سروئول آف فٹسٹ
(Tahir Afaqi, Faisalabad)
ایک خوبصورت،سرسبز و شاداب جزیرے
پے ایک خاندان آکر آباد ہوا۔اس خاندان میں دو بچے ان کے والدین اور ان کی
دادی اماں تھی۔ جزیرہ رہنے کے لیے تو دنیا کی خوبصورت ترین جگہ تھی مگر
وہاں خاندان کے لیے ایک مسئلہ بھی تھا ۔ جزیرہ سارا چوہوں سے بھرا ہوا تھا۔
خاندان کے سارے افراد خاص طور پر بچے ان سے بہت تنگ تھے۔آخر دادی اماں کو
ایک ترکیب سوجی ۔ دادی نے اپنے بیٹے کو کہا کہ وہ ایک بڑے ڈرم کو زمین کو
کھود کراس میں رکھے دے۔دادی اماں نے ڈرم کے اوپر لکڑی کے تختے پے پنیر کا
ٹکڑا رکھ دیا ۔ چوہے پنیر کھانے کے لیے آتے اور ڈرم میں گر جاتے ۔جب چوہوں
کی ایک کثیر تعداد ڈرم میں گر گئی تو دادی اماں نے ڈرم کو بند کروا دیا۔
چند دن چوہے بھوک سے جب مرنے پے آگئے تو انھوں نے ایک دوسرے کو کھانا شروع
کر دیا۔ خوب کشت و خوں ہوا ۔آخر چند دن کے بعد صرف دو چوہے بچ گئے دو
موٹےخونخوار اور بہادر چوہے۔دادی اماں نے دونوں کو ڈرم سے زندہ باہر نکال
دیا۔ اب جزیرے پے یہ دونوں چوہے پنیر کے ٹکڑے نہیں بلکہ اپنے ہی ہم نسل
چوہوں کو کھاتے تھے ۔ یوں کچھ عرصے میں جزیرہ چوہوں سے پاک ہو گیا۔
دادی اماں نے دونوں چوہوں کی فطرت تبدیل کر کے انھیں اپنی ہی نسل کا دشمن
بنا دیا۔ ہزاروں سال پہلے کی یہ داستان جب کسی باشاہ نے سن لی تو اس نے اس
طریقے سے اپنے دشمنوں کا خاتمہ کیا۔ یوں آنے والے زمانوں میں انسانوں نے اس
طریقے سے دوسری نسل کے لوگوں کی نسلیں تک ختم کر دیں۔اور جدید دنیا نےاس
ظلم و بربریت اور نسل کشی کو بقاء اصلاح (سروئول آف فٹسٹ) کا نام دے
دیا۔ہماری آج کی دنیا کی مہذب ترین قوموں کی طرف سے افریقہ ، امریکہ اور
آسٹریلیا کے اصل باشندوں کی نسل کشی کی یہ داستان کوئی پرانی بات نہیں ہے۔ |
|