صیام رمضان

قارئین رمضان المبارک کی آمد آمد ہے اسی لئے آج میں نے رمضان پر مضمون لکھنے کا سوچاہے اور امید کرتا ہوں کہ آپ اس مضمون کو پسند کریں گے۔روزہ اسلام کا تیسرا اہم رکن ہے ۔لفظ ـروزہـ عربی زبان میں صوم ہے اور اس کا مصدر صیام ہے۔صیام کے معنی ہیں روزہ رکھنا۔ قران پاک میں صوم و صیام کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔روزہ فارسی زبان کا لفظ ہے اور صیام کا مترادف یا ہم معنی ہے۔اصطلاح کے طور پر روزہ کا مطلب فجر سے لیکر مغرب تک کھانے پینے اور جنسی فعل سے اپنے آپ کو روکنا اور مکمل اجتناب کرنا ہے۔روزہ کی بہت سی اقسام ہیں جن کے بارے میں قران و سنت سے پتا چلتا ہے مثلاً رمضان کے فرض روزے،کفارہ یا نذر کے روزے،اسی طرح بعض دنوں میں روزے رکھنا بہتر ہوتا ہے اور بعض دنوں کے روزے ممنوع ہوتے ہیں۔لیکن ان میں سے جن روزوں کو رکن کی حیثیت حاصل ہے وہ رمضان کے روزے ہیں۔صیام رمضان یعنی رمضان کے مہینے کے پورے روزے رکھناہے۔

قران پاک میں مسلمانوں کو مخاطب کر کے کہا گیا ہے کہ ـــ روزے رکھنا تم پر فرض کر دیا گیا ہے۔روزوں کے لئے ماہ رمضان کا مہینہ تعین کیا گیا ہے کیونکہ اسی مہینہ میں قران کا نزول ہوا تھا۔قران کریم مٰن روزے سے متلعق تمام بنیادی احکام مثلاً بیماری،سفر اور اوقات روزہ بیان کر دیے ہیں۔رمضان کے روزے ۲ ھ میں فرض ہوئے تھے۔اور تب سے نبی کریم ﷺ نے خود بھی اور اپنی امت کو بھی ماہ رمضان کے روزے رکھائے۔رمضان مبارک میں تمام امت مسلمہ روزے رکھتی ہے یعنی اجتماعی عبادت ہے اور اس مہینہ میں نیکیوں کا میلہ لگ جاتا ہے۔ہر مسلمان اس مہینے کی برکات سے پورو پورا فائدہ اٹھاتا ہے کیونکہ اس میں اﷲ تعالیٰ ہر نیکی کے بدلے کئی گنا ثواب عطا کرتے ہیں۔پھر کون بد قسمت ہو گا جو اس مہینے کی برکات سے فائدہ نہ اٹھا ئے۔

روزے کی عبات کو اس قدر اہمیت حاصل ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے اس کا ثواب اپنے ذمہ لیا ہے اسی حوالے سے آپ ﷺ کی ایک حدیچ بھی ہے کہ (آدمی کے ہر اچھے عمل کا ثواب اﷲ تعالی کے یہاں دس گنا سے لیکر سات سو گنا تک ہو جاتاہے۔اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ روزہ تو خاص میرے لئے ہے اس لئے اس کا ثواب میں اپنی مرضی سے جتنا چاہوں دوں گا)۔

یہاں سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ روزہ کی قدر اﷲ تعالیٰ کی نظر میں کیا ہے ۔

کھانے پینے سے باز رہنا روزے کی ظاہری صورت ہے اور ایسا کرنا ضروری بھی ہے مگر قران و سنت سے معلوم ہوتا ہے کہ روزہ دار کو ہر قسم کی بری باتوں سے اپنے آپ کو بچا کر رکھنا ہے ۔حضور ﷺ نے فرمایا کہ

(جس نے جھوٹی بات اور اس پر عمل کو ترک نہ کیا تو اﷲ تعالیٰ کو اس بات کی ضرورت نہیں ہے کہ وہ اپنا کھنا پینا چھوڑ دے)۔

(کتنے ہی ایسے روزہ دار ہوتے ہیں جنہیں ان کیروزوں سے سوائے پیاس کے کچھ حاصل نہیں ہوتا)۔

یعنی روزہ رکھنے کے ساتھ ہمیں نماز،نوافل،قران پاک کی تلاوت،صدقات دوسروں کے ساتھ نیکی ،لڑائی جھگڑا،گالی گلوچ اور اپنی زبان پر قابو رکھنا چاہیئے۔اس مہینہ میں ہمیں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کرنی چاہیں اور ہر طرح کی برائی سے باز رہنا چاہیئے پھر ہی ہم روزہ کی برکات سے پورا پورا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔روزہ رکھنا جہاں خدا کی خوشنودی کا باعث بنتا ہے وہاں ہماری اپنی صھت کے لئے بھی ضروری ہے۔روزے رکھنے سے ہمارے معدہ کو آرام ملتا ہے،جفاکشی اور سخت گوشی کی تربیت ملتی ہے۔غریبوں کی بھوک کا احساس ہوتا ہے۔روزہ کی حالت میں یہ احساس ہوتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ ہمارے قریب ہے اسی وجہ سے وہ تنہائی میں بھی کھانے پینے سے اجتناب کرتا ہے۔ایک جگہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: (جس نے ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے اس کے اگلے پچھلے گناہ معاف ہوگئے)

روزہ افطار کروانے کا بھی اتنا ہی ثواب ہے جتنا روزہ رکھنے کا ہے۔آپ ﷺ کا ارشاد ہے کہ(جو شخص رمضان میں کسی روزے دار کو روزہ افطارط کروائے گا وہ اپنے گنا معاف کرائے گا اور خود کو دوزخ سے بچائے گا اور اسے روزہ دار جتنا ہی ثواب ملے گا جب کہ روزہ دار کے اپنے ثواب میں کمی نہیں ہو گی)۔

اﷲ تعالی ہمیں رمضان کے روزے رکھنے کی طاقت عطا کرے تاکہ ہم روزوں کی برکات سے پورا پورا فائدہ اٹھا سکیں۔آمین ۔سب کو رمضان مبارک ہو۔
 
H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1924985 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More