روہنگیا کے مظلوم مسلمان!!!

مسلمانوں کے ازلی دشمن شیطان کے چیلے مسلمانوں پر شروع دن سے ظلم کرتے رہے ہیں مگر اب اس کی انتہا ہو گئی ہے ۔ مسلمان کا خون اتنا ارزاں ہو گیاہے کہ انسانیت چیخ اُٹھی ہے ۔برما مسلمانوں کی پرانی قتل گاہ ہے۔برما میں مسلمانوں پر کیا گز رہی ہے وہ تو وہی بہتر اور زیادہ جانتے ہیں ۔ہمارے پاس توجو میڈیا سے جو کچھ معلومات آئی ہیں اس کے مطابق بدھ مذہب کے لوگ انہیں کلہاڑیوں اور ہتوڑوں سے مار رہے ہیں۔ وہ اپنی جانیں بچانے کے یے کھلے سمندر میں کشتیوں میں سوار ہو کر روہنگیا سے اپنی جانیں بچانے کے لیے بھوکھے پیاسے کھلے سمندر میں تیر رہے ہیں انسانیت خاموش ہے۔ پڑوسی مسلمان ملک انڈونیشیا، ملائیشا اور بنگلہ دیش جن کی سمندری سرحدوں تک بچ بچا کر پہنچے ہیں مگر وہ انہیں پناہ نہیں دے رہے۔ کوئی بھی انسانیت کا مظاہرہ نہیں کر رہا۔بڑی تعداد میں انڈونیشیا، ملائشیا اور بنگلہ دیش اور دوسرے ملکوں کی طرف ہجرت کر رہے ہیں ۔ اگر تاریخی طور پر دیکھا جائے تویہ ظلم کوئی نیا نہیں ہے بہت پہلے سے جاری ہے ۔ بدھسٹ تاریخی طور پر مسلمانوں کے شدید مخالف رہے ہیں۔ایک کالم نگار کے مطابق جب مسلمان مغل شہزادہ شجاع اورنگزیب سے شکست کھا کر فرار ہوا تھا اس وقت بھی برما میں اس کے ساتھ زیادتی ہوئی تھی سنداتھودام بادشاہ نے شجاع کی مدد کرنے کی بجائے اس کی بیٹی سے زیادتی کی جس کے بعد اس نے خودکشی کر لی مغل شہزادوں اور برمی مسلمانوں نے بدلہ لینے کی کوشش کی لیکن قتل کر دیے گئے اور ہر داڑھی والے شخص کو موت کی نیند سلا دیا گیا تھا۔ شجاع پرتگالی قزاقوں کی مدد سے رنگون فرار ہوا تھا۔اس کے بعد جب 1782 ء میں بودوداپیا بادشاہ بنا تو اس نے برما کے تمام مسلمان علماء کو ایک جگہ اکٹھا کیا اور انہیں سور کھانے کے لیے کہا ۔انہوں نے انکار کیا تو سب کو قتل کر دیا گیا۔برما کے مسلمان آج بھی اس واقعہ کو سناتے رہتے ہیں ۔پہلی جنگ عظیم کے بعد انگریز حکومت کے وائٹ پیپر کے مطابق ایک بہت بڑے قتل عام کا ذکر ملتا ہے جس کے گواہ ایک انگریز جج موریس کولس کی چشم دید شہادت موجود ہے۔پھر 1938ء میں ایک بار مسلمانوں کا قتل عام ہوا۔برما کے بدھ برطانوی فوج سے لڑتے تھے تو مسلمان قیدیوں کو برطانوی فوج کی گولیوں کے سامنے ریت کی بوریوں کی طرح باندھ کر کھڑا کرتے تھے۔ آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفرکو بھی انگریزوں نے مسلم دشمنی کی وجہ سے دہلی بدر کر کے مسلمانوں کی قتل گاہ برما کے شہر رنگون میں قید کیا تھا۔ برما کی آزادی کے بعد 16 مارچ 1997 ء کو امن کے پجاری بدھ بھکشو مسلمان آبادیوں میں داخل ہوئے مسجدوں پر حملہ کیا، قرآن پاک اور مذہبی کتابوں کو آگ لگائی ۔دکانوں کو لو ٹا، گھروں کو مسمار کیا اس کے بعد 2001ء تانگو میں قتل عام ہوا مسلمانوں کے قتل عام کے علاوہ ریلوے اسٹیشن تانگو کی مسجد کو بھی بلڈوز ر سے شہید کر دیا گیا۔۷کروڑ پچاس لاکھ والے برما میں صرف آٹھ لاکھ مسلمان ہیں 1962 ء میں فوج نے اقتدار پر قبضہ کیااس کے بعد سے برمی مسلمان فوج کے ظلم کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔برما کے صوبے اراکان میں اکثریت مسلمانوں کی ہے جن کو موبائل فون تک استعمال کرنے پر فوجی حکومت کی جانب سے پابندی ہے۔ رنگوں میں11 مسلمانوں کوبس سے اتار کر برمی فوج نے اور بدھ مت کے پیروکاروں نے شہید کیا۔مسلم اکثریت والے صوبہ اراکان میں احتجاجی تحریک شروع ہوئی مگر اس تحریک کو پہلے ہی مظاہرے میں برمی فوج نے بے دریغ فائرنگ کر کے ہزاروں مسلم مظاہرین کو شہید اور زخمی کیا صوبہ اراکان کی سرحد بنگلہ دیش سے ملتی ہے جب مسلمانوں نے پناہ کے لیے وہاں کا رخ کیا تو بنگلہ دیش کی بھارت نواز اور مسلم دشمن حکومت نے برمی مسلمانوں کو پناہ دینے سے انکار کر دیا۔ ہزارں مسلمان ا ب تک شہید کیے جا چکے ہیں۔500 بستیاں جلا کر خاک کر دی گئیں ہیں ہزاروں نوجوان تاحال لا پتہ ہیں عالمی میڈیا مسلمانوں پرہونے والے ظلم و ستم پر خاموش ہے اقوام متحدہ اور اوآئی سی بھی خاموش ہے۔ پاکستانی میڈیا بھی جوفلمی دنیا کی خبریں بڑا چڑھا کر پیش کرتا ہے اس نے بھی ہزاروں مسلمانوں کی شہادت پر چپ کا تالالگا رکھا ہے۔ برماکے مسلمانوں کے قتل عام کے فوٹو جو انٹر نٹ پر جاری کئے گئے ہیں جو ہمیں جماعت اسلامی کے کارکن نے ای میل کیے تھے جو ہم نے اپنے گذشتہ کالم میں پیش کیے تھے اس کے مطابق ایک تصویر میں لاشوں کے ڈھیر سڑکوں پر پڑے ہیں کچھ لوگ منہ پر کپڑا لگائے ان لاشوں کا معائنہ کر رہے ہیں۔ ایک تصویر میں لاشوں کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور لاشیں لین میں الٹی پڑی ہیں فوجی گنیں تانے کھڑے ہیں ۔ ایک اور تصویر میں سمندر کے کنارے لاشوں کے ڈھیر پڑے ہیں تصویر کے نیچے لکھا ہے ایک دن میں 1000 مسلمانوں کو بدھ بھکشوں نے قتل کیا ہے۔اس تصویر کے نیچے دوسری تصویر میں چہرے مسخ شدہ تصویر ہے۔ایک تصویر میں سمندر کے کنارے لاشیں ایسے پڑی ہوئی ہیں جسے مچھلیوں کو شکار کے بعد ایک لین میں سجایا گیا ہے۔ایک کے اوپر تصویر میں کشتی پر سوار ایک خاندان کا سربراہ ہاتھ جوڑ کو فریاد کر رہا ہے۔ایک تصویر میں سمندر کے کنارے اپنے پیاروں کی لاشوں پر کھڑے لوگ پریشانی کے عالم میں اِدھراُدھر دیکھ رہے ہیں۔ایک تصویر میں معصوم بچوں کی لاشوں پر ان کے ماں ،باپ اوربھائی کھڑے ہیں۔ایک تصویر میں میں ناریل کے درخت نظر آ رہے ہیں بستی سے آگ اور دھویں کے شعلے بلند ہو رہے ہیں۔ایک تصویر میں لاشوں کے اوپر چھت سے ایک لاش گرتی دکھائی گئی ہے۔ایک تصویر میں لاتعداد لاشیں جلی ہوئی پڑی ہیں اور ریڈکراس کے نشان والے لباس میں تین افراد ان کے اندر سے گزر رہے ہیں۔سمندر کے کنارے ایک تصویر میں کچھ لوگ لاشوں کو دیکھ رہے ہیں۔ایک تصویر میں ایک نوجوان کی لاش سڑک پر پڑی ہے فوجی انگلی کا اشارہ کر کے جائے حادثہ دیکھ رہے ہیں۔ایک تصویر میں سڑک پرسیکڑوں کی تعداد میں جلی ہوئی لاشیں پڑی ہیں سامنے بلڈنگ نظر آ رہی ہے کچھ لوگ دور کھڑے ہوئے ہیں۔اس کے اوپرایک تصویر میں لاشیں لکڑیوں پر پڑی ہیں نیچے آگ لگی ہوئی ہے۔ایک تصویر میں ایک شخص ایک بچے کی کفن میں لاش کو اُٹھائے ہوئے چوم رہا ہے تصویر کے نیچے لکھا ہے برما کے مسلمانوں کو بچا نہیں سکتے مگر دنیا کو ان کا دکھ تو دکھا سکتے ہیں۔ایک تصویر میں دو لاشیں سڑک پر پڑی ہیں سامنے سائیکل کھڑی ہے۔ ایک تصویر میں9ایم ایم پسٹل ایک بھگشو کے ہاتھ میں ہے منہ پر کپڑا لگائے ہوئے ہیں اس تصویر کے پیچھے دھواں ہے لگتا ہے مکان چل رہے ہیں یہ ہنسا کے پجاریوں کی دہشت گردی دنیا کو شاید نظر نہیں آتی؟۔ایک تصویر میں ایک شخص ایک بچے کے لاش پر پریشان بیٹھا ہے نیچے تصویر میں خواتین کی لاشوں کی تصویر ہے اس پر لکھا ہے یہ بے گوروکفن لاشیں برما کے مسلمانوں کی ہیں جنہیں عالمی میڈیا اسلام دشمنی میں چُھپا رہا ہے ۔دو تصاویر میں بچے اور عورتیں رو رہی ہیں تصویر پر لکھا ہے برما کے یہ مسلمان بچے جنکے والدین شہید ہو گئے ہیں کیا آپ انہیں بچانے میں اپنا کردار ادا کریں گے؟ جی ہاں ! آپ کا دنیا سے زیادہ سے زیادہshare کرنا بھی انہیں بچانے میں مددگار بن سکتا ہے نیچے تصویر پر لکھا ہے میں برما کی مسلمان بہن ہوں میرے گھر کے سات لوگوں کو بدھ دہشگردوں نے شہید کر دیا ہے خدارا برما کے مسلمانوں کے ساتھ ہوا یہ ظلم دنیا کے سامنے لائیں اور میرے آنسو پونچھنے کا سامان کریں۔ایک تصویرمیں تینوں طرف لاشوں کو دکھایا گیا ہے اور فریاد کی گئی ہے کہاں ہیں انسانی حقوق کی باتیں کرنے والی تنظیمیں ؟جوپاکستان میں صرف ایک قادیانی (غیرمسلم) کے مرنے پر پورے ملک میں جلسے جلوس کر رہی تھیں ؟کہاں ہے یونائیٹڈ نیشن؟ جو خود کے کتوں تک کے مرنے پر عراق اور افغانوں پر حملہ کر دیتے ہیں؟کیا مسلمانوں کے خون کی کوئی قیمت نہیں؟ایک تصویر میں ایک نوجوان کی لاش پڑی ہے جس کے نیچے لکھا ہے کہ’’ بدھ دشتگرد تنظیم جنتا سکورٹی‘‘ کا شکار ایک معصوم مسلمان نوجوان۔اس کے نیچے تصویر میں عور تیں پریشانی کے حالت میں رو رہی ہیں قر آن کی (سورۃ النساء۷۵) کے الفاظ تحریر ہیں’’ آخر کیا وجہ ہے کہ تم اﷲ کی راہ میں اُن بے بس مردوں،عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ نکلو جوکمزور پا کر دبا لیے گئے ہیں اور فریاد کر رہے ہیں کہ اے خدا ہم کو اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی مددگار پیدا کر دے ‘‘ایک تصویر میں روہنگیا کے جلے ہوئے گھروں کے پاس سے لوگ بھاگ رہے ہیں۔ایک تصویر میں ایک برمی مسلمان کی لاش پانی میں تیر رہی ہے نیچے لکھا ہے برما میں مسلمانوں کا کھلا قتل عا م پر بے حس پاکستانی میڈیا خاموش ایک ہفتے میں 20000 شہادتیں․․․ کیا امریکہ کو یہ دہشتگردی نظر نہیں آئی؟ ۔ ایک تصویر میں برما بدھ اکثریت کے مظالم کے باعث بنگلہ دیش ہجرت کر کے آنے والا مسلمان خاندان بنگلہ دیشی بحریہ کے افسر سے ہاتھ جوڑ کر بے دخل نہ کرنے کی اپیل کر رہا ہے․․․ایک تصویر میں مسلمانوں کی لاتعداد لاشیں سڑک پر بے یارو مددگار پڑی نظر آ رہیں ہیں برما کے فوجی لاشوں پر کھڑے ہیں ساتھ ہی چھوٹی تصویرمیں فوجی کسی گھر کی تلاشی کے لیے گھر میں داخل ہو رہے ہیں نیچے لکھا ہے برما میں مسلمانوں کا قتل عام روہنگیا مسلمانوں کے بنیادی انسانی حقوْق کی خلاف ورزی!ایک ہنساء کے پوجاری بدھ ملک برمامیں مسلم اقلیت کے ساتھ ظلم سے اس کا اصلی چہرا دنیا کے سامنے آگیا ہے دہشتگردی کی انتہا ہو گئی ہے۔عوام سے ہٹ کر برما کی فوجی جنتا اس دہشت گردی میں شامل ہو گئی ہے۔دنیا اور اقوام متحدہ خاموش ہے ۔ برما کی نوبل پرئز یافتہ aung san suu خاتون جب گھر میں بند تھیں تو انسانی حقوق کی چیمپئین بنی ہوئی تھیں اب جب آزاد ہیں تو ان کو اپنے ملک میں اقلیتوں کے ساتھ ظلم میں برما کی ملٹری کی شمولیت نظر نہیں آ رہی ۔افسوس کی بات ہے کہ وہ بھی مسلمانوں کو اقلیت ماننے کے لیے تیار نہیں۔بدھ مذہب میں روادری نہ ہونے کی وجہ سے 1920 سے مذہب کی بنیاد پر مسلم اقلیت کو قتل کیا جا رہا ہے۔ برما مسلمانوں کو اپنی اقلیت ماننے کے لیے تیار نہیں بلکہ غیر قانونی آباد کار تصور کرتی ہے جبکہ مسلمان آٹھویں صدی عیسوی سے برما میں آباد ہیں۔ اقوام متحدہ برما کی اقلیت کو مظلوم تو مانتی ہے مگر اس نے کبھی بھی ان کی مدد نہیں کی۔جبکہ انڈنیشیا کے ایک عیسائی صوبے کو آزادی دلا دی، سوڈان کے عیسایوں کو آزادی دلا دی مگر مسلمانوں سے دوہرا سلوک روا رکھا ہوا ہے۔برما کے ظلم کی وجہ سے مسلمان پڑوسی ملکوں تھائی لینڈ،انڈونیشیااور بنگلہ دیش میں ہجرت کرتے رہے ہیں جہاں وہ تکا لیف برداشت کر رہے ہیں 2009ء میں مسلمانوں سے بھری ہوئی5 کشتیاں کو تھائی فوجیوں نے ڈبا دیا اور کچھ لوگ اس میں بچ کر انڈنیشیا کے ساحل تک پہنچے اور داستان سنائی۔یہ ساری تفصیلات ہم نے پرانے کالم میں بیان کی تھیں جنہیں افادہ عام لیے دوبارہ پیش کر رہا ہوں۔اب بھی اخبارات میں جو فوٹو لگے ہیں۔ کشتیوں میں سوار کھلے آسمان کے نیچے سمندر میں روہنیگیا مسلمان پانی اور خوراک مانگ رہے ہیں۔ کئی لوگ بھوک کی وجہ سے مر گئے ہیں۔ پڑوسی مسلمان ملک ان مظلوم مسلمانوں کی مدد نہیں کر رہے۔ہاں ایک ترکی ہے جس نے ان مظلوم مسلمانوں کی مدد کی ہے۔پاکستان میں دینی جماعتوں جمعہ کے دن شدید احتجاج کیا ہے۔سراج الحق امیر جماعت اسلامی نے اقوام متحدہ کے دفتر جا کر یاداشت پیش کی۔ پہلے کی طرح اب بھی سرکاری سرپرستی میں قتل عام کیا جا رہا ہے۔مسلم حکمران خاموش ہیں۔جانوروں کے حقوق کے لیے شور مچانے والے ادارے ۴ ملین انسانوں کی نسل کشی پر خاموش ہیں۔پورے ملک میں لوگ باہر نکل آئے ہیں۔ ہماری پاکستانی مسلمانو ں سے درخواست ہے کہ اس ظلم کے خلاف بڑ ھ چڑھ کر حصہ لیں۔ این جی اوئز ،سیاسی ؍دینی پارٹیوں کو احتجاج ریکارڈ کرانا چاہیے ان کے کارکنان برما کے سفارت خانے کے سامنے احتجاج ریکاڈکر ائیں۔ مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان کو برما کے سفارت کار کو ملک بدر کرے تاکہ دنیا کے سامنے اس ظلم کی داستان آشکار ہو۔جماعت اسلامی کراچی نے احتجاجی مارچ۷مارچ ۵ بجے نمائش چورنگی تا سی بریز کا اعلان کیا ہے۔ حکومت نے ملکی اور غیر ملکی سیاسی وسفارتی طور پر امداد کے لیے چودھری نثار،سرتاج عزیز اور طارق فاطمی پر مشتمل کمیٹی بنا دی ہے جواچھا اقدام ہے۔ترکی اور انڈونیشیا نے سمندر میں پھنسے روہیگیا مسلمانوں کو بجانے کا سلسلہ جاری کیا ہے۔ اﷲ ہمارے روہنگیا کے مسلمانوں کا مددگار ہو آمین۔
Mir Afsar Aman
About the Author: Mir Afsar Aman Read More Articles by Mir Afsar Aman: 1130 Articles with 1094089 views born in hazro distt attoch punjab pakistan.. View More