بھارت کا اقرار

بھارتی وزیر دفاع منوہر پر یکر کے بیان نے پورے پاکستان پر واضح کر دیا کہ بھارت پاکستان کے قبائلی علاقوں اور بلوچستان سمیت ملک بھر میں کو نسا کھیل کھیلا رہا ہے۔ بھارتی وزیر دفاع کا بیان جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ دہشت گردی کامقابلہ دہشتگردی سے کر یں گے یعنی پاکستان میں جو دہشت گرد کارروائیاں کر تے ہیں ان کو براہ راست سپورٹ بھارت کی حاصل ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بعد اب پاکستان نے بھی کھل کر بھارت کانام لینا شروع کیا جب کہ اس سے پہلے کبھی بھی بھارت کانام سیاستدانوں سمیت عسکری ادارے بھی نہیں لیتے تھے ۔ پاکستان نے دہشتگردوں کے خلاف ہر جگہ پر آپر یشن شروع کیا ہے جس میں سکیورٹی اداروں کو کا میابیاں بھی مل رہی ہے تو دہشتگردوں سمیت ان کے حواری بھی پر یشان ہے کہ ہمیں کیسے اپنی جانوں کی پناہ مل سکتی ہے۔ دہشت گردوں اور ان کے حواریوں نے اسلام کا نام استعمال کیا ۔پاکستان کے بہت سے سادہ لوح عوام کو ان شدت پسندگروپوں نے اپنے ساتھ دہشتگرد کارروائیوں میں بھی استعمال کیا ہے ۔ بہت سے نوجوانوں کو خودکش حملوں کے لیے بھی تیار کیا جس میں اب تک کے اعداد وشمار کے مطابق 60ہزار پاکستانی جس میں سکیو رٹی فورسز ، ڈاکٹر ز، طلبا، اساتذہ، وکیل ، مزدورکار، علما، سیاستدانوں سمیت بازروں میں عام معصوم لوگ، بچوں اور خواتین کو شہید کیا گیاجب کہ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کوعمر بھر کے لئے اپاہج بنایا گیا۔ سیاستدانوں سمیت عام عوام کو بھی یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ پاکستان میں جو لڑائی لڑی جارہی ہے وہ کوئی عام لڑئی نہیں بلکہ یہ ایک گر یٹ گیم ہے جس میں بھارت کے علاوہ بہت سے دوسرے ممالک کے ایجنسیاں بھی ملوث ہے ۔ یہ خفیہ ایجنسیاں پا کستان میں شدت پسند وں، فرقہ واریت اور دہشت گرد گروپوں کو اسلحہ ، بارود اور پیسے دیتے ہیں جس کا ایک ہی مقصد اور ٹارگٹ ہے کہ پاکستان کو توڑا جائے اور یہاں پرافراتفر ی پیدا ہو جائے۔ پاکستان اور اس ملک کے عوام کے دشمنوں کو اب سر چھپانے کی جگہ نہیں مل رہی ہے وہ افغانستان سے حملے کر رہے ہیں جس کا سر براہ فضل اﷲ ہے ان کے بارے میں ان کے چچااور سسر صوفی محمدنے کہا ہے کہ فضل اﷲ اسلا م کی خدمت نہیں بلکہ اسلام کو بدم کر رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسلام میں بچوں ،خواتین اور معصوم لوگوں کومارنا جرم اور زیادتی ہے۔

بھارتی وزیر دفاع کا بیان ذاتی نہیں بلکہ ان کے بیان پر بھارتی وزیر داخلہ نے بھی یہ کہا ہے کہ وزیر دفاع کا بیان درست ہے ۔ہم پاکستان کا مقابلہ ان ہی کے دہشت گرد تنظیموں کے ذریعے کر رہے ہیں۔بھارتی وزیر دفاع کے بیان پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین مشاہداﷲ سید نے ایک قرارداد بھی پیش کی ،اس مذمتی قرارداد میں کہا گیاہے کہ حکومت عالمی برادری سے رجوع کر یں اور عالمی سطح پر اس مسئلے کو اٹھا ئے ۔ قر ارداد میں کہا گیاہے کہ او آئی سی ، اقوام متحد ہ سمیت یورپی یونین میں پاکستان کو بھارتی جارحیت کے خلاف آواز بلند کر نے کی ضرورت ہے۔

بھارت میں مودی حکومت کے بر سر اقتدار آنے سے پہلے بھی بھارتی حکومت پاکستان کے خلاف جنگ میں مصروف تھی جس میں اب اضافہ ہوا ہے ۔ پاکستان نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ بھارت کے ساتھ مل کر مسئلہ کشمیر سمیت تمام متنازعہ مسائل پر بات چیت ہو لیکن بھارت کی جانب سے کبھی سنجیدہ جواب نہیں ملا ہے بلکہ بھارت کی طرف سے سرحدی خلاف ورزی اور جارحیت ہمیشہ دیکھی گئی ہے ۔ 2007میں سمجھوتہ ایکسپریس واقعے کے بعد سے مذاکرات کا عمل ختم ہو چکا ہے جو تاحال معطل ہے۔ سمجھوتہ ایکسپر یس واقعے سمیت بہت سے واقعات جوپاکستان میں ہوئے ہیں اس میں بھارت بلاواسط یا بلواسط ملوث رہا ہے ۔ پاکستان کی جانب سے ہمیشہ کھل کر بات نہیں ہوئی ہے بلکہ صرف بھارتی اہلکاروں کو شواہد دیتے رہے ہیں۔ بھارتی حکومتوں کی طرح بھارتی میڈیا کا کردار بھی ہمیشہ منفی اور جانبدار رہا ہے۔ ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ بھارتی کی جانب سے ایسے بیانات آرہے ہیں اور ہمارے وزرا سمیت وزیراعظم نواز شریف بھی خاموش ہے ان کی طرف سے بھی تادم تحر یر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے بلکہ اب تک بھارتی سفارت کار کو بھی، رسمی احتجاج ریکارڈ کرانے کے لئے نہیں بھلایاکیاہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں اور عسکری ماہر ین کے مطابق پا کستان کو اس مسئلے پر خاموش نہیں رہنا چاہیے بلکہ نہ صرف عالمی سطح پر بات کرنی چاہیے بلکہ بھارت کے ان دہشتگردوں کو ہر صورت میں بے نقاب کر نے کی ضرورت ہے اور ملوث تنظیموں کے خلا ف سخت سے سخت کارروائیاں بھی کی جانی چاہیے ۔قوم کے سامنے ان تنظیموں کے بارے میں کھل کر بات کرنی پڑے گی تاکہ عام لوگ بھی بھارتی دہشتگردی سے واقف ہو جائے۔ عسکری ماہر ین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارتی جارحیت اور دہشت گردی کامقابلہ کرناصرف فوجی قیادت کا کام نہیں بلکہ حکومت سمیت پوری قوم کو یک زبان ہوکر بھارت کے خلاف آواز بلند کر نی چاہیے اور ان کے حواریوں کو جو پاکستان میں دہشتگردی پھیلا رہے ہیں ان کو بھی روکنا چاہیے۔ جب تک پوری قوم فوجی قیادت اور عسکری اداروں کے ساتھ تعاون نہیں کرتی اس وقت تک پا کستان کے خلاف ایسی کارروائی ہوتی رہے گی۔

بحیثیت قوم ہمیں نہ صرف بھارتی دہشت گردی کو روکنا ہو گا بلکہ جس طرح ماضی میں قوم نے قر بانیاں دی ہے اسی طرح آج بھی قر بانی دینی پڑے گی ۔ ہمارے اردگرد موجود شدت پسندوں اور دہشت گردوں کے بارے میں سکیورٹی اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کر نا پڑے گا اور ہمیں خود اپنی ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیے تو پھر پاکستان کے خلاف کوئی بھی ملک دہشت گردکارروائیوں میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 226436 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More