آج کل کراچی میں بڑی زور کی گرمی
پڑرہی ہے، گھر سے نکلنا دوبھر ہوگیا ہے، مگر ”اوگی“ کے رہنے والے ایک دوست
بتا رہے تھے، وہاں اب بھی صبح شام چادر اوڑھنا پڑتی ہے، لیکن کیا کریں، اب
یہ تو نہیں ہوسکتا کہ وہاں سے تھوڑی سی ٹھنڈ کراچی بھیج دی جائے۔ ہر علاقے
کا اپنا موسم ہے، کہیں لوگ پسینے میں نہا رہے ہیں اور کہیں نہاتے ہوئے
ٹھٹھر رہے ہیں۔ آسٹریلیا میں ایسی غضب کی گرمی پڑتی ہے کہ اس سے وہاں کے
میلوں پھیلے جنگلات میں آگ بھڑک اٹھتی ہے۔ افریقا تو ہے ہی گرمی کا گھر،
وہاں سورج آگ پھینک رہا ہوتا ہے اور ایسے علاقے بھی ہیں جہاں یہ سورج چھ،
چھ ماہ نظر تک نہیں آتا۔ روس کے علاقے سائبریا میں اتنی سردی پڑتی ہے کہ
اگر چار، پانچ منزلہ عمارت سے ابلتا پانی نیچے پھینکا جائے تو وہ زمین پر
گرنے سے پہلے ہی برف بن جاتا ہے اور اسی روس اور اس کے پڑوس میں اتنی گرمی
پڑتی ہے کہ آدمی اپنے آپ سے بیزار ہوجاتا ہے۔ یہ اللہ کا نظام ہے، بندہ کیا
کرسکتا ہے۔
پڑوسی ملک بھارت بھی ان دنوں شدید گرمی کی لپیٹ میں آیا ہوا ہے، 15 سو کے
لگ بھگ افراد لو، حبس اور گرمی سے پھیلنے والے مختلف امراض کی وجہ سے مرچکے
ہیں، اسپتال بیماروں سے بھرگئے ہیں، مگر افسوس ناک صورت حال یہ ہے کہ بھارت
اس خالصتاً قدرتی معاملے پر بھی روایتی تعصب کا مظاہرہ کرنے سے باز نہیں
آیا۔ آپ حیران ہوںگے کہ وہاں اس گرمی کا ذمہ دار بھی پاکستان کو ٹھہرایا
جارہا ہے۔
میڈیا اموات کی خبر دینے کے بعد یہ ضرور بتاتا ہے کہ ”واضح رہے بھارت میں
پڑنے والی گرمی کا سبب پاکستان سے آنے والی ہوائیں ہیں۔“ اتنا تو ہم بھی
کہتے ہیں کہ سائبریا سے آنے والی ٹھنڈی ہواو ¿ں کی وجہ سے کوئٹہ میں سردی
ہوگئی، کراچی والے کہتے ہیں کوئٹہ کی ہواو ¿ں سے کراچی کا موسم بھی اچھا
ہوگیا مگر ایسا تو نہیں ہوتا کہ کراچی یا کوئٹہ میں لوگ سردی کی وجہ سے
امراض میں مبتلا ہوجائیں تو ہم صبح شام یہ راگ الاپنا شروع کردیں کہ
سائبریا سے آنے والی ہواو ¿ں نے عوام کو بیمار کردیا ہے، سائبریا کی ہواو
¿ں نے پاکستان پر حملہ کردیا ہے۔ اگر یہاں کوئی بیمار ہوگیا ہے تو اس میں
سائبریا والوں کا کیا قصور، بھارتی میڈیا کو یہ باتیں کون سمجھائے۔
وہ سمجھتے تو سب کچھ ہیں، مگر تعصب نے ان کی آنکھوں پر پٹی باندھی ہوئی ہے۔
اگر آپ تھوڑی سی تحقیق کریں تو وہاں کے اخبارات میں اسی طرح کے جملے مل
جائیںگے”پاکستان سے آنے والی قاتل ہواو ¿ں نے سینکڑوں معصوم شہریوں کو موت
کے گھاٹ اتار دیا ہے، جبکہ ہندسرکار ابھی تک خاموش بیٹھی ہے۔“ اچھی بات ہے
بھیا، اپنی ہند سرکار کو مشورہ دیں کہ پاکستان کی سرحد کے ساتھ ساتھ آسمان
تک بلند دیوار تعمیر کردے تاکہ ہوا جاسکے اور نہ کوئی پرندہ!!
پرندہ سے یاد آیا، جمعہ کو بھارت میں بڑا سیکورٹی بحران پیدا ہوگیا تھا، دن
بھر سیکورٹی اداروں میں الرٹ رہا، وجہ؟ اس معاملے میں بھی پاکستان کا ہاتھ
تھا، یہاں سے ایسی حرکت کی گئی جس پر بھارتی اداروں کی دوڑیں لگ گئیں،
تفصیل کچھ یوں ہے، پاکستان کے سرحدی علاقے سے ایک کبوتر اڑا اور سرحد کے اس
پار بھارتی علاقے کے ایک درخت پر جا بیٹھا، اسے کیا معلوم تھا کہ اس کی یہ
سرحدی خلاف ورزی بھارت میں تھرتھلی مچادے گی۔ کسی نے کبوتر کو پاکستان سے
اڑکر بھارت میں گھستے دیکھ کر سیکورٹی اداروں کو اطلاع دی، جس پر ہائی الرٹ
جاری کردیا گیا، اہلکاروں نے علاقے کا محاصرہ کرکے سخت جدوجہد کے بعد مشکوک
کبوتر کو حراست میں لے کر خفیہ مقام پر منتقل کردیا، ماہرین نے جدید ترین
مشینوں سے کبوتر کا معاینہ کیا، اس کے ایکسرے لیے گئے، اسکین مشینوں سے
گزارا گیا، کئی گھنٹوں کے اس معاینے کے بعد بے چارے کو کلیئر قرار دیا گیا۔
اس دوران پورے میڈیا پر اودھم مچا رہا، بریکنگ نیوز چلتی رہیں کہ ”بھارتی
سورماو ¿ں نے پاکستانی سازش ناکام بناتے ہوئے سرحد پار سے آنے والے کبوتر
کو پکڑلیا ہے، سخت سیکورٹی میں اس کا معاینہ جاری ہے، دشمن کی اہم سازش کا
پردہ چاک ہونے کو ہے۔“ پردہ کیا چاک ہونا تھا، معلوم یہ ہوا کہ کبوتر دانا
چگنے کے چکر میں اِدھر سے اُدھر پھدک گیا تھا، بھارتی سیکورٹی اداروں نے
اسے جاسوس یا ”خودکش کبوتر“ سمجھ کر دھر لیا۔
آپ کو معلوم ہے بھارت میں گائے کو ”اماں جی“ (گو ماتا)کا درجہ حاصل ہے، وہ
لوگ گائے کو آزاد چھوڑ دیتے ہیں، جہاں چاہے گھومتی پھرے، اس وجہ سے کئی
لوگوں کو بزنس مل گیا، وہ گائےں ہانک کر سرحدی علاقوں میں لے آتے ہیں اور
پھر وہاں سے ان کو پاکستانی علاقوں کی طرف ہانک دیتے ہیں، وہاں موجود ان کے
کاروباری پارٹنر گائیوں کو پکڑکر منڈیوں میں بیج دیتے ہیں۔ ہم نے کبھی سنا
نہ پڑھا، پاکستانی سیکورٹی اہلکار ان گائیوں کے پیچھے ایکسرے مشین لے کر
دوڑ رہے ہوں۔ یہ خوف یا تعصب صرف بھارت میں ہے، اگر پاکستانی سرحدی علاقے
سے کوئی جوں بھی ان کی طرف چلی جائے تو سیکورٹی مسئلہ بن جاتا ہے۔
کہتے ہیں پاکستان کا قیام دراصل ہندوؤں کے تعصب کا نتیجہ ہے، اگر ہندو تعصب
نہ برتتے تو شایدالگ ملک کی آواز بلند نہ ہوتی۔ بدقسمتی سے ہندو ابھی تک اس
تعصب سے باہر نہیں آسکے ہیں۔ پہلے انہیں مسلمان ملیچھ لگتے تھے، اب پاکستان
انہیں ہضم نہیں ہوپارہا۔ پاکستان ایک حقیقت ہے، معلوم نہیں کیوں یہ بات
ہندو بنیے کے بھیجے میں نہیں بیٹھ رہی۔ وہ کبھی کبوتر پکڑتا ہے، کبھی اسے
پاکستان سے آنے والی ہواو ¿ں پر اعتراض ہوتا ہے۔ اگر ایسا ہی رہا تو مجھے
یقین ہے وہ کسی دن اقوام متحدہ میں درخواست جمع کرادے گا کہ پاکستانیوں کو
بھارتی رخ پر باتھ روم بنانے سے روکا جائے، کیونکہ یہ ہماری توہین ہے۔ |