ تاثر دینے کی کوشش میں ہیں کہ میاں صاحب بہت ہی مذہبی عقیدت و احترام رکھتے ہیں۔کلچر کے حوالے سے آل پاکستان مسلم لیگ پرویز مشرف اور پی ٹی آئی کے ریحام خان اور عمران خان کی گلگت بلتستان کی روائتی ڈریس اور ٹوپی والی تصویر دکھا کر عوام کوخوب ٹوپی پہنا رہے ہیں۔دوسری طرف ووٹرز کو رقم دیکر خریدنے کا سلسہ تیزی سے جاری ہے۔سفید پوشی کا برم بظاہر رکھنے والے غریبوں کی نفسیات پر مالی فائدے کا تاثر بڑھنے لگا ہے،اور یہی لوگ جو جیبوں کے بدلے ووٹ دینے کو تیار ہیں وہ کل سیاسی نمائندوں کی شکایت کے حق سے بھی محروم ہو جاتے ہیں۔

اس وقت گلگت بلتستان کے محلوں،گلیوں اور ہر چوک چراہے پر ہر دوسرا آدمی سیاسی گفتگو میں مصروف نظر آتے ہیں ایسے میں باتوں باتوں میں بحث کی شکل اختیار کر لیتا ہے اور یوں کبھی کبھار جھگڑے بھی ہو کر ہسپتال کی ہوا کھانے کو ایمرجنسی یا میل سرجیکل وارڈ میں پہنچ جاتے ہیں۔وہ سیاسی نمائندے جنہوں نے آپ کے در پر کبھی آنے کی زحمت نہیں کی آج ان کے لئے سر ،تن من سب قربان کرنے کو تیار ہوجاتے ہیں تو کبھی بھائی سے بھائی جدا،باپ سے بیٹا جدااور طلاق جیسے واقعات پیش آتے ہیں جس کے بارے میں آپ کا سیاسی نمائندہ جانتے تک نہیں ہے۔ایک دن کے الیکشن کی تیاری کے سلسلے میں دو ماہ قبل سے بیسوں ریلیاں نکالتے ہیں ،بوڑھے ،جوان ،بچے ہر عمر اور مختلف طبقے کے لوگ جن میں سب سے زیادہ اسٹوڈ نٹس شرکت کرتے ہیں کاش کوئی طالب علم ایسے تیاریاں اپنی تعلیم اور تربیت پر کریں گے تو کل خود اور پوری قوم کے لئے فا ئد مندہ ثابت ہونگے۔ووٹ ہم کونسے سیاست دان کو کیوں دے رہے ہیں تو اس کا جواب وہی مثال ہے کہ ہم اس لئے مسلمان ہیں کہ ہمارے باپ دادا مسلمان تھے بلکل اسی طرح بلاتحقیق کوئی علاقائی سطح پر ووٹ دے رہے ہیں تو کوئی اس لئے کی انکامامو،چچا،باپ دادا اور ہمسایہ اس پارٹی میں ہیں ان کو نہیں پتہ کہ یہ خود بعد از الیکشن مامو بن جاتے ہیں۔خدارا پہلے آپ فکر کریں ،اس نظام کو سمجھیں پھر الیکشن اور ووٹ کو سمجھیں اگر ووٹ دینا ہے تو اس سوچ کے ساتھ دیں کہ کونسا لیڈر آپ کو اپنی شناخت دے سکتا ہے، کونسا لیڈر گلگت بلتستان کو آئینی حقوق دلا سکتے ہیں،کوئی ہے جو واقعاََ گلگت بلتستان کے لئے مخلص ہو اور درد رکھتا ہو ؟کونسا لیڈر نہ صرف الیکشن کے ایام میں وقتی اعمال بلکہ ہر وقت خدا، رسولﷺ اور اس کے نیک بندوں کے لئے اچھے اعمال بجا لاتے ہیں۔آپ خود دیکھیں سوچیں اور فیصلہ کریں۔۔۔
Muhammad Saeed Akbari
About the Author: Muhammad Saeed Akbari Read More Articles by Muhammad Saeed Akbari: 2 Articles with 2377 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.