کے پی کے میں بلدیاتی الیکشن اور نیا پاکستان

کے پی کے میں بلدیاتی الیکشن اختتام پذیر ہوگئے ہیں غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی 253 سیٹوں کے ساتھ پہلے،آزاد امیدوار 152 کے ساتھ دوسرے،جے یو آئی (ف) 122کے ساتھ تیسری،اے این پی 91 کے ساتھ چوتھے ،ن لیگ 89 کے ساتھ پانچویں، ،جماعت اسلامی 72 کے ساتھ چھٹے ،پی پی پی 34 کے ساتھ ساتویں،عوامی جمہوری پارٹی13 کے ساتھ آٹھویں نمبر پر رہی ہیں۔اس الیکشن کو پی ٹی آئی ایک اہم پیش رفت قرار دے رہی ہے ان کے قائدین کا کہنا ہے کہ ہم نے اقتدار محلے سطح تک منتقل کیا ہے اس سے قبل بلدیاتی الیکشن سے جمہوری جماعتوں نے راہ فرار اختیار کی ۔دوسری طرف اگر حقائق دیکھیں جائیں تو اسلحہ،طاقت،زور،مار دھاڑ،جعلی ووٹ کاسٹنگ،قتل و غارت گری کے واقعات عام کثرت سے دیکھنے میں آئے جو ماضی کا طریقہ واردات رہا ،مبصرین کا کہنا ہے کہ کے پی کے اس الیکشن میں 26 فیصد دھاندلی کے کیس دیکھنے میں آئے ،قومی الیکشن میں دھاندلی کا رونا رونے والی پی ٹی آئی اگر اپنے صوبے میں دھاندلی اورقومی الیکشن میں دھاندلی کی ریشو نکالے تو برابر ہی ہوگی اس لئے تو کے پی کے سیاسی،مذہبی قائدین نے بلدیاتی الیکشن کو دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے اسے قبول کرنے سے انکا ر کر دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ شفاف الیکشن صوبے میں دوبارہ کروائے جائیں ۔ اب عمران خان پر بھی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اپنی حکومت والے صوبے کے الیکشن کو شفاف ثابت کریں یا دوبارہ الیکشن کروائیں۔خیبر پختون خواہ کے حالیہ بلدیاتی الیکشن میں درجنوں جانوں کا ضیاع ہوا جو لڑائی جھگڑوں کے دوران اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ،ڈیرہ اسماعیل خان میں پر تشدد واقعات کے باعث 12 مقدمات درج کئے گئے اسی طرح ٹانک میں آزاد امیدوار کی ریلی پر دستی حملہ کے باعث 7 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں ایک قتل کے الزام میں معروف لیڈر اے این پی کے رہنماء میاں افتخار کو گرفتار کرکے ایک روزہ ریمانڈ بھی حاصل کرلیا ہے۔اس واقعہ کی مذمت ملک کی اعلیٰ قیادت نے کی ہے پشاور اور کرک کے 75 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کروانے کا حکم جاری کردیا گیا ہے، باقی صوبے کی تفصیل ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ۔ مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ کے پی کے حالیہ الیکشن میں سب سے زیادہ نقصان اے این پی کو ہوا پھر تحریک انصاف کے آپس کے اقتدار کی حوس میں گئے آنے کے جھگڑوں،دوڑ نے اس کے ووٹ کم کئے ،جماعت اسلامی کے ووٹ بنک میں اضافہ ہوا اور جے یو آئی (ف) اپنا ووٹ بنک محفوظ رکھنے میں 100 فیصد کامیاب رہی۔ کے پی کے الیکشن میں موروثی سیاست کا خاتمہ نہ ہوسکا روایتی سیاستدانوں کے چاچے،مامے،بیٹے،بھانجے،بھتیجے دیگر رشتہ دار اور پیارے ہی الیکشن میں شریک ہوسکے 95 فیصد غریبوں کو ان کے تناسب کے مطابق الیکشن میں حصہ دینے کیلئے کسی سیاسی جماعت نے اپنے پلیٹ فارم سے ٹکٹ نہ دئیے غریب کو ایک بار پھر اقتدار کی راہداری سے دور رکھا گیا گویا غریب کے مقدر میں امیر کبیر ،جاگیر داروں ،وڈیروں کو ووٹ ڈالنا ،ٹیکس ادا کرنا،مہنگائی کے تھپیڑے سہنا،خون پسینے کی کمائی ان سیاستدانوں ،حکمرانوں کو دینا ہی رہ گیا ہے۔نیا پاکستان بنانے،عوامی حقوق کے دعویداروں،اسلامی انقلاب لانے والوں نے کتنے غریبوں کو ٹکٹ دئیے ؟ اس کی تفصیل بھی سیاسی قائدین پریس کانفرنسزکے ذریعے قوم کے سامنے لائیں۔یقیناً اس کی تفصیل قوم کے سامنے نہیں آئے گی کیونکہ ان کے نزدیک غریب تو شدر ،ٹشور پیپرکا مقام رکھتا ہے جس کا کام ووٹ دینا اور پھر کامیاب امیدواروں کی بے وفائیاں برداشت کرنا ہے۔

قارئین کرام !بلدیاتی الیکشن کے پی کے میں ہوگئے مگر نیا پاکستان وجود میں نہیں آیا بلکہ نیا پاکستان بنانے والوں کی مقبولیت میں قومی الیکشن کی نسبت کمی دیکھنے کو نظر آئی ،سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال ،وہی پرانی روش،جس کی لاٹھی اس کی بھینس،جنگل کے قانون ،سرعام بدمعاشی پر مبنی ڈرامۂ جمہوریت ساری قوم نے دیکھا ۔۔۔ سرعام اسلحہ اٹھائے ہوئے فائرنگ کرتے، سیاسی جماعتوں کے کارکن کس جمہوریت کی تعریف،مقام بیان کرتے نظر آرہے ہیں؟ ان دہشت ناک،خوف ناک مناظر کو دل کے مریضوں،بچوں اور عورتوں نے یقینا دیکھنے سے گریز کیا ہوگایہ منظر تو ایک حوصلہ مند آدمی کیلئے دیکھنا محال تھے یوں محسوس ہورہا تھا کہ یہ جمہوریت کے جیالے انڈیا کی فوج سے 6 ستمبر 1965 کی جنگ لڑ رہے ہوں۔ہاتھا پائی ڈنڈوں سے لڑائی دیکھ یوں محسوس ہوتا تھا کہ زمانہ جاہلیت پھر سے لوٹ آیا ہے ۔یقیناً جمہوریت کے کرتے دھرتے(یورپ ومغرب)بھی یہ مناظر دیکھ کر پاکستان کی جمہوریت کو منہ چڑھا رہے ہوں گے پھر بھی ہے الیکشن کو شفاف ،تاریخ ساز اور اہم کارنامہ قرار دینا اس پر فخر کرناقوم کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے ،شفاف الیکشن تو وہ ہوتے ہیں جن میں ہارنے والا اپنی ہار تسلیم کرے مگر یہاں تو ہر طرف سے دھاندلی دھاندلی کی آوازوں کا ایک بے ہنگم شور کانوں کو کھائے جا رہا ہے ۔اے میری قوم! ہمارا یہی مسلہ ہمیشہ سے رہا ہے کہ ہم نے اپنی اصلاح کرنے کی کوشش ہی نہیں کی، ہر کوئی اپنے آپ کو بالکل صحیح سمجھتا ہے اور دوسروں کو سراسر غلط ۔۔۔۔۔ مخالف کو صفحۂ ہستی سے مٹا دینا چاہتا ہے تاکہ اقتدار کی لگام میرے ہی ہاتھ میں رہے اقتدار کے اس نشے نے انسان کو انسان کا غلام بنانے کا شوقین بنا دیا ہے اس شوق کے باعث انسان اپنے خالق ومالک اﷲ رب العزت کے آئین و قانون(قرآن) کو بھی بالائے طاق رکھ کر اس سے انحراف و بغاوت کرکے اپنی من مانی پر اتر آیا ہے جس کے باعث یہ کرہ ارض فساد ہی فساد کا پیش خیمہ بنی ہوئی ہے اﷲ کے رسول ﷺ کا فرمان عالی شان ہے کہ جو کوئی عہدہ مانگتا ہے ہم اسے عہدہ نہیں دیتے ۔ اقتدار کے ہوس زدہ ،بندوں کو بندوں کا غلام بنانے والے حالیہ نظام حکومت میں جس کا بھی دامن کھنگال کر دیکھو گئے جمہوریت کے پر رونق بازار میں آپ کو سب ہی اقتدار کے بھوکے ،پیاسے،ہوس زدہ،بے تاب،بے قرار نظر آئیں گے یہ ہوس تب ختم ہوگی جب ہم اپنے نظام حکومت کو اﷲ کے آئین اور رسول اﷲ ﷺ کے فرمان کے تابع کرلیں گے تووہ دن اس قوم کی خوش ،قسمتی ترقی،خوش حالی کے آغاز کا دن ہوگا۔
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 269996 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.