برما میں بہتا مسلم خون اور اقوامِ عالم کی بے حسی

تاریخ گو اہ ہے کہ بڑے لو گ اپنے چھو ٹے چھو ٹے معا ملا ت پر حشر بپا کر دیتے ہیں اور ان کے اس بے حشر حشر کی بھینٹ چھو ٹے لو گو ں کو چڑ ھنا پڑ تا ہے کہیں سیا سی با پ بیٹو ں کی لٹر ا ئی عوا م میں ہنگا می صور ت حال پیدا کر دیتی ہے تو کہیں سیا سی بھا ئیو ں کی صدا رت کا مسلہ در پیش آتا ہے مگر یہ لو گ اس وقت منصف نہیں بنتے جب عوا م کو ان کی ضر و ر ت ہو تی ہے کئی دنو ں سے ایک سنگین مسلہ صر ف افرا د کی انفر ادی طا قت سے طا قت کی شکل اختیا ر کر گیا ورنہ کو ن جا نتا تھا کہ بر ما میں مسلمانو ں کا کیا حال ہے؟کسے خبر تھی کہ انھیں جا نو ر و ں کی طر ح ذبح کیا جا رہا ہے؟کو ئی بھی تو نہیں محض ان چند لو گو ں کے جو دل میں انسا نیت کے لیے در د رکھتے ہیں۔
؂درد دل کے وا سطے پیدا کیا انسا ن کو
ورنہ طا عت کے لیے کچھ کم نہ تھے کر وبیا ں

جس در ند گی کے سا تھ مسلمانو ں کا بر ما میں قتل عام پر جا رہی ہے اس ظلم و جبر کا دکھ صر ف مجھے ہی نہیں بلکہ ہر اس فر د کو ہے جو کہ ایک چھو ٹی سی سو ئی چبھنے پر بھی در د محسو س کر تا ہے جو جب کسی کو تکلیف میں دیکھتا ہے تو اسے اس چیز کا احسا س ہو تا ہے کہ در د کسے کہتے ہیں پو ری دنیا میں جہا ں جہا ں بھی مسلمان رہتے ہیں وہ سب آپس میں بھا ئی بھا ئی ہیں اور ان میں سے کسی ایک کا بھی قتل پو ری عالم انسا نیت کے قتل کے متر اد ف ہے پتا نہیں یہ آشن و را ٹھو کیا چا ہتا ہے ؟کیو ں یہ اپنی لا ل چا در کی چمک مسلما نو ں کے پا ک خو ن سے بر قرا ر رکھنا چا ہتا ہے اس کے اپنے لو گو ں میں بھی تو وہی لا ل خو ن ہے انسا ن اور حیوا ن کے خو ن کا رنگ ایک ہی ہے فر ق صر ف اتنا ہے کہ حیو ان خو ن پیتا ہے اور انسا ن خو ن پینا حرا م سمجھتا ہے انسا نی تنظیمیں انسا نو ں کی فلا ح کے لیے بنا ئی جا تی ہیں نا کہ صر ف اپنے مما لک کے ذا تی مفا دات کو تر جیحا ت دینے کے لیے ۔مگر غیر و ں کا گلہ کر نے کا کیا فا ئد ہ جب اپنے لو گ ہی غفلت کی گہر ی نیند سو رہے ہو ں۔نا جا نے کیو ں انہیں ان مظلو م مسلما نو ں کی آہ و پکار سنا ئی نہیں دیتی جو اپنے گلے کٹوا رہے ہیں اور اپنو ں کی عصمت در ی دیکھ رہے ہیں ہما ری مسا جد میں بھی صر ف فر قہ بندی ہی کی بنیا د پر تقا ر یر کی جا تی ہیں مگر آج یہ علما ء کی بھی ذمہ داری ہے اور دا نشور و ں کی بھی حکمرا نو ں کی بھی ذمہ داری ہے اور عوام کی بھی کہ ان مسلمانو ں کی جا نو ں کی حفا ظت کے لیے آواز اٹھا ئیں کیو نکہ ہم میں سے کسی کو بھی یہ نہیں پتا کہ بر ما کے مسلمان کس فر قے سے تعلق رکھتے ہیں ہم صر ف اتنا جا نتے ہیں کہ وہ مسلمان ہیں اور وہ انسا ن ہیں اور حیوا نیت کے جبر سے دو چار ہیں آج وقت ہے جب ہم سب کو اپنے حصے کا چر اغ جلا نا ہو گا تاکہ اس چر ا غ کی رو شنی میں صیحح راستہ دیکھا جا سکے ۔

وہ حکمرا ن اور عالمی و بین الا قوا می میڈیا جو کہ خود کو سچا اور انصا ف پسند سمجھتے ہیں اور ابھی تک اس ظلم و جبر پر خا مو ش ہیں ۔میرا ،پا کستا نی قو م اور بر ما کے مسلمانو ں کا ان سے ایک سوا ل ہے کہ
؂مٹ جا ئے گی مخلو ق تو انصا ف کر و گے ؟
منصف ہو تو اب حشر اٹھا کیو ں نہیں دیتے ۔
Muhammad Shahbaz
About the Author: Muhammad Shahbaz Read More Articles by Muhammad Shahbaz: 6 Articles with 6660 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.