تنظیم اہل سنت والجماعت گلگت بلتستان الیکشن 2015ء میں غیر جانبدار رہے گی

تنظیم اہل سنت والجماعت گلگت بلتستان و کوہستان کے مرکزی امیر و خطیب مرکزی جامع مسجد گلگت قاضی نثاراحمد نے خطبہ جمع دیتے ہوئے کہا کہ تعصب اور ظلم کی الیکشن کرنے والوں کو عوام مسترد کریں۔ نیک اور صالح لوگوں کو کامیاب کروانے میں عوام کردار ادا کریں۔حسب سابق تنظیم اہل سنت الیکشن میں غیر جانبدار رہے۔عوام ذاتی مفادات کو قومی مفادات پر قربان کریں۔ضابطہ اخلاق اور امن معاہدہ کی خلاف ورزی کرنے والوں کا عوام، فوج اور حکومت مواخذہ کریں۔حالیہ دنوں میں بعض سیاسی جماعتوں نے کالعدم اور دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ اتحاد کرکے عوام کی پیٹ پر چھرا گھونپا ہے۔میں بلا تفریق مسلک و علاقہ عوام الناس سے اپیل کرتا ہوں کہ تعصب،تشدد اور ظلم کی بنیاد پر کیے گئے فیصلے قبول نہ کریں اور نہ ہی ان لوگوں کے بہکاوے میں آجائیں۔ ان کے اس کردار سے علاقہ مزید بدآمنی کا شکار ہوگا۔انصاف کا تقاضہ یہ ہے کہ ہر گونہ اشتعال انگیزی اور دہشت گردی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ علماء اور مدارس نے ہمیشہ ملکی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت میں صف اول کا کردار ادا کیا ہے۔ہمیں حکمرانوں کے رویے سے ضرور شکایات ہیں مگر ملک وملت کی خاطر ہم انہیں بھی معاف کرتے ہیں۔ہمارا ہر قدم ملک و ملت کی حفاظت کے لیے ہے۔ ہم نے ہمیشہ ذاتی مفادات سے بالاتر ہوکر قوم کی خدمت کی ہے۔

ان خیالا ت کا اظہار تنظیم اہل سنت والجماعت گلگت بلتستان و کوہستان کے امیر، مرکزی جامع مسجد کے خطیب معروف عالم دین حضرت مولانا قاضی نثاراحمد نے اپنے خطبہ جمع میں کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ یہاں پر عوام الناس کی مارکیٹیں جلائی گئی،بے گناہ لوگوں کو قتل کیا گیا اور گزشتہ پانچ سالوں میں اہل سنت کو دیوار سے لگایا گیا۔ میں پاک فوج اور حساس اداروں سے اپیل کرتا ہوں کہ ایسے ظالم لوگوں کا فوری محاسبہ کرکے انہیں کیفر دار تک پہنچائے۔ عوام الناس بھی ایسے خبث باطن رکھنے والے عناصر کی نشاندہی کریں اور الیکشن میں ان سے خوب بدلہ لیں۔قاضی نثاراحمد نے مزید کہا کہ ہمیں اخبارات کے ذریعے اطلاع ہے کہ گلگت بلتستان کے الیکشن فوج کی نگرانی میں ہونگے۔ تو یہ علاقے کے لیے نیک شگون ہے۔ افواج پاکستان کرپٹ اور ظالم لوگوں پر کڑی نظر رکھیں تاکہ وہ الیکشن میں دھاندلی نہ کرسکیں۔تنظیم اہل سنت روز اول سے الیکشن میں غیر جانبدار ہے ۔ ہمیں جمہوریت کے اس گندے سسٹم میں کوئی خیر نظر نہیں آتی تاہم آج کے دور میں یہی متعارف ہے اس لیے اپنے حقو ق کے تحفظ اور شرو ضرر سے بچنے کے لیے عوام بااخلاق اور باسیرت امیدواروں کو جتائیں۔جمہوریت سے مکمل بیزاری کے باوجود موجودہ دور میں اس کی اہمیت کا اندازہ ہے۔ کسی کی مخالفت و حمایت کرنا اس منحوس جمہوریت کا لازمی تقاضہ ہے تاہم ہم کسی کی حمایت یا مخالفت نہیں کریں گے۔ عوام اپنے فیصلے خود کریں اور مشکل حالات میں اتحاد و یکجہتی پر کیے گئے فیصلوں کی قدر کریں اور اپنی طاقت کو نہ بکھیریں۔ اسی میں کامیابی ہے۔جو فیصلے اجتماعیت کی بنیاد پر کیے جاتے ہیں اللہ ان میں خیر و برکت رکھتا ہے۔ یہ وقت ذاتی عناد کا نہیں۔ قوم کو سنبھالنے کا ہے۔ ہم نے ضابطہ اخلاق اور امن معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ جو ان کے خلاف ورزی کرتا ہے اس کا سخت محاسبہ ہونا چاہیے۔مجھے حیرت ہے کہ مسجد بورڈ اور انتظامیہ کے لوگ سوئے ہوئے ہیں۔وہ ضابطہ اخلاق اور امن معاہدہ کو توڑنے والوں کا محاسبہ کیوں نہیں کررہے ہیں سمجھ سے بالاتر ہے۔کچھ عناصر سربازار فتوے لگارہے ہیں کہ فلاں کو ووٹ دینا ناجائز ہے ۔ فلاں کو ہرانا ضروری ہے۔ آخریہ سب کیا ہے۔ اور بازاروں میں فائرنگ کرتے ہوئے ریلیاں نکالتے ہیں۔ کیا یہ لاء اینڈ آرڈ کی سخت توہین اور خلاف ورزی نہیں؟آخرانتظامیہ اپنی رٹ کیوں نہیں قائم کرتی ہے۔
Qazi Nisar Ahmad
About the Author: Qazi Nisar Ahmad Read More Articles by Qazi Nisar Ahmad: 16 Articles with 13352 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.