آنسو ۔۔۔

ایک کتا نزع کے عالم میں تھا اور اسکا مالک پاس بیٹھا آنسو بہا رہا تھا - فرط رنج و غم سے اسکی ہچکی بندھی تھی روتا جاتا اور کہتا جاتا ہائے مجھ پر تو آسمان ٹوٹ پڑا ، کیا کروں ؟ کہاں جاؤں کونسی تدبیر کروں ، کونسا جتن کروں کہ میرے پیارے کتے کی جان بچ جائے - ایک فقیر ادھر سے گذر رہا تھا - کتے کے مالک یوں بے حال دیکھا تو پوچھا بھائی خیر تو ہے ؟ اسطرح گلا پھاڑ پھاڑ کر کیوں رو رہا ہے ؟

کتے کے مالک نے جواب دیا ہائے میرا یہ کتا مر رہا ہے ، یہ بڑے اوصاف کا مالک ہے - ایسا باکمال کتا چراغ لیکر بھی ڈھونڈوں تو نہیں ملے گا ، رآت بھر میرے مکان کی نگہبانی کرتا ، کیا مجال کہ کوئی پرندہ بھی ادھر پر مارے - کتا کیا اسے شیر کہوں تو غلط نہ ہوگا - دوڑنے پر آتا تو ہرن کو مات دیتا ، شکار کے پیچھے گولی کی طرح جاتا ، ان خوبیوں کے ساتھ بلا کا قانع ، صابر بے غرض اور وفادار بھی ہے - فقیر نے متاثر ہوکر پوچھا ، تیرے کتے کو تکلیف کیا ہے ؟ کیا اسکو کوئی مہلک مرض ہے یا کوئی گہرا زخم لگا ہے - مالک نے جواب دیا بھوک کی وجہ سے اسکا دم نکل رہا ہے، اسکے علاوہ کوئی بیماری نہیں ۔ کئی دن ہوگئے اسے کھانے کو کچھ نہیں ملا - فقیر نے کہا بھائی اب صبر کرو اسکے سوا اور چارہ ہی کیا ہے- الله صبر کا پھل دیتا ہے ۔ اتنے میں فقیر کی نظر رونے والے شخص کی پیٹھ پر پڑی جہاں کپڑے میں بندھی کوئی چیز لٹک رہی تھی ۔ فقیر نے پوچھا بھائی اس کپڑے میں کیا بندھا ہے ، وہ شخص بولا یہ کل کے لئیے چند روٹیاں اور کھانے پینے کا دوسرا سامان بندھا ہے - یہ سنکر فقیر کو سخت تعجب ہوا - فقیر نے کہا اے ظالم شخص کیوں نہیں دیتا کتے کو اپنے کھانے میں سے تھوڑا کھانا تاکہ اسکی جان بچ جائے ۔ اسنے جواب دیا کہ اسقدر اس کتے سے محبت نہیں کہ اپنی روٹی اسے ڈال دوں روٹیاں خوراک مفت نہیں ملتی اور یہ آنسو جو اسکے غم میں گرا رہا ہوں البتہ یہ میرے پاس فالتو اور بیکار ہیں ، کیونکہ آنسو بہانے پر کچھ خرچ نہیں ہوتا سو وہ میں اس کے لئیے بہا رہا ہوں ۔ فقیر نے کہا لعنت ہو تیری اس عقل اور محبت پر ۔

ایسی ہی محبت ہمارے حکمرآن طبقے کو ہم سے ہے ، قوم کے غم میں غلطاں رہتے ہیں ہر دم ۔ کوئی سانحہ ہوجائے تو مذمتی بیانات بھی داغتے ہیں اور آنسو بھی بہاتے ہیں - تمام سیاستدان خدمت خلق اور عوام سے محبت کی وجہ سے ہی سیاست کرتے ہیں وہ الگ بات ہے کہ محبت ویسی ہے جیسی مالک کو کتے کے ساتھ تھی - سارا ملک نزع کی حالت میں ہے مگر یہ صرف آنکھیں نم کرکے بیانات داغ دیتے ہیں مگر اپنی پشت پر بندھی کرپشن کی پوٹلی ڈھیلی کرنے کو تیار نہیں - نعروں اور خواب بیچنے کے سوا انکے پاس عوام کو دینے کے لئیے کچھ نہیں - یہ کچھ نہ کریں آنسو بہانا بند کردیں اور کرپشن لوٹ مار چھوڑ دیں پاکستان میں اتنی سکت ہے کہ دنوں میں اپنے قدموں پر کھڑا ہو سکے ۔ ہمدردی کے بول بولنا کافی نہیں عملی اقدام کرو لوٹ مار بند کرو ، گا گی ہوگا ، یوں کریں گئے نوسربازی بند کرو اور اس ملک کی جان چھوڑ دو تمھارے بغیر ملک بہت اچھا چل نہیں دوڑ سکتا ہے ۔ مگر یہ نوسرباز اپنی آئندہ نسلوں کے بہترین کل کے لئیے اٹھارہ کروڑ لوگوں کا آج برباد کررہے ہیں -
Usman Ahsan
About the Author: Usman Ahsan Read More Articles by Usman Ahsan: 140 Articles with 171678 views System analyst, writer. .. View More