اور قرافى نے بدعت كے انكار پر
اصحاب سے جو اتفاق ذكر كيا ہے وہ صحيح ہے، اور اس نے جو تقسيم كى ہے وہ
صحيح نہيں، اور اس كا اختلاف سے متصادم ہونے اور اجماع كو ختم كرنے والى
چيز كى معرفت كے باوجود اتفاق ذكر كرنا بہت تعجب والى چيز ہے، لگتا ہے كہ
اس نے اس تقسيم ميں بغير غور و فكر كيے اپنے استاد ابن عبد السلام كى تقليد
و اتباع كى ہے.
پھر انہوں نے اس تقسيم ميں ابن عبد السلام رحمہ اللہ كا عذر بيان كيا ہے
اور اسے " مصالح مرسلہ " كا نام ديا ہے كہ يہ بدعت ہے، پھر كہتے ہيں:
" ليكن اس تقسيم كو نقل كرنے ميں قرافى كا كوئى عذر نہيں كيونكہ انہوں نے
اپنے استاد كى مراد كے علاوہ اس تقسيم كو ذكر كيا ہے، اور نہ ہى لوگوں كى
مراد پر بيان كيا ہے، كيونكہ انہوں نے اس تقسيم ميں سب كى مخالفت كى ہے، تو
اس طرح يہ اجماع كے مخالف ہوا " انتہى
ديكھيں: الاعتصام ( 152 - 153 ).
ہم نصيحت كرتے ہيں كہ آپ كتاب سے اس موضوع كا مطالعہ ضرور كريں كيونكہ رد
كے اعتبار سے يہ بہت ہى بہتر اور اچھا ہے اس ميں انہوں نے فائدہ مند بحث كى
ہے.
عز بن عبد السلام رحمہ اللہ نے بدعت واجبہ كى تقسيم كى مثال بيان كرتے ہوئے
كہا ہے:
" بدعت واجبہ كى كئى ايك مثاليں ہيں:
پہلى مثال:
علم نحو جس سے كلام اللہ اور رسول اللہ كى كلام كا فہم آئے ميں مشغول ہونا
اور سيكھنا يہ واجب ہے؛ كيونكہ شريعت كى حفاظت واجب ہے، اور اس كى حفاظت اس
علم كو جانے بغير نہيں ہو سكتى، اور جو واجب جس كے بغير پورا نہ ہو وہ چيز
بھى واجب ہوتى ہے.
دوسرى مثال:
كتاب اللہ اور سنت رسول صلى اللہ عليہ وآلہ وسلم ميں سے غريب الفاظ اور لغت
كى حفاظت كرنا.
تيسرى مثال:
اصول فقہ كى تدوين.
چوتھى مثال:
جرح و تعديل ميں كلام كرنا تا كہ صحيح اور غلط ميں تميز ہو سكے، اور شرعى
قواعد اس پر دلالت كرتے ہيں كہ شريعت كى حفاظت قدر متعين سے زيادہ كى حفاظت
فرض كفايہ ہے، اور شريعت كى حفاظت اسى كے ساتھ ہو سكتى ہے جس كا ہم نے ذكر
كيا ہے " انتہى.
ديكھيں: قواعد الاحكام فى مصالح الانام ( 2 / 173 ).
جاری ہے---- |