پاکستان ناقابل ِتسخیر ہے !

بھارتی وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات، راجیہ وردھن سنگھ راٹھور نے گزشتہ بدھ کے روز بین الاقوامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے بیان دیا کہ بھارتی وزیراعظم، نریندر مودی کے حکم پر بھارتی افواج نے میا نمار میں فوجی کاروائی کی ہے مذید بڑے غرور و تکبر میں یہ بھی کہا کہ بھارت جب چاہے گا دوسرے ممالک کی حدود میں داخل ہو کر من مرضی کی بلا اجازت و بغیر اطلاع کاروائیاں کرے گا ۔اور اسی تناظر میں نریندر مودی نے ازخود کہا کہ بنگلہ دیش بنوانے میں ہم نے اہم کردار ادا کیا ہے ۔اگر بھارتی وزیرعظم اور وزیر مملکت کے بیانات کے تناظر میں اپنی یاداشتوں سے کام لیا جائے تو یہ باتیں کھل کر سامنے آتی ہیں کہ آئے دن پاک حدود میں دخل اندازی اور جھڑپوں کے سلسلے اور سیز فائر کی خلاف ورزیاں ،پاکستانی بے گناہ اور پر امن شہریوں پر بلا اشتعال گولہ باری اور فائرنگ کی جاتی ہے ۔اسی طرح بھارتی ایجنسی ’’را ‘‘مسلسل منصوبہ بند ہو کر پاکستانی علاقوں میں دہشت گردی کی کاروائیوں میں مصروف عمل ہے جس کے بے شمار مواقع پر اور آپریشنز میں یقینی اور عملی شواہد بھی مل چکے ہیں ۔اس کے علاوہ مختلف مواقع پرمسلسل انتہا پسندی پر مبنی بیانات کے ذریعے ہندو مسلم فسادات اور مذہبی دشمنی کو ہوا بھی دی جاتی ہے مذید برآں یہ حقیقت بھی ہماری یاداشتوں میں ہے کہ تحریک پاکستان اور قیام پاکستان سے لیکر آج تک ہندو بنیا ہندوستان کو حقیقی معنوں میں سیکولر سٹیٹ ثابت کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہے ۔مسلم کش فسادات کی اندوہناکیاں اورسکھوں کے ساتھ ناقابل فراموش حد تک انتقامی کاروائیاں بھی اندرون بھارت کی کہانیاں ہیں جوکہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔سچی بات تو یہ ہے کہ بھارت خود کو نیک نیت ثابت کرنے کے لیے نہ توبھارت کوصریحاً ’’ہندو سٹیٹ ‘‘قرار دے رہا ہے اور نہ ہی اپنے ملک میں سیکولر ازم کی فضا پیدا کر سکا ہے ۔ماضی و حال کی تمام صورتحال کو سامنے رکھا جائے تو یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ بھارتی حکمران مکمل طور پر بو کھلاہٹ کا شکار ہیں اور ہندوستان ایک ناکام ملک ہے جو اپنے اہل وطن کے ساتھ بھی مخلص نہیں ہے اور ہمسائیوں کے ساتھ بھی کدورت ،کینہ رکھے ہوئے حسد کی آگ میں جل رہا ہے ۔بھارت جب بھی پاکستان کو ترقی کی طرف گامزن دیکھتا ہے یا پاکستان اور غیرممالک کے مابین ترقیاتی منصوبہ جات پر پیش رفت کا علم پاتا ہے تو اس کو آگ لگ جاتی ہے اور مختلف قسم کی منفی سرگرمیوں اور ہتھکنڈوں پر اتر آتا ہے ۔یہ بھی در حقیقت اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔بھارت اس حد تک خائن اور غاصب ہے کہ کشمیر کی آزادی کو برداشت نہیں کر رہا اس کے باسیوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق آزاد حق رائے دہی کے مطابق الحاق کا حق نہیں دے رہا بلکہ آئے دن آزادی کے متوالوں کی قتل و غارتگری ،قید و بند اور بیہمانہ تشدد کی داستانیں اسے ندامت کے ساتھ اقوام عالم میں سر نہیں اٹھانے دیتیں ،درحقیقت بھارتی سرکار اپنے کالے کرتوتوں کے سبب نفسیاتی جنگ ہار چکی ہے اوربھارتی افواج اپنی کشمیرپالیسی اور سرحدی خلاف ورزیوں پر سخت نالاں ہیں ۔

یہ بھی حیران کن امر ہے کہ ایک طرف بھارت پورے خطے پر حکمرانی کے خواب دیکھتا ہے اور اس کی نا عاقبت اندیشی اس حد تک ہے کہ وہ بھول جاتا ہے کہ دو ایٹمی طاقتیں ایک دوسرے سے کس طرح معاملہ کرتی ہیں یعنی اس کے اند رحسن سلوک کی حکمت عملی مکمل طور پر ناپید ہے اسے اپنا ماضی بھی یاد نہیں رہتا ۔اس کی موجودہ حالت اس پہلوان کی طرح ہے کہ جو اکڑ اکڑ کے چل رہا ہوتا ہے لیکن کمزور دل لوگ جب زیادہ باادب معلوم ہوتے ہیں تو اسے غلط فہمی ہو جاتی ہے اور پتہ تب چلتا ہے جب ایک لاغر سا دبلا پتلا شخص اسے چھری کے ایک وار سے گرا جاتا ہے ۔جبکہ1965کی جنگ میں پاک افواج اور پاک عوام نے جس اتحاد و یگانگت اور قومی جزبہ سے سرشار ہو کر قربانیوں کی داستانیں رقم کی ہیں بھارت کو کبھی فراموش نہیں کرنی چاہیئے تھیں وہ پھر بھول گیا ہے کہ اس نے ایک منظم اور متحد قوم کو للکارا ہے ۔بھارت کو کارگل آپریشن بھی بھول گیا ہے جب اس کے پاس اپنے فوجی دفن کرنے کے لیے تابوت کی لکڑی کم پڑ گئی تھی ۔آج پاکستانیوں کی نظروں کے سامنے پاک افواج کے آگے بھارتی فوجی بھاگتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔

یہ بہت غور طلب بات ہے کہ بھارت خود مسائلستان ہے ،اس کے اپنے بے شمار مسائل اور کمزوریاں ہیں ،حتی کہ بر سر اقتدار مودی حکومت بھارت کے سیکولر ازم کے نعرہ پر ایک واضح سوالیہ نشان ہے ۔بھارت کے ہندوؤں کو ڈوب مرنا چاہیئے کہ ان کا سربراہ ایک گھٹیا سوچ کا مالک اور انتہا پسند دہشت گرد ہے ،بھارت کو کیا حق پہنچتا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف کسی مہم کا حصہ بنے کہ وہ تو خود ہمسایہ ممالک کے اندر دہشت گرد کاروائیاں کروانے میں سرگرم ہے ۔آج یورپین ممالک جن میں امریکہ سرفہرست ہے اور دنیا میں دہشت گردی کے خلاف ہر ممکن حد تک کاروائیاں کرنے میں مصروف ہے اور سیکولرازم کا ہر وقت پرچار کرتا ہوا نظر آتا ہے وہ بھی بھارت کے خلاف کوئی کاروائی کرنے سے یا کھلا بیان دینے سے قاصر ہے کیونکہ وہ بذات خودڈرون حملوں کا عادی ہے ۔آج اقوام عالم اور دنیا کی تنظیمیں جو امن و سلامتی کی داعی اور علمبردار ہیں اور دہشت گردوں کے خلاف ایکا کئے ہوئے ہیں ان کا فرض بنتا ہے کہ بھارت کے خلاف ازخود نوٹس لیں ۔پاکستانی حکومت کو بھی سلامتی کونسل میں بھارت کے بیانات اورا قدامات کے خلاف چارہ جوئی کرنی چاہیئے ۔بھارت کہ جس نے پاکستان کے ساتھ مستقل عداوت اور رقابت کو اپنی داخلہ اور خارجہ پالیسی کا اعلانیہ حصہ بنا لیا ہے ،اس کے خلاف ہر مخلص ایٹمی طاقت کا فرض بنتا کہ دنیا کو کسی بڑی جنگ سے بچانے کے لیے بھارت کے ساتھ ملزم نہیں مجرم کے طور پر سلوک کرے اور اس کا اجتماعی طور پر سد باب کرے ۔کیونکہ بھارتی حکومت اس قدر نڈر ہو چکی ہے کہ کبھی پانیوں کے معاملات پر الجھتی اور ناانصافی کرتی ہے اور کبھی کشمیر پر ظلم و ستم اور غاصبانہ قبضہ جاری رکھے ہوئے ہے اور اب جبکہ وہ پاکستان کو دو لخت کر کے بنگلہ دیش بنوانے کا الزام بھی اپنے سر لے چکی ہے ،تو اب اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بھارت پاکستان کا وہ دشمن ہے جو بغل میں چھری اور منہ پہ رام رام لیے پھرتا ہے اگر بھارت کو امن کی زبان سمجھ ہی نہیں آتی تو اسے بھی جان لینا چاہیئے کہ افواج پاکستان دنیا کی بہادر ترین ،بہترین فارمیشن والی ،جزبۂ شہادت سے سرشار ،جدید ہتھیاروں سے لیس ایٹمی قوت رکھنے والی ایسی فورس ہے کہ جسے پاکستانی عوام کے ہر فرد کا مکمل تعاون حاصل ہے اور پاکستان کی تمام سیاسی ،سماجی ،صحافتی ،کاروباری اور پروفیشنل برادری اس کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہے ۔اگر کبھی وطن کو ضرورت پڑھی تو دنیا جان لے گی کہ پاکستانی قوم واقعی وہ قوم ہے کہ جس نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے اور پاکستان ناقابل تسخیر ہے ۔
Roqiya Ghazal
About the Author: Roqiya Ghazal Read More Articles by Roqiya Ghazal: 127 Articles with 102994 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.